والد اور ساتھیوں کی باڈیز نیچے لانا ہمارے لیے بہت مشکل ہے: ساجد سدپارہ

تینوں کوہ پیمائوں کے جسد خاکی 8400 میٹر کی بلندی پر ہیں، کوشش کریںگے کہ انہیں اسی روٹ پر آگے پیچھے دفنا دیں: ویڈیو پیغام

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 29 جولائی 2021 13:01

والد اور ساتھیوں کی باڈیز نیچے لانا ہمارے لیے بہت مشکل ہے: ساجد سدپارہ
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 29 جولائی 2021ء ) قومی ہیرو علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ والد اور ان کے ساتھیوں کی باڈیز بہت مشکل جگہ پر موجود ہیں اور ہمارے لیے ان کی باڈیز لانا بہت مشکل ہے ۔ کے ٹو سے جاری کردہ اپنے ویڈیو پیغام میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ ’’میں سرچ مشن پر کے ٹو آیا تھا، والد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی باڈیز ہمیں مل گئی ہیں لیکن والد اور جان سنوری کی باڈیز بہت ٹینیکل جگہ پر پڑی ہوئی ہیں جنہیں اس جگہ سے نکالنا میرے اور میرے ساتھیوں معروف کینیڈین فلم میکر ایلیا سیکلی اور نیپالی شیرپا کیلئے بہت مشکل ہے۔

ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ تینوں کوہ پیمائوں کے جسد خاکی 8400 میٹر کی بلندی پر ہیں اور ہم کوشش کریںگے کہ انہیں اسی روٹ پر آگے پیچھے دفنا دیں‘‘۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ساجد سدپارہ نے گزشتہ روز علی سدپارہ کا جسد خاکی بوتل نیک سے ارجنٹائن کے کوہ پیما کی مدد سے کیمپ فور میں لانے اور تدفین کرنے کی تصدیق کی تھی۔ ساجد سدپارہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’ میں کے ٹو پر بوٹل نیک سے 300 میٹر نیچے خطرناک ڈھلوان سے تن تنہا علی سدپارہ کا جسد خاکی نکالنے کے بعد ایک ارجنٹائنی کوہ پیما کی مدد سے اسے کیمپ 4 واپس لے آیا ہوں،میں نے پوری قوم کی جانب سے سورہ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھا ہے اور قومی پرچم لگا کر جسد خاکی ملنے کی جگہ کو محفوظ کرلیا ہے تاکہ آئندہ اس مقام کو باقاعدہ شناخت مل سکے۔

‘۔
یاد رہے کہ فروری میں کے ٹو پر لاپتہ ہو جانے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کی لاش 2 دن قبل کے ٹو کے ’بوٹل نیک‘ سے 300 میٹر نیچے جبکہ ان کے دو اور ساتھیوں میں سے ایک کی لاش ’بوٹل نیک‘ سے 400 میٹر نیچے ملی تھی اور یہ مقام ڈیتھ زون میں 8200-8400 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
کے ٹو
کے ٹو
وزیر اطلاعات گلگت بلتستان کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی کہ علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کے جسد خاکی مل چکے ہیں ۔

اس سے قبل پیر کی صبح سے سوشل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ مرحوم کوہ پیما محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی تلاش کر لیا گیا ہے۔ محمد علی سدپارہ مرحوم کی میت کے ٹو بوٹل نیک سے 300 میٹر کے فاصلے پر ملی۔
واضح ہے کہ موسم سرما میں آکسیجن کے بغیر کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران 5 فروری کو لاپتا ہونیوالے پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے کوہ پیما جان پابلو موہر کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی تھی ۔

گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان اور کوہ پیما محمد علی سد پارہ کے بیٹے کوہ پیما ساجد سدپارہ نے سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما اب ہم میں نہیں رہے ۔ کوہ پیما محمد علی سدپارہ اپنے دو غیر ملکی ساتھیوں سمیت 5 فروری کو کے ٹو کی خطرناک چڑھائی بوٹل نیک کے قریب لاپتا ہوئے جن کی تلاش کیلئے 12 روزہ طویل ریسکیو آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی موت کی سرکاری تصدیق پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا اللہ تعالیٰ قوم کے عظیم سپوت کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے ۔ ادھر گلوکار علی ظفر نے محمد علی سدپارہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنا گانا پہاڑوں کی قسم عظیم کوہ پیما کے نام کیا تھا۔