طالبان لوگوں کو گھروں میں گھس کر مار رہے ہیں،اس پر کیا کہیں گے؟ وزیراعظم سے افغان صحافی کا سوال

طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق؟ ہم طالبان کے ترجمان نہیں ہیں، آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں،اس کے ذمہ دار ہم نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا جواب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 29 جولائی 2021 13:30

طالبان لوگوں کو گھروں میں گھس کر مار رہے ہیں،اس پر کیا کہیں گے؟ وزیراعظم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2021ء) وزیراعظم عمران خان نے پاک افغان یوتھ فورم کے اراکین سے ملاقات کے بعد ان کے سوالوں کے جوابات دئیے۔افغان خاتون نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ طالبان افغانستان میں جو کر رہے ہیں،وہ لوگوں کے گھروں میں گھس کر مار رہے ہیں۔آپ ان میتوں کے بارے میں جو حالیہ دونوں میں افغانستان سے پاکستان لائی گئیں، پر کیا موقف رکھتے ہیں۔

اس وقت جب افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال اچھی نہیں، اگر اس وقت صلح ہو جائے تو آپ کا نقطہ نظر کیا ہے۔وزیراعظم نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق؟ آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں،اس کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں،نہ ہی ہم طالبان کے ترجمان ہیں لیکن آپ کے پاس دو راستے ہیں۔

(جاری ہے)

20 سال سے فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن لانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام ہو گیا۔اب آپ پر منحصر ہے یا تو امریکی حمایت کے ساتھ فوجی حل کی تلاش جاری رکھیں۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ طالبان کو حکومت کا حصہ نہیں ہونا چاہئیے لیکن سب کو پتہ ہے یہ نا ممکن ہے۔دوسرا حل یہ ہے کہ طالبان اور حکومت مل کر ایک مشترکہ حکومت بنائیں یہی واحد حل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں، افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں ان کی اشد ضرورت ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خانہ جنگی کے اثرات پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ظاہر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ اب افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا۔صدر اشرف غنی سے اچھے تعلقات ہیں۔وزیراعطم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں کی برابری کا دعوت دار نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا پاکستان کی کوششوں کی تائید امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کی۔ بدقسمتی سے افغانستان میں غلط تاثر ہے کہ پاکستان کو عسکری ادارے کنٹرول کرتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سرار بھارت کو پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔میرا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں۔

ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عکسری نہیں۔دنیا کی عظیم فوجی اتحاد نیٹو کو ڈیڑھ لاکھ فوج کے ساتھ افغانستان میں ناکام ہوئی۔ہم نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے۔پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے ، طالبان کو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق،آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہئیے۔