سپیکر پرویز الٰہی نے نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا

بیوروکریٹس سن لیں یہ جنگل نہیں نہ کوئی یہاں ٹارزن ہے،پارلیمنٹ اپنی عزت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریگی‘ پرویز الٰہی کا سخت برہمی کا اظہار استحقاق مجروح کرنے والوں کو استحقاق بل کے ذریعے سزا دینگے ،پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو حکومت کاکوئی قانون منظور نہیں ہوگا قانون میں سقم تھا ٰ،قانون منظور ہو گیا ہے ،اب دیکھتا ہوں افسران طلب کرنے پر کیسے نہیں آتے‘ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی

جمعرات 29 جولائی 2021 21:16

سپیکر پرویز الٰہی نے نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2021ء) سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے رکن اسمبلی نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے سختی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا جبکہ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ بیوروکریٹس سن لیں یہ جنگل نہیں نہ کوئی یہاں ٹارزن ہے،پارلیمنٹ اپنی عزت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی،قانون موجود ہے استحقاق مجروح کرنے والوں کو استحقاق بل کے ذریعے سزا دیں گے ،روزانہ اجلاس بلایاجائے گاجس میں صرف نذیر چوہان پر بات ہوگی،اگر پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو حکومت کا کوئی قانون بھی منظور نہیں ہوگا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت کی بجائے 3 گھنٹے 22منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے شروع ہوااوررکن اسمبلی نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث صرف 25منٹ چل سکا۔

(جاری ہے)

جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی سعید اکبر نوانی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نذیر چوہان کا قصور صرف یہ تھاکہ اس نے ایک سرکاری عہدے پر بیٹھے شخص سے عقائد پوچھے، نذیر چوہان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمات کا اندراج کرا دیا گیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے براہ راست اس معاملے میں ملوث ہوکر اداروں کو ہدایات دیں کہ نذیر چوہان پر بہیمانہ تشدد کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ اگر سپیکر پنجاب اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کو نہیں مانا جاتاتو یہ پارلیمنٹ سے کھلی جنگ ہے۔سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک نذیر چوہان کو ایوان میں کیوں نہیں لایاگیا کیا یہ لوگ پارلیمنٹ سے جنگ چاہتے ہیں ،ہم نے ارکان کے استحقاق کا بل ایوان سے متفقہ طورپر منظور کروایا ہے ۔

اگر کوئی کسی ممبر کے جائز استحقائق کو مجروح کرے گا تو اس کو سزا دی جا سکتی ہے ،کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بلایا جائے تو ایک سانس اوپر اور ایک نیچے ہوتی ہے کیونکہ وہاں قانون تھا اور حاضر ہونا پڑتا ہے ، یہاں پر سقم تھا جسے ہم نے دور کیا ہے اور قانون پاس کیا ہے ۔آئین کے اندر لکھا ہے کہ ساری کابینہ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے ، پھر ان کی کیا حیثیت ہے ، دو تین بیورو کریٹس کی کیا حیثیت ہے ،یہ جنگل نہیں ہے، ٹارزن بننے کی کوشش نہ کریں ، یہ پنجاب کی پارلیمنٹ ہے ،میں پنجاب حکومت کو بھی بتا دوں کہ اس کا فرض ہے کہ کچھ بھی ہو جائے پروڈکشن آر ڈر پر عملدرآمد کرائے ، میں واضح بتا دوں اگر نذیر چوہان کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرامد نہیں ہوگا روز اجلاس ہوگا اور نذیر چوہان کی روز بات ہو گی اور بغیر کسی کارروائی کے اجلاس ملتوی ہوگا، یہاں سے کوئی قانون پاس نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کا بھی استحقاق ہے ، حقوق ہیں ، یہ لاکھوں ووٹرز کے ووٹ لے کر آئے ہیں او ران کے نمائندے ہیں ۔ یہاں پہلے بلایا جاتا تو ایس پی اور دوسرے افسران نہیں آتے تھے لیلکن اب دیکھتا ہوں کیسے نہیں آتے۔سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ میں اجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر رہا ہوںاور پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہوا تو روز اجلاس ہوگا اور ملتوی ہوگا ۔

مسلم لیگ (ن) کے پیر اشرف رسول نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ شہزاد اکبر بے لگام گھوڑا ہے جسے لگام ڈالنا ضروری ہے، ایوان میں شہزاد اکبر کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ بعد ازاں، سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس بغیر کسی کارروائی کے جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔