نور مقدم قتل کیس; عدالت نے نور مقدم کے والد کو آج ہی وکیل مقرر کرنے کا حکم دے دیا

آپ آج ہی وکیل کر کے وکالت نامہ جمع کرائیں تاکہ اس کو ریکارڈ پر لایا جا سکے۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 30 جولائی 2021 14:16

نور مقدم قتل کیس; عدالت نے نور مقدم کے والد کو آج ہی وکیل مقرر کرنے کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے نور مقدم کے والد اور پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کو آج ہی وکیل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں شریک ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت جج نے سوال کیا کہ اس کیس میں مقدمے کا تفتیشی افسر کون ہے؟ جس پر سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے بتایا کہ ابھی مقدمے کے تفتیشی افسر لاہور میں ہیں، فائل بھی ان کے پاس ہے، تفتیشی افسر ویڈیو کا فرانزک کروانے کے لیے لاہور گئے ہیں۔ دوران سماعت نور مقدم کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں جج نے استفسار کیا کہ مدعی مقدمہ کا وکیل کدھر ہے؟ جس پر مدعی شوکت علی مقدم نے عدالت سے مہلت دینے کی استدعا کی۔

مدعی شوکت علی مقدم نے عدالت سے استدعا کی کہ ابھی وکیل کرنا ہے، جس کے لیے مجھے پیر تک کا وقت دیا جائے۔ عدالت کی جانب سے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کی وکیل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی گئی، جج نے انہیں حکم دیا کہ آپ آج ہی وکیل کر کے وکالت نامہ جمع کرائیں تاکہ اس کو ریکارڈ پر لایا جا سکے جس کے بعد جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد افضال کوثر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم قتل کیس کی تحقیقات میں پولیس پر کوئی دباؤ ہے نہیں لیا جائے گا۔ افضال کوثر نے بتایا کہ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کو پرائیویسی کے تحت سامنے نہیں لارہے ہیں، کیس کی تحقیقات قابل افسران پر مشتمل ٹیم کررہی ہے۔ خیال رہے ک وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بہیمانہ انداز میں قتل کی جانے والی سابق سفیر کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کو آج اسلام آباد سے لاہور لایا گیا جہاں پنجاب فرانزک سائنس لیب میں ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ مکمل کر لیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیسٹ سے قبل ملزم بے ہوش ہونے کی ایکٹنگ کرتا رہا۔ ٹیسٹ کے دوران ظاہر جعفر سے بیس سوالوں کے جواب لیے گئے۔ ٹیسٹ کے دوران بھی ملزم ظاہر جعفر مختلف حیلے بہانے کرتا رہا جس سے تفتیش ٹیم کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ ظاہر جعفر کا پولی گرافک ٹیسٹ سائنس لیب کے ماہرین نے کیا۔ ملزم کے پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ اسلام آباد پولیس کو بھجوائی جائے گی۔

لیب میں واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک بھی کیا گیا۔ ٹیسٹ کے بعد پولیس ملزم کو لے کر اسلام آباد روانہ ہو گئی ہے۔ ملزم کو نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عبد الستار سخت سکیورٹی میں لاہور لائے تھے۔ یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔

خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔ قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔ پولیس نے مقدمے میں مزید چار دفعات بھی شامل کر دی ہیں۔ ملزم کے خلاف درج کیے جانے والے مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن سیکشن 109، 176، 201، 511 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ 26 جولائی کو قتل کے واقعہ سے جُڑے دیگر 4 ملزمان کو بھی حراست میں لیا گیا۔ 26 جولائی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی تکمیل کے بعد 27 جولائی کو ملزم کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا اور دلائل سننے کے بعد مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا نے ظاہر ذاکر جعفر کے ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع دے دی اور ہدایت دی کہ ملزم کو 28 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

ملزم ظاہر ذاکر جعفر کو سخت سکیورٹی میں عدالت کے احاطے میں لایا گیا ، ملزم کی پیشی کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث کمرہ عدالت میں اندھیرا چھایا رہا۔ موبائل کی روشنی میں ہونے والی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کروا لیا گیا ہے جبکہ اس کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے،دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں چیخنا شروع کردیا اور کہا کہ مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔

جس پر عدالت نے ملزم کو کمرہ عدالت کے اندر آنے کی ہدایت کردی۔ کمرہ عدالت میں موجود ملزم کے وکیل انصر نواز مرزا نے عدالت سے کہا کہ تفتیشی افسر نے 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی جبکہ ظاہر ذاکر جعفر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس پہلے ہی 5 دن کا ریمانڈ حاصل کرچکی ہے جبکہ مقدمہ میں مقتول اور ملزم دونوں کے موبائل فون نمبرز موجود ہیں۔

بعدازاں عدالت نے نور مقدم کے قتل کے مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع کی منظوری دے دی۔ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے بعد ملزم کو پولیس کی سکیورٹی میں کمرہ عدالت سے باہر لایا گیا، احاطہ عدالت میں میڈیا نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ملزم نے کہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے۔ امریکی شہری ہونے کے دعوے سے متعلق سوال کے جواب میں ملزم کا کہنا تھا کہ مجھ سے امریکی ایمبیسی نے رابطہ نہیں کیا۔

جبکہ قومی اخبار ڈان نیوز کے مطابق سفارتخانے نے پولیس سے ملزم سے ملاقات کی درخواست کی تھی کیونکہ ظاہر جعفر امریکہ اور پاکستان کی دوہری شہریت رکھتا تھا۔ افسران نے بتایا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات کے لیے سفارت خانے کے عملے کو اجازت دی جو ایک سینئر پولیس آفیسر کے دفتر میں ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق ملاقات کے پہلے مرحلے کے دوران سفارتخانے کے عملے نے پولیس کے دو سینئر افسران کی موجودگی میں ملزم سے ملاقات کی۔

بعدازاں دوسرے مرحلے میں ملاقات پولیس افسران کی عدم موجودگی میں ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک پولیس افسر نے سفارتخانے کے عہدیداروں کو اس کیس میں اب تک ہونے والی پیشرفت سے آگاہ بھی کیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ بعد ازاں ملزم کو کوہسار تھانے کے لاک اپ میں منتقل کردیا گیا تھا۔ امریکی سفارتخانے کی ترجمان ہیتھر ایٹن نے ملاقات کی تفصیلات کے لیے رابطہ کیے جانے پر کہا کہ رازداری کے خدشات کی وجہ سے اس کیس پر تبصرہ نہیں کرسکتی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سفارت خانہ اس معاملے کی پیروی کررہا ہے یا کسی اتھارٹی سے رابطے میں ہے؟ تو انہوں نے اس حوالے سے بھی کوئی معلومات دینے سے انکار کر دیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشن) افضال احمد کوثر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (انوسٹی گیشن) عطا الرحمٰن سے بھی اسی نوعیت کے سوالات کیے گئے تاہم انہوں نے اس ملاقات کے ہونے سے نہ انکار کیا اور نہ ہی اس کی تصدیق کی۔

دوسری جانب نور مقدم قتل کیس میں نور کے ڈرائیور نے اہم انکشافات کر دئے ہیں۔ نور مقدم کے ڈرائیور نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم نے اسے فون کال کی اور کہا کہ اسے فوری طور پر 7 لاکھ روپے چاہئیں جن کا والدین کو پتا نا چلے۔ ڈرائیور نے کہا کہ میں نے نور مقدم سے کہا کہ میں 7 لاکھ کا انتظام نہیں کر سکتا جس پر نور مقدم نے کہا کہ پیسے بہت ضروری چاہئیں، کسی دوست سے لے لو، اپنے جاننے والوں سے انتظام کردو۔

ڈرائیور کا کہنا تھا کہ میں نے 3 لاکھ روپے کا انتظام کیا اور 19 جولائی کو پیر کے روز دوپہر کے وقت نور مقدم کی جانب سے دیے جانے والے پتے پر میں ظاہر جعفر کے گھر پہنچا، نور مقدم کو فون کیا تو انہوں نے کہا میں باہر نہیں آ سکتی، پیسے خانسامے کے حوالے کر دو جس کے بعد میں نے 3 لاکھ روپے خانسامے کو پکڑا دیے۔ ڈرائیور خلیل نے کہا کہ میں نے پولیس کے سامنے ملزم ظاہر جعفر کے خانسامے کی شناخت کردی ہے ۔

نور مقدم کے ڈرائیور نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب نور مقدم نے مجھے پہلی بار فون کیا تو کہا کہ والدین کو بتا دو کہ میں لاہور جا رہی ہوں۔ انکشاف کے مطابق ڈرائیور جب والدین کو لاہور سے متعلق بتانے گھر کے اندر گیا تو نور مقدم کی والدہ نور مقدم کے والد سے اسی معاملے پر بات کر رہی تھیں اور والد کہہ رہے تھے کہ کل عید کا دن ہے اورنور لاہور کیوں جا رہی ہے۔

ڈرائیور نے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ نور مقدم نے اپنی والدہ کو فون کر دیا ہے، اس لیے میں کچھ کہے بغیر وہاں سے واپس آ گیا۔ تحقیقات کرنے والے ذرائع کے مطابق نور کا اپنی والدہ سے رابطہ تھا اور نور نے اپنی زندگی کے آخری روز یعنی 20 جولائی کو منگل کے دن صبح 10 بجے اپنی ماں سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق ڈرائیور کے بیان اور اغوا اور تاوان سے متعلق جب پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

نور مقدم قتل کیس میں سامنے آنے والے انکشافات کے مطابق ظاہر جعفر کے گھر سے نور مقدم نے اپنے ڈرائیور کو فون کرکے والدین کو بتائے بغیر 7 لاکھ روپے کا فوری انتظام کرنے کا کہا تھا۔ نور مقدم 18 تاریخ کو اتوار کی رات سوا 9 بجے اپنے گھر سے نکلی اور لگ بھگ آدھے گھنٹے بعد پونے 10 بجے ظاہر کے گھر پہنچ گئی تھی جب کہ نور نے 19جولائی کو پیر کی صبح 9.50 پر اپنے ڈرائیور خلیل کو فون کیا جس کے بعد اس کا کئی بار ڈرائیور سے رابطہ ہوا۔

اس معاملے کی نئے زاویوں پر تحقیقات شروع کا آغاز کیا۔ 28 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں نامزد ملزم ظاہر ذاکرجعفر کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا اور ملزم کو 31 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ 27 جولائی کو اسلام آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والد زاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی سمیت 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کو 10 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملزم کے والدین نے درخواست ضمانت بھی دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قتل ہونے والی سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا کیس لڑنے کے لیے اب تک 40 ہزار ڈالر سے زائد چندہ اکٹھا کیا جا چکا ہے۔طارق غفار نامی ایک شخص نے گذشتہ روز آن لائن پیلٹ فارم ’گو فنڈ می‘ پر نور مقدم کیس سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے عطیات جمع کروانے کی درخواست کی ہے۔

اس پلیٹ فارم پر بدھ کے روز شروع ہونے والی مہم کے بعد سے صارفین اپنی استطاعت کے مطابق ڈالرز میں عطیات جمع کروا رہے ہیں۔مہم کے بانی اور فنڈ کے منتظم طارق غفار نے گو فنڈ می ویب سائٹ پر نور مقدم کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ماضی کے تجربے کے مطابق، یہ (مقدمہ) ممکنہ طور پر ایک طویل عمل ہوگا، جس میں قانونی چارہ جوئی کے متعدد مراحل شامل ہیں۔ ‘عطیات جمع کروانے والوں کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ’اس پلیٹ فارم کے ذریعے جتنا بھی فنڈ حاصل کیا جائے گا وہ سب نور کا مقدمہ لڑنے کے لیے استعمال ہوگا۔‘ طارق غفار کے مطابق ’اس کیس کے بعد بچ جانے والی رقم سے گھریلو تشدد کا شکار ہونے والوں کی مدد کی جائے گی۔