پاکستان طالبان پر اثر انداز ہونے میں اپنا کردار ادا کرے‘ امریکہ کا مطالبہ

ایسا افغانستان جو گزشتہ 20 سالوں کے بنیادی فوائد کا احترام نہ کرے وہ بین الاقوامی برادری میں اکیلا ہوجائے گا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کا بیان

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 30 جولائی 2021 14:57

پاکستان طالبان پر اثر انداز ہونے میں اپنا کردار ادا کرے‘ امریکہ کا ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2021ء) امریکہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان طالبان پر اثر انداز ہونے میں اپنا کردار ادا کرے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف ٹی وی انٹرویوز میں امریکہ کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ہے اور امریکا کو امید ہے کہ اسلام آباد اس کردار کو ادا کرے گا ، پاکستان کا طالبان پر اثرو رسوخ میں اہم کردار ہے جو اسے ادا کرنا ہے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ طالبان قوت سے اس ملک پر قابض نہ ہوں، اور اس کا اثر و رسوخ ہے، اور اسے کردار ادا کرنا ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ یہ کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انخلا کے دوران پوری دنیا افغانستان کی پریشان کن خبروں کو سن رہی ہے اور اس طرح کی اطلاعات یقینی طور پر پورے ملک کے لیے طالبان کے ارادوں کو بہتر قرار نہیں دیتی ہیں ، ایسا افغانستان جو گزشتہ 20 سالوں کے بنیادی فوائد کا احترام نہ کرے وہ بین الاقوامی برادری میں اکیلا ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان سے وزیراعظم عمران خان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید واشنگٹن کے ایک اہم دورے پر ہیں۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، طالبان سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ، طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق،آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہئیے، ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عکسری نہیں ، دنیا کی عظیم فوجی اتحاد نیٹو کو ڈیڑھ لاکھ فوج کے ساتھ افغانستان میں ناکام ہوئی ، ہم نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ فوجی کارروائی کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے ، پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے ۔

افغان یوتھ فورم کے اراکین سے ملاقات کے بعد ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خانہ جنگی کے اثرات پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ظاہر ہوں گے، ہماری پالیسی ہے کہ اب افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ، افغانستان میں امن کے حوالے سے خطے کا کوئی اور ملک پاکستان کی کوششوں کی برابری کا دعوے دار نہیں ہو سکتا ، پاکستان کی کوششوں کی تائید امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کی ، بدقسمتی سے افغانستان میں غلط تاثر ہے کہ پاکستان کو عسکری ادارے کنٹرول کرتے ہیں ، جو کہ سراسر بھارت کو پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے ، میرا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں بلکہ سیاسی طریقے سے ہے۔