کراچی میں ننھی ماہم کا سفاکانہ قتل ، ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کر دیا گیا

قتل کیس کا مرکزی ملزم گرفتار کرلیا ہے، ڈی این اے کے بعد مرکزی ملزم کی شناخت ظاہر کی جائے گی۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 30 جولائی 2021 17:21

کراچی میں ننھی ماہم کا سفاکانہ قتل ، ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کر دیا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جولائی 2021ء) : کراچی میں سفاک شخص کی درندگی کا نشانہ بننے کے بعد قتل ہونے والی ننھی ماہم کے قاتل کو حراست میں لیے جانے کا دعویٰ کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ماہم کے گھر جا کر اہل خانہ سے اندوہناک حادثے پر اظہار تعزیت کیا۔ ماہم کے اہل خانہ سے ملاقات میں گورنر سندھ نے ننھی بچی کے لیے فاتحہ خوانی کی اور اہل خانہ کو وفاق کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ اس سے زیادہ ظلم نہیں ہوسکتا کہ بچی سےزیادتی پھر قتل کردیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں خوف کا سماں ہے، اس خوف کو ختم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کے دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد مرکزی ملزم کی شناخت ظاہر کی جائے گی۔ واضح رہے کہ شہر قائد میں بچوں سے جنسی جرائم میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے والدین بھی خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ تین روز قبل کراچی کے علاقہ کورنگی میں چھ سالہ بچی کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا ۔ بچی کی شناخت چھ سالہ ماہم کے نام سے ہوئی ۔ میڈیکل رپورٹ میں ننھی ماہم سے زیادتی کی تصدیق بھی ہوئی۔

مقتولہ بچی کے والد نے دلخراش روداد بتائی کہ بیٹی گذشتہ رات نو بجے زمان ٹاؤن سے لاپتہ ہوئی، بچی کی گمشدگی کی رپورٹ زمان ٹاؤن تھانے میں دی گئی۔ مقتولہ کے والد نے بتایا کہ رات بھر ماہم کی تلاش جاری رکھی مگر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی جس کے بعد آج میری بیٹی کی تشدد زدہ لاش کچراکنڈی سے ملی۔ بچی کی لاش برآمد ہونے پر والدین غم سے نڈھال ہو گئے۔

غم سے نڈھال ماہم کے ورثا نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ بیٹی کی گمشدگی پر پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا، رپورٹ درج کروانے کے لئے متعلقہ تھانے گئے تو اہلکاروں نے کہا کہ آپ لوگ ذہنی مریض ہیں، ہمارا وقت خراب نہ کریں اور پولیس اسٹیشن سے چلے جائیں۔ ماہم کے والد نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی سنجیدہ کوشش کی جائے تاکہ آئندہ کسی بچی کے ساتھ یہ سانحہ نہ ہوں۔

بعد ازاں بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا ، جس میں لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ثمیہ نے بچی ماہم سے زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بچی سے پہلے زیادتی کی گئی اس کےبعد قتل کیا گیا۔ ایم ایل او نے ابتدائی رپورٹ اور ویڈیو بیان میں انکشاف کیا تھا کہ ماہم کو ناک اور منہ بند کرکے قتل کیا گیا اور قتل کےدوران ہی زور لگانے سےگردن کی ہڈی ٹوٹی۔ لیڈی ایم ایل او کا کہنا تھا کہ زیادتی کے دوران اسے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ کیس میں تفتیش جاری ہے۔