اسرائیلی آئل ٹینکر پر مبینہ ڈرون حملے میں دو افراد ہلاک

مرسر اسٹریٹ نامی تیل ٹینکرلندن میں رجسٹرڈ زوڈیئک میری ٹائم کے زیر انتظام ہے، اسرائیل کا ایران پر الزام

ہفتہ 31 جولائی 2021 15:11

تل ابیب /لندن/تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2021ء) بحیرہ عرب میں عمان کے ساحل کے قریب ایک اسرائیلی تیل ٹینکر کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس میں جہاز پر سوار کم ا ز کم دو افراد مارے گئے۔ اسرائیل نے اس حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ،میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی بحریہ سے وابستہ ماہرین نے ہفتہ کوبتایا کہ مرسر اسٹریٹ نامی اس تیل ٹینکر پرجمعرات کے روز حملہ کیا گیا تھا۔

یہ کمرشل جہازوں پر ہونے والے حملوں میں برسوں بعد ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔حالانکہ کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم اسرائیلی حکام نے اس ڈرون حملے کے لیے ایران کو مورد الزام ٹھہرایا ،مرسر اسٹریٹ لندن میں رجسٹرڈ زوڈیئک میری ٹائم کے زیر انتظام ہے، جو اسرائیلی ارب پتی تاجر عیال اوفر کے زوڈیئک گروپ کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

کمپنی نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ حملے میں عملے کے دو افراد ہلاک ہو گئے ۔

ان میں سے ایک برطانیہ اور دوسرا رومانیہ کا شہری تھا۔ ان دونوں کے نام نہیں بتائے گئے ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ حملے کے بعد کیا ہوا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ کمپنی سمجھتی ہے کہ عملے کے کسی اور فرد کو نقصان نہیں پہنچا۔زوڈیئک میری ٹائم نے کہا کہ جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت خالی کارگو مرسر اسٹریٹ تنزانیہ کے دارالسلام سے متحدہ عرب امارات کے فجیرہ بندرگاہ کی طرف جا رہا تھا۔

اسرائیلی حکام نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس حملے میں ایران کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے تاہم اپنے دعوے کی تائید میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔امریکی بحریہ کے پانچویں بیٹرے کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاکہ مرسر اسٹریٹ اب امریکا کا جوہری ایندھن سے چلنے والا طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن اور گائیڈیڈ میزائل سے لیس جہاز یو ایس ایس مشچرکی حفاظت میں ایک محفوظ بندرگاہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی بحریہ سے وابستہ دھماکہ خیز مادوں کے ماہرین اس جہاز پر موجود ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ عملے کو مزید کوئی خطرہ لاحق نہیں اور اس لیے بھی تاکہ وہ حملے کی تفتیش میں مدد کر سکیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش سے واضح اشارے ملے ہیں کہ یہ ایک ڈرون حملہ تھا۔ پانچویں بحری بیٹرے کے بیان میں گوکہ دھماکہ خیز امور کے ماہرین کے حوالے سے کہا گیا کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ حملہ ہوا ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ انہوں نے اس بات کا تعین کس بنیاد پر کیا کہ یہ ڈرون حملہ ہی تھا۔

امریکی مرکزی کمان نے ثبوتوں کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔اسرائیل او رایران کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان حالیہ مہینوں میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دیگر جہازوں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام ان حملوں کے لیے ایران کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔اس ماہ کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب اوفر کی کمپنی سے تعلق رکھنے والے کسی جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

جولائی کے اوائل میں زوڈیئک میری ٹائم سے کسی وقت وابستہ سی ایس اے وی ٹینڈل کنٹینر جہاز پر اس وقت دھماکہ ہوگیا تھا جب وہ شمالی بحر ہند میں تھا۔دوسری طرف اسرائیل پر ایران کے جوہری پروگراموں پر حملے کرنے کا شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔ حال ہی میں ایران کا سب سے بڑا جنگی جہاز خلیج عمان کے قریب پراسرار حالت میں غرقاب ہوگیا تھا۔مرسر اسٹریٹ پر حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کویت میں ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کو غیر معینہ مدت تک طول نہیں دی جا سکتی۔

ویانا میں جاری جوہری مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہیں۔ دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حامی سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی نئے صدر کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں اور تہران کی جانب سے مغربی ملکوں کے حوالے سے زیادہ سخت موقف اختیار کیے جانے کی توقع ہے۔