عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی نذیرچوہان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوادیا

ایف آئی اے کی مزید ریمانڈ کی درخواست مسترد‘آئندہ سماعت پر تفتیش سے متعلق رپورٹ طلب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 31 جولائی 2021 15:05

عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی نذیرچوہان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بجھوادیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 جولائی ۔2021 ) سیشن عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے ایف آئی اے میں درج کرائے گئے مقدمے میں ایف آئی اے نے نذیر چوہان کے مزید جسمانی ریمانڈ کا مطالبہ کیا تھا.

نذیر چوہان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایف آئی اے نے انہیں ضلعی عدالت میں پیش کیا اور مجسٹریٹ سے نذیر چوہان کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نذیر چوہان تعاون نہیں کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملزم کا فیس بک اکاو¿نٹ چیک کیا ہے جس میں سے ویڈیوز نکلی ہیں، اسکی وائس سمپلنگ کرانی ہے اور ملزم کا وٹس ایپ نمبر اور ڈیوائس کی ریکووری کرنی ہے انہوں نے کہا کہ اسکی ریکووری کے ساتھ ہی کیس چلے گا، وہ ڈیوائس ملے گی تو ہی وٹس ایپ چیک ہو سکتا ہے جو اس سے لنک ہو.

سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم کے پاس آئی فون ہے جس کے آئی کلاوڈ میں سب کچھ ہوتا ہے، اگر ملزم کے خلاف کچھ نہ ہوا تو اسکا فائدہ بھی ملزم کو ہو گا جج نے استفسار کیا کہ ریمانڈ میں کیا پیش رفت ہوئی. وکیل نے بتایا کہ ملزم کا فیس بک چیک ہوا ہے موبائل مانگ رہے ہیں تاہم نذیر چوہان سے سختی کر نہیں سکتے اور ملزم فون نہ دینے کے لیے مختلف بہانے کر رہا ہے عدالت میں نذیر چوہان کے وکیل شفقت چوہان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نذیر چوہان نے اس دورانیے میں کبھی آئی فون استعمال ہی نہیں کیا.

انہوں نے بتایا کہ پتہ نہیں ایف آئی اے کو یہ معلومات کہاں سے ملتی ہیں، ایف آئی اے سسٹم کے ساتھ کھیل رہی ہیں، جب آئی فون استعمال ہی نہیں کیا تو ریکووری کیا کرنا ہے وکیل ملزم نے کہا کہ اگر کوئی مواد انٹرنیٹ پر شئیر ہی نہیں ہوا تو یہ کوئی کیس ہی نہیں ہے. بعد ازاں عدالت نے ایم پی اے نذیر چوہان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے نذیر چوہان کی تفتیش سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے.

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر نے رواں برس مئی کے اواخر میں اپنے خلاف متنازع بیان دینے پر جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ایف آئی آر میں شہزاد اکبر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے نجی چینل کے ایک پروگرام کے دوران ان کے عقیدے سے متعلق جھوٹ پر مبنی الزام لگایا.

ایف آئی آر کے مطابق مشیر نے موقف اختیار کیا تھا کہ نذیر چوہان نے میرے مذہبی عقائد کو نقصان پہنچا کر میرے وقار، ملکیت اور جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘یاد رہے کہ رواں ہفتے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے درج ایک شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا رکن صوبائی اسمبلی کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ایک سیل میں منتقل کیا جانا تھا لیکن جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی.

تاہم بعد ازاں رکن اسمبلی کو 28 جولائی کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کی دفعہ 11 (نفرت انگیز تقریر) اور دفعہ 20 کے تحت درج مقدمہ میں گرفتار کیا گیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 298، 500، 505(سی)، 506 اور ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 29 کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا گیا. ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے معاون خصوصی کے مذہبی اعتقاد کے حوالے سے سنگین الزامات سوشل میڈیا پر دی گئے بیانات میں بھی عائد کیے اور شکایت کنندہ اس منظم نفرت انگیز مہم پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں جو نذیر چوہان اور دیگر نے ان کے خلاف سوشل میڈیا اور واٹس ایپ چیٹس پر شروع کی ہوئی ہیں ایف آئی آر میں شہزاد اکبر نے موقف اپنایا کہ شرپسند عناصرانہیں سرکاری فرائض ی ادائیگی سے روکنے کے لیے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں.

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اس بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز مہم کا مقصد شکایت گزار کو پاکستان میں بدعنوانی کے سدباب اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے روکنا ہے 29 جولائی کو ضلعی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے نذید چوہان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کے مکمل ہونے پر انہیں آج عدالت میں پیش کیا گیا تھا.