۔فیصل آباد،تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کو انڈسٹری اور سوسائٹی کی ضروریات کے مطابق آگے بڑھایا جائے،پروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں

ہفتہ 31 جولائی 2021 19:17

ٰفیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جولائی2021ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پڑھائے جانیوالے تمام کورسزکاسلیبس عصرحاضر کے تقاضوں اور جدید چیلنجز سے ہم آہنگ کیا جائے گاتاکہ تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کو انڈسٹری اور سوسائٹی کی ضروریات کے مطابق آگے بڑھایا جائے۔ اس امر کا فیصلہ وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں (ستارہٴ امتیاز) کی زیرصدارت منعقد ہونیوالے اکیڈمک کونسل کے 294ویں اجلاس میں کیا گیا ۔

شرکاء سے خطاب میں ڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ آج ملک کی زرعی جامعات خصوصاً زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ زرعی ملک ہوتے ہوئے ہر سال 7ارب ڈالر کی ضروری اشیاء کی درآمد کے ساتھ ساتھ40فیصد عوام میں پائی جانیوالی غذائی قلت ہمارے لئے سوالیہ نشان ہے لہٰذا ہمیں غیرروایتی اور غیرمعمولی طریقے سے اس رجحان میں کمی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئندہ تعلیمی سیشن سے انڈرگریجوایٹ میں ایگریکلچرو الائیڈ ڈسپلنز کے علاوہ تمام ڈگری پروگرامز کی کلاسیں جھنگ روڈ پارس کیمپس پر منعقد کی جائیں گی تاکہ 700ایکڑ پر محیط پارس کیمپس کو یونیورسٹی کا ایک متحرک اور جاندار حصہ بنایا جا سکے۔ اپنے خطاب میں وفاقی وزیرزراعت و نیشنل فوڈ سیکورٹی سید فخرامام کی حالیہ تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ زرعی جامعات میں پڑھائے جانیوالے سلیبس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی میں اس حوالے سے ایک جامع کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو دو ماہ کے اندر تمام کورسز کے سلیبس کا از سرنوجائزہ لیکر اس میں نئے رجحانات اور نئی ضروریات کے مطابق تبدیلیاں لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سنڈیکیٹ کے آئندہ اجلاس میں مفادات کے ٹکرائو کی پالیسی کو زیرغور لایا جائے گا تاکہ جملہ اُمور میں شفافیت اور غیرجانبداری کو رواج دیا جائے۔ اجلاس میں داخلوں کیلئے 2فیصد اقلیتی کوٹہ کی منظوری کے ساتھ ساتھ مختلف کلیہ جات میں طلبہ کی پروفیشنل سوسائٹیز کی بحالی سمیت سپورٹس اورہم نصابی سرگرمیوں کیلئے مختص کوٹہ کی بحالی کا فیصلہ بھی اتفاق رائے سے کیا گیاتاکہ نوجوانوں کی مخفی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کیلئے نہ صرف انہیں موثر پلیٹ فارم مہیا ہوسکیں بلکہ ان میں قائدانہ صلاحیتیں بھی اُجاگر کی جا سکیں۔

انہوں نے ماہرین پر زور دیا کہ یونیورسٹی کیلئے تین میگا پراجیکٹس میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کے تحقیقی مواقع شروع ہونے جا رہے ہیں جن میں 50کروڑ روپے کا جینوم ایڈیٹنگ‘ 11کروڑ کا پری سیئن ایگریکلچرجبکہ 70کروڑ روپے کے تحقیقی مواقع پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر کے ذریعے سامنے آئیں گے لہٰذا یونیورسٹی کے سائنس دانوں کو ابھی سے خود کو ان کیلئے تیار کرلینا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی وزیراعظم پاکستان کے کلین اینڈ گرین پاکستان پروگرام کوپوری توانائیوں سے آگے بڑھائے گی اور طلبہ کی پروفیشنل سوسائٹیز کے ذریعے ہر طالب علم کی اس قومی مہم میں شمولیت یقینی بنائی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی کیمپس و پارس سمیت تمام سب کیمپسز میں پوری کمیونٹی کو شجرکاری مہم کا حصہ بنایا جا رہا ہے تاکہ نہ صرف زیادہ سے زیاد ہ درخت لگانے کا ہدف حاصل کیا جا سکے بلکہ آئندہ برسوں کے دوران ان کے تحفظ اور نشوونما کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس میں بورے والا سب کیمپس میں انٹومالوجی‘ پی بی جی اور انوائرمنٹل سائنسزمیں ایم ایس سی (آنرز) کے ساتھ ساتھ انڈرگریجوایٹ سطح پر بی ایس انگلش‘ کامرس ‘ ہوم اکنامکس کے ڈگری پروگرامز شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیں مرکزی کیمپس میں کیب کے زیراہتمام ایم فل بائیو ٹیکنالوجی ایوننگ پروگرام شروع کرنے کے ساتھ ساتھ شعبہ فارسٹری میں بی ایس فارسٹری کے اجراء کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالہ جات کے معیار اور سکالرزکی پیشہ وارانہ استعداداور کارکردگی میں بہتری کیلئے بھی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔رجسٹرار طار ق محمود گل نے اجلاس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے ایجنڈا آئٹمز کو بحث کیلئے پیش کیا۔