Live Updates

تحریک انصاف نے آزاد کشمیر کے بعد سندھ میں تبدیلی کیلئے نظریں جما لیں

آزاد کشمیر کے بعد پی ٹی آئی کی نظریں سندھ پر ہیں، سندھ کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، متبادل جماعت ہی تبدیلی لاسکتی ہے،جس دن عوام قائل ہوگئے تو سندھ میں بھی خوشگوار تبدیلی نظر آئے گی۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 31 جولائی 2021 21:50

تحریک انصاف نے آزاد کشمیر کے بعد سندھ میں تبدیلی کیلئے نظریں جما لیں
ملتان (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی2021ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے بعد پی ٹی آئی کی نظریں سندھ پر ہیں، سندھ کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، متبادل جماعت ہی تبدیلی لاسکتی ہے،جس دن عوام قائل ہوگئے تو سندھ میں بھی خوشگوار تبدیلی نظر آئے گی۔ انہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سیالکوٹ کا الیکشن بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوگا۔

سیالکوٹ میں تحریک انصاف کے امیدوار کی جیت ابھرتا ہوا ٹرینڈ ہے جس کو آگے لے کر جائیں گے۔اور آئندہ انتخابا ت میں وسطی پنجاب میں بھی مزید سیٹیں حاصل کریں گے۔انہو ں نے کہا وزیراعظم عمران خان کا 5 اگست کو آزاد کشمیر جانے کا ارادہ ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آزاد کشمیر کے بعد پی ٹی آئی کی نظریں سندھ پر ہیں، سندھ کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، متبادل جماعت ہی تبدیلی لاسکتی ہے،جس دن عوام قائل ہوگئے تو سندھ میں بھی خوشگوار تبدیلی نظر آئے گی۔

(جاری ہے)

نیوزایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت عالمی برادری کوکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ یورپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ نے کمیشن کو جو خط لکھا ہے اس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آج مسئلہ کشمیر پر صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی برادری بھی بات کر رہی ہے، جو نہ صرف خوش آئند ہے۔

بلکہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت نے بھی مودی سے ملاقات میں اپنے ریاستی تشخص کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ کا حالیہ بیان پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاہم افغانستان میں کسی مسلط کردہ حکومت کے حامی ںہیں۔ ہم افغانستان میں غیر ضروری مداخلت اور لاتعلقی نہیں چاہتے۔

پاکستان افغانستان مسئلہ کے سیاسی حل کا حامی ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کا قیام چاہتا ہے۔پاکستان اس مقصد کیلئے افغان قیادت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے رابطہ میں ہے۔ پاکستان افغانستان کے پڑوسی ممالک سے بات کر رہا ہے۔چین، روس، ترکی، ایران اور دیگر ممالک سے بات کرکے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔انٹرنیشنل کمیونٹی سے مشاورت کے بعد ہم فیصلہ کریں گے۔

۔ ہم نے افغان قیادت کو اسلام آباد میں دعوت دی تھی جو افغان حکومت کے کہنے پر ملتوی کی۔حال ہی میں افغان صحافیوں کے وفد نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے افغانی صحافیوں کو پاکستان کی پالیسی سے آگاہ کیا۔ افغان مسئلہ کے حل کیلئے افغان حکومت اور طالبان کو چاہیے کہ وہ آپس میں بیٹھ کر معاملات طے کریں۔داعش کی افغانستان میں آمد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکوئی بھی ملک داعش کی گروتھ نہیں چاہتا۔

افغانستان میں داعش کو کنٹرول کرنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہ ان کا کام ہے اور انہو ں نے ہی اس کو دیکھنا ہے۔ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا افغانستان کے حکمران کو طالبان کی پیش قدمی کے بارے میں سوچنا ہوگا یہ ان کی ذمہ داری ہے۔سی پیک بارے ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا سی پیک ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر قومی اتفاق رائے ہے، اس کو ہم آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

کچھ قوتیں سی پیک کے راستے میں رکاوٹ بننا چاہتی ہیں۔پاکستان کے مخالف سی پیک کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں۔میں چین گیا جہاں چین کی قیادت اور ہم نے ملکر اس با ت کا عزم کیا کہ ہم مشترکہ طور پر سی پیک مخالف قوتوں کو شکست دیں گے۔ن لیگ میں اختلافات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سننے میں آیا ہے ن لیگ میں دو بیانیے پائے جاتے ہیں۔

ایک مریم بی بی کا بیانیہ اور دوسرا شہباز شریف کا بیانیہ۔ شہباز شریف جو کہ ن لیگ کے مرکزی صدر ہیں سیالکوٹ اور آزاد کشمیر کے الیکشن سے لاتعلق رہے جبکہ مریم بی بی نے اپنے بیانیے کو پروموٹ کیا۔کرونا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کرونا کی چوتھی لہر انتہائی خطرناک ہے۔ 14اگست قریب ہے عوام احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر عمل کریں۔

لاک ڈاؤن کے حوالے سے سندھ کی حکومت زمینی حقائق سے پوری طرح آگاہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ سندھ حکومت ایسی حکمت عملی اپنائے گی جو عوام کے مفاد میں ہو۔کیونکہ اگر کراچی کے عوام کو تکلیف ہوگی تو ہمیں بھی تکلیف ہوگی۔ انہوں نے کہا مہنگائی کے اوپر ہمیں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ مہنگائی کے حوالے سے ہمیں چیلنجز درپیش ہیں۔تاہم مہنگائی بڑھنے کے حوالے سے عالمی عوامل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس حوالے سے وزیراعظم کی قیادت میں اقدامات کررہے ہیں امید ہے مہنگائی پر جلد قابو پالیں گے۔ 
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات