گودار میں پانی کی بحران پر قابو کرنے میں حکومت سنجیدہ نہیں ،مولانا عبدالقادر لونی

گودار کے مقامی لوگوں کی مشکلات اور تکالیف کا کوئی احساس تک نہیں ہے اور صرف یقین دہانیوں پر گودار کے مکینوں کو ٹرخایا جارہا ہے

ہفتہ 31 جولائی 2021 23:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2021ء) جمعیت علماء اسلام نظریاتی بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالاحد کبدانی ضلعی امیر گوادر شیر جان صالح نے کہا کہ گودار میں پانی کی بحران پر قابو کرنے میں حکومت سنجیدہ نہیں گودار کے مقامی لوگوں کی مشکلات اور تکالیف کا کوئی احساس تک نہیں ہے اور صرف یقین دہانیوں پر گودار کے مکینوں کو ٹرخایا جارہا ہے۔

حکومت نے بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں جس سے عوام کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے گوادر کے اکثر و بیشتر علاقوں میں گندہ اور مضّر صحت پانی سپلائی کیا جا رہا ہے، جو پینے کے قابل نہیں غریب عوام پانی کی قلت سیاس کو پی رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گوادر کی کئی نسلیں "پانی دو بجلی دو’’ کے نعرے دیکھ دیکھ کر گزر گئیں مگر پانی آج تک نہ مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں سے ٹینکروں کے ذریعے لایا جا رہا ہے۔وہ بھی نمک کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث یہ پینے کے قابل نہیں۔ ایک ٹینکر 8000 روپے کی باوجود لوگ پانی لانے والے ٹینکروں کو تلاش کر رہے ہیں۔مقامی لوگ بالکل در بدر اورخوار ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں تین پلانٹس کی مشینری پر اب تک کام شروع نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پینے کا پانی بھی تاحال میسر نہیں انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری بندرگاہ شہر گوادر کے باسیوں کی نسلیں پانی مانگتے گزر گئیں ایک طرف سے گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر کہا جارہا ہے دوسرے طرف ہو عوام پیاس سے مر رہے ہیں مقامی لوگ بارانی وسیلابی پانی جمع کرنے کیلئے دوڑیں لگا رہی ہے حکومت کے بے حسی جیونی اور گوادر کے رہائشیوں کو سڑکوں کی نکلنے پر مجبور کیا جارہا ہے