صاف دریا کیوں ضروری ہیں؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 1 اگست 2021 14:20

صاف دریا کیوں ضروری ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2021ء) دریاؤں میں گندگی نظر آنا، صرف بندنما منظر نہیں بلکہ یہ ممکنہ طور پر ہمارے پینے کے پانی کی تباہی اور فطری حیات کی زندگیوں کو خطرات کی بھی آئینہ دار ہے۔ یہ معاملہ اتنا سنجیدہ، حساس اور پیچیدہ ہے کہ کسی گلی میں پھینکا جانے والا کچرہ بھی بالآخر دریاؤں اور نہروں میں پہنچنے والے کوڑاکرکٹ کا حصہ بنتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیاں، پاکستان کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ

موہنجو ڈرو: دریائے سندھ تاریخ دہرا نہ دے

دریا پینے کے پانی کا منبع

شہروں، قصبوں اور دیہات میں قریب تمام انسانی آبادی دریاؤں کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔ ہمارے گھروں کے نلوں تک پانی پہنچنے سے قبل تاہم صفائی کے عمل سے گزرتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اگر ہمارے دریا آلودہ رہے، تو پھر پانی کبھی اتنا صاف نہیں ہو پائے گا کہ اسے انسانی ضروریات کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اس لیے انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنے دریائی نظاموں کی حفاظت کریں اور انہیں آلودگی سے بچائیں، تاکہ ہمارے گھروں کے نلوں تک پانی پہنچتا رہے۔

دریا جانوروں اور انواع حیات کا مسکن

دریا سینکڑوں جانورں اور دیگر حیات کی آماج گاہ ہیں۔ گو کہ دریاؤں میں بسنے والی آبی حیات کی زیادہ تر اقسام ان دریاؤں میں بہائے جانے والے کچرے، کوڑے، زہریلے مواد اور کیمیائی مادوں کی وجہ سے پہلے ہی بقا کے سنگین خطرات سے دوچار ہے۔

ان میں کچھ حیاتی انواع ایسی ہیں، جنہیں شاید اب صرف اس صورت میں بچایا جا سکتا ہے کہ جب ہم اپنے دریاؤں کو صاف کریں۔

صاف دریا، سماجی اور اقتصادی ترقی کا راستہ

صاف اور صحت مند دریات انسانی صحت کو لاحق خطرات کو کم اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ دریاؤں کے کناروں پر کم گندگی اور فطرت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں کمی سے، یہ کنارے صاف اور محفوظ گزرگاہیں اور واکنگ ٹریکس میں تبدیل ہوتے ہیں، جہاں لوگ چل سکتے ہیں اور اپنی صحت بہتر بنا سکتے ہیں۔

صاف ستھرے کناروں اور صحت مند سرگرمیوں کے ذریعے سیاحوں کو بھی ان علاقوں کی جانب متوجہ کیا جا سکتا ہے، جو اس علاقے کے باسیوں کی اقتصادی حالت کی بہتری میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

شہری کوڑا اور صنعتی فضلہ

دریاؤں کو شہری کوڑاکرکٹ اور پلاسٹک کے علاوہ صنعتوں کی جانب سے بہائے جانے والے فضلے سے بھی شدید خطرات ہیں۔ صنعتی فضلہ ایسے کیمیائی مادوں کا حامل ہوتا ہے، جو نہ صرف پانی کو ناقابل استعمال بنا دیتے ہیں بلکہ اس پانی پر انحصار کرنے والی تمام تر آبی و جنگلی حیات کی بقا کو بھی خطرات سے دوچار کر دیتے ہیں۔

پھر یہ صنعتی فضلہ آسانی سے پانی سے الگ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ صنعتی فضلے کو پانی میں بہانے کی بجائے خصوصی طریقوں سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے، تاکہ وہ دریاؤں، نہروں یا زیرزمین پانی کی تباہی کا باعث نہ بنے۔