کشمیر پریمیئر لیگ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتی :آئی سی سی

یہ ٹورنامنٹ آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ نہیں ہے: ترجمان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 2 اگست 2021 12:45

کشمیر پریمیئر لیگ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتی :آئی سی سی
دبئی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 2 اگست 2021ء ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا ہے کہ غیر بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹس پر اس کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے کشمیر پریمیئر لیگ کی منظوری دے دی ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے یہ ردعمل اس رپورٹ کے بعد آیا ہے کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر پریمیئر لیگ کو تسلیم نہ کرے جو 6 اگست کو مظفر آباد میں شروع ہونیوالی ہے۔

آئی سی سی ترجمان نے رابطہ کیے جانے پر واضح کیا کہ یہ ٹورنامنٹ آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ نہیں ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے کسی ایونٹ کی منظوری کا ضابطہ ، شق 2.1.3 کہتا ہے کہ ہر قومی کرکٹ فیڈریشن کو اپنے علاقے میں ڈومیسٹک میچوں کے انعقاد کی منظوری کا واحد اور خصوصی حق حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

آئی سی سی صرف شق 2.1.4 کے مطابق مداخلت کرسکتی ہے وہ بھی اس صورت میں اگر میچ کسی ایسوسی ایٹ رکن کے علاقے کے علاقے میں ہونے ہیں۔

ایک کرکٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے خط کی بنیاد خطے کی ’متنازعہ حیثیت‘ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت نے 1983ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اور 1986ء میں آسٹریلیا کیخلاف بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں 2 بین الاقوامی کرکٹ میچز کھیلے ہیں ۔ اس سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں جن کی تصدیق جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر ہرشل گبز کے ایک ٹویٹ سے ہوئی کہ بی سی سی آئی غیر ملکی کھلاڑیوں کو لیگ میں شرکت سے روکنے کے لیے مختلف بورڈز سے رابطہ کر رہا ہے۔

پی سی بی نے بی سی سی آئی کے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ پی سی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ بورڈ سمجھتا ہے کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی کے متعدد ممبران کو کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روکنے کے لیے انتباہ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ یہ دھمکی دیکر کہ انہیں کرکٹ سے متعلقہ کام کے لیے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، کھیل کو بدنام کیا ہے ۔ پی سی بی نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے اس طرح کا سلوک سپرٹ آف کرکٹ کے خلاف اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جسے نہ تو برداشت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔