برآمدات میں اضافہ نہ کیا تو آئی ایم ایف کے سائیکل میں پھنسے رہیں،عمران خان

معاشی ترقی کیلئے مجموعی پیداوار میں اضافہ ترجیح ہے، 40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنے کیلئے جلد کامیاب پاکستان پروگرام شروع کررہے ہیں، انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 2 اگست 2021 18:24

برآمدات میں اضافہ نہ کیا تو آئی ایم ایف کے سائیکل میں پھنسے رہیں،عمران ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ نہ کیا تو آئی ایم ایف کے سائیکل میں پھنسے رہیں، معاشی ترقی کیلئے مجموعی پیداوار میں اضافہ ترجیح ہے، 40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنے کیلئے جلد کامیاب پاکستان پروگرام شروع کررہے ہیں، حکمران طبقہ کرپٹ ہوتو ملک تباہ ہوجاتا ہے، انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کریں گے۔

انہوں نے تین روزہ آئی سی ای ای نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نمائش کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کومبارکباد پیش کرتا ہوں، میرا وژن نچلے طبقے کوغربت سے نکالنا ہے، ملائیشیا اور دیگر ملکوں نے60 کی دہائی میں پاکستان سے سیکھا، اس زمانے میں ہمارے پاس ٹاپ بینکرز تھے، ایک چھوٹا ساطبقہ بہت امیر ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ترجیح ہے، جب حکمران طبقہ کرپٹ ہوجاتا ہےتو ملک تباہ ہوجاتا ہے، قانون کی بالادستی قائم کرکے انصاف کا نظام قائم کریں گے، نچلے طبقے کیلئے پروگرام لے کر آرہے ہیں۔

40 فیصد آبادی کو غربت سے نکالنا میرا ویژن ہے،اس کیلئے بہت جلد کامیاب پاکستان پروگرام شروع کررہے ہیں، پروگرام کے تحت غریب خاندان کے ایک فرد کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دیں گے، غریبوں اورچھوٹے کسانوں کو سود کے بغیر قرضے دیں گے، ماضی میں روٹی، کپڑا اور مکان کی بات ہوتی تھی لیکن اس پرعمل نہیں کیا گیا، چھوٹے طبقے کیلئے سستے گھروں کی اسکیم لے کرآئے ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری سے کئی لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، ہم مینوفیکچرنگ اورایکسپورٹ پرخاص توجہ دے رہے ہیں۔

ایف بی آر میں بھی اصلاحات لارہے ہیں۔ معیشت کنسٹرکشن انڈسٹری سے اٹھتی ہے، ہم نے اس راستے میں ساری رکاوٹیں ختم کیں، پاکستان کی 22 کروڑ آبادی کا مطلب بہت بڑی مارکیٹ ہے،اس کیلئے ایکسپورٹ بڑھانی ہوگی۔ ایکسپورٹ بڑھنے سے ڈالر آئے گا، لوگوں کو برآمدات کیلئے حوصلہ افزائی کریں گے۔ چین نے بڑی سوچ بچار کرکے اپنے ملک میں ایکسپورٹ کو بڑھایا، سرمایہ کاری اور کمپنیاں لے کر گئے۔

ایکسپورٹ نہیں بڑھیں گی تو پھر ہم آئی ایم ایف کے سائیکل میں پھنسے رہیں گے۔ ہم نے ملک کو گلوبل وارمنگ سے بچانا ہے، یہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے، اس سے ملک کو بچانے کیلئے درخت لگانے ہوں گے، 10بلین سونامی کا مقصد ہی درخت لگایا ہے۔ میں جب بھی پنڈی کے اوپر سے گزرتا ہوں تو آج پنڈی کنکریٹ شہر بن گیا ہے، جبکہ 1914میں پنڈی میں برف باری ہوئی تھی۔

ہم شہروں میں بہت زیادہ درخت لگانے ہیں، لاہور اور پشاور کو سٹی آف گارڈن کہا جاتا تھا، گرین ایریاز ختم کردیے گئے ہیں، شہر پھیلتے جارہے ہیں، 1960سے 2010 تک پھیل گیا ہے، ماسٹرپلان بنایا ہے کہ گرین ایریاز میں کوئی کنسٹرکشن نہیں ہوسکے گی۔ ہمیں 40 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑی ہے، ہم دو شہر بنارہے ہیں، راوی سٹی بنا رہے ہیں ، ایک جھیل بنا رہے ہیں، تاکہ لاہور کا پانی لیول اوپر آئے، 70ہزار درخت اگا رہے ہیں،لاہور قصور اور شیخوپورہ تک پہنچ گیا ہے۔