اعجاز اسلم مافوق الفطرت ایکشن تھرلر فلم میں مرکزی کردار نبھائیں گے

منگل 3 اگست 2021 17:13

اعجاز اسلم مافوق الفطرت ایکشن تھرلر فلم میں مرکزی کردار نبھائیں گے
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2021ء) مافوق الفطرت عناصر پر مبنی ایکشن تھرلر فلم ’’فیوچر اِمپرفیکٹ‘‘ میں اداکار اعجاز اسلم ذہنی انتشار کا شکار زاہد نامی ایک میڈیکل رِپریزین ٹیٹو کا کردار نبھا رہے ہیں، جسے اپنے ہی ہاتھ کی لکھی ہوئی ایک ڈائری ملتی ہے لیکن اسے یہ یاد نہیں کہ اس نے یہ ڈائری کب لکھی تھی ۔ ڈائری میں لکھا گیا مواد زاہد کو حیران کر رہا ہے کیونکہ اس میں زاہد کی زندگی کے آئندہ چوبیس گھنٹوں کی تفصیلات واضح طور پر درج ہیں ۔

ڈائری کے مطابق زاہد کیلئے زندگی کا صرف ایک ہی اصول ہے کہ بغیر کوئی سوال کیے جو لکھا ہے اس پر عمل کیا جائے ۔ یہ احکامات زاہد کو کچھ ایسا کرنے پر مجبور کریں گے جو اس کے مستقبل کو اس کی مرضی کے خلاف بدل دیں گے۔

(جاری ہے)

اس فلم کو پروڈکشن کمپنی ’واکس وثرن‘ کے بینر تلے زید عزیز کی جانب سے پروڈیوس کیا گیا ہے۔ جب کہ اس کی ہدایات، سینمیٹوگرافی اور ایڈیٹنگ کی ذمے داریاں محمد کامران جاوید نے نبھائی ہیں۔

کامران جاوید ایک تجربہ کار ناقد ہیں جو ’ڈان اخبار‘ کے میگزین ’امیجز‘ سے دو دہائیوں تک وابستہ رہ چکے ہیں۔ ڈائریکٹر کامران جاوید کا کہنا ہے کہ ’’مجھے ہمیشہ ہی ٹوائی لائٹ زون اور بلیک مرر جیسے مافوق الفطرت اور لاجواب شوز میں دلچسپی رہی ہے ، اس لیے جب پروڈیوسر زید عزیز نے مجھے اس پراجیکٹ کے بارے میں بتایا تو مجھے لگا کہ یہ ایک بڑا فیصلہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے‘‘ ۔

زید احمد نے مزید کہا کہ ’’ایک پروڈیوسر کے طور پر مجھے ہمیشہ ہی کچھ نیا کرنے مین دلچسپی رہی ہے۔‘‘زید عزیز اس سے قبل بھی ’دی اًرلی ڈیز‘ اور ’عورت اور مرد‘ جیسے پراجیکٹس پروڈیوس کر چکے ہیں۔زید احمد نے مزید کہا کہ ’’ فلم فیوچر امپرفیکٹ کو میسر کردہ سہولیات میں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہم سب کیلئے ایک چیلنج تھا‘‘ ڈائریکٹر کامران جاوید کا کہنا ہے کہ ’’پاکستانی فلم میکرز نے جب بھی معمول سے ہٹ کر کوئی کام کیا ہے، انہیں ہمیشہ تنقید کا سامنا رہا۔

ایکشن پر مبنی فلمیں بنانے کیلئے کافی سرمایہ درکار ہوتا ہے اور ایک ٹیلی فلم کے دائرہِ کار میں رہ کر یہ کام کرنا اور بھی مشکل ہے، فلم بنانے کا اصل مقصد بھی اسی نکتے کو ثابت کرنا ہے۔اداکار اعجاز اسلم نے کہا کہ’’ یہ فلم ان عام موضوعات کی طرح نہیں ہے جو ہم ٹیلی ویثرن پر دیکھتے ہیں۔ یہ کہانی اور شوٹنگ کا انداز دیکھنے والوں کو پسند آئے گا‘‘۔

اعجاز اسلم کا کہنا ہے کہ ’’ کامران جاوید کی ہدایت کاری میں کام کر کے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ مجھے ایک سیکنڈ کیلئے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ یہ اُن کی پہلی فلم ہے۔کامران جاوید نے فلم کے حوالے سے مکمل تحقیق کی تھی اور انہیں بہت اچھی طرح اندازہ تھا کہ ہم اداکاروں سے بہتر طریقے سے کیسے کام کروانا ہی--۔ ان کا اسکرین پلے انتہائی جامع تھا اور اس میں معمولی سے معمولی تفصیلات بھی بیان کی گئی ہیں۔

لہٰذا اداکاروں کیلئے اسے سمجھ کر کام کرنا بہت آسان تھا‘‘۔محدود وسائل میں تیار کیے گئے اس تھرلر کو ایک تھیٹر فلم کے انداز سے تیار کیا گیا ہے، جبکہ اس کو ٹیلی ویثرن پراجیکٹ جتنے وسائل اور حدود میں رہتے ہوئے بنایا گیا ہے۔اِس کو پانچ دن کے مختصر ترین عرصے میں فلمایا گیا ہے۔اس فلم کے ایکشن کوریوگرافر سابق کِک باکسر اور میکسڈ مارشل آرٹ ابراہیم کشتی والا ہیں۔

اعجاز اسلم نے کہا کہ’’ اگرچہ یہ تھکا دینے والا عرصہ تھا لیکن اس دلچسپ پراجیکٹ کی شوٹنگ کیلئے ہر دن صبح سے رات تک میں ہمیشہ منتظر رہتا تھا‘‘۔اداکار خالد انعم کا کہنا ہے کہ ’’اعجاز اسلم نے زاہد کے کردار کو بخوبی نبھایا ہے اور یہ ان کی بہترین پرفامنس میں سے ایک ہی-‘‘۔خالد انعم نے فلم میں اپنے ساتھ اداکاروں خالد ظفر، مشعل خان اور حسام خان کی اداکاری کو بھی سراہا۔

خالد انعم نے مزید کہا کہ ’’ اسکرپٹ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں کہانی کو غیر ضروری طور پر طوالت نہیں دی گئی۔ یہ کہانی انتہائی دلچسپ اور الگ ہے اور اسی بات نے مجھے یہ پراجیکٹ سائن کرنے پر مجبور کیا-‘‘۔خالد انعم کہتے ہیں کہ تبدیلی ہمیشہ ہی بہتری کیلئے ہوتی ہے ۔اس کہانی کے پیچھے کی سوچ اور اس کی ڈائریکشن دونوں ہی غیر معمولی ہیں ۔ فیوچر امپرفیکٹ آج کل کے نشریاتی مواد سے یکسر مختلف ہے اور جب ناظرین اسے اسکرین پر دیکھیں گے تب وہ اس فرق کو اچھی طرح سمجھ سکیں گے‘‘۔

متعلقہ عنوان :