پنجاب یونیورسٹی شعبہ آرکیالوجی کی جانب سے قلعہ تلوجا سے متعلق حقائق پر تحقیقات کا آغاز

منگل 3 اگست 2021 23:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2021ء) پنجاب یونیورسٹی شعبہ آرکیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد حمید کی قیادت میں ماہرین کی ایک ٹیم وادی سون میں واقع قلعہ تلوجا کی درست تاریخ کا پتا لگانے کیلئے تحقیقی کام انجام دے رہی ہے ۔قلعہ تلوجا کے متعلق تصدیق شدہ تحریری دستاویزات کی کمی کے باعث اس کے تعمیر اتی دور کے متعلق ابہام موجود ہے جس کی وجہ سے قلعہ کی تاریخ اور آثار قدیمہ کا بیانیہ نامکمل ہے ۔

مقامی روایات کے مطابق قلعہ کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے ۔ قلعہ جلال الدین خوارزمی کو پناہ فراہم کرنے کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ تاہم پنجاب یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے آثار قدیمہ سے متعلق تحقیقات کا مقصد وادی سون میں موجود بڑے سیاحتی مقام کی ترقی کیلئے فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کی مطابق قلعہ کی تعمیر کے طریقہ کار ، گھروں کے ڈھانچے، استعمال شدہ پتھرو ں کا سائز اور دیگر نمونے قلعہ کے پانچ ہزار سال پرانے ہونے کے نظریہ کی تائید نہیں کرتے ۔

قلعہ تلوجا سے متعلق حاصل ہونے والے شواہد کا پیشہ ور ماہرین جائزہ لیں گے اورحقائق سامنے لائیں گے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ملک میں آثار قدیمہ سے متعلق سیاحت کو فروغ دینے کیلئے درست اور جامع دستاویزات کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے پنجاب یونیورسٹی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ اور وائس چانسلر کی ہدایت پر ڈاکٹر محمد حمید کی سربراہی میں ماہرین کی ٹیم اس سلسلے میں سائنسی تحقیقات کر رہی ہے۔

قلعہ تلوجا ایک اہم تاریخی ورثہ ہے جسے اگر درست طریقہ سے دریافت کر کے ترقی دی جائے تو پاکستان کے ثقافتی ورثہ کا اہم حصہ بن جائے گا۔ وادی سون میں موجود قلعہ بہترین سیاحتی مقام بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جس سے پاکستان کی آمدنی میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ سائٹ کی ترقی سے وادی سون کے آثار قدیمہ ،تاریخ، جیالوجیکل، ماحولیاتی اور قدرتی حسن کو دریافت کرنے اور اجاگر کرنے کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے۔