کرپٹ طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے توحکومت گرانے کی دھمکی دیتا ہے، عمران خان

دوخاندانوں نے ملک کو بےدردی سے لوٹا اور کرپشن کو معاشرے میں قابل قبول بنا دیا، ہرسال ایک ہزار ارب ڈالر امیرملکوں میں جاتا ہے، ظلم اور ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔وزیراعظم عمران خان کا تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 3 اگست 2021 19:57

کرپٹ طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے توحکومت گرانے کی دھمکی دیتا ہے، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ کرپٹ طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے توحکومت گرانے کی دھمکی دیتا ہے، دوخاندانوں نے ملک کو بےدردی سے لوٹا، کرپشن کو معاشرے میں قابل قبول بنا دیا، ہرسال ایک ہزارارب ڈالرامیرملکوں میں جاتا ہے، ظلم اور ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔ انہوں نے اکرام سہگل کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب سیاست شروع کی تو سوئمنگ کی طرح کی، میں چار سال کا تھا جب میرے کزن مجھے سوئمنگ پول لے کر گئے، ایچ سن کا سوئمنگ پول تھا، زمان پارک کے سب گرمیوں میں وہاں سوئمنگ کرتے تھے،مجھے باہر کھڑا کردیا، میں نے دیکھا سب اوپر تیر رہے ہیں، پانی زیادہ گہرا نہیں ہوگا، تو میں بھی کپڑے اتار کرپانی میں چھلانگ لگا دی اور سیدھا نیچے چلا گیا، پھر میرے کزن نے مجھے سوئمنگ سکھائی اور بعد میں خود سیکھ لی۔

(جاری ہے)

سیاست بھی ایسی ہی تھی مجھے سیاست کا کوئی آئیڈیا نہیں تھا، انٹرنیشنل سیاست کو سمجھتا تھا، پاکستان کی سیاست کا بالکل پتا نہیں تھا، سیاست بھی سوئمنگ کی طرح سیکھی۔ میں نے نوازشریف اور آصف زرداری کو چیلنج کردیا، دونوں نے مجھے اپنی جماعتوں میں دعوت دی، میں دونوں کو جانتا تھا، بے نظیر بھٹو سے میری دوستی تھی، نوازشریف کو بھی جانتا تھا، نوازشریف کو کرکٹ کا شوق تھا لیکن بائی چانس سیاست میں آگیا۔

لیکن میں سیاست میں ان کی کرپشن کیخلاف آیا تھا ۔ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلا تو عزت اس کو ملی جس نے جان مار کر کھیلا۔ برصغیر پاک وہند میں صوفی روایات جیسا کہ ہمارے بڑے بزرگ علی ہجویری، بلھے شاہ، بابا فرید ، انہوں نے انسانیت کیلئے زندگی وقف کی ، قائد اعظم پاکستان کیلئے سیاست میں آئے، ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، تاریخ اس کو یاد رکھتی ہے جو قوم کے لیے سوچتا ہے۔

کرکٹ میں ایک کھلاڑی ہار اور ایک جیت سے متعلق سوچتا تھا، مجھے سیاست میں آنے سے پہلے اللہ سب کچھ دے چکا تھا، لیکن جب دنیا کو دیکھتے تھے تو دل دکھتا تھا۔ پاکستان میں بارہ موسم ہیں، کبھی سوچا ہی نہیں یہاں گندم کے علاوہ بھی بہت کچھ اگ سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ٹورازم کا جو پوٹینشل ہے دنیا میں کہیں نہیں ہے، سوئٹزرلینڈ سیاحت سے سالانہ 80ارب ڈالر کماتا ہے، جبکہ ان کے پہاڑ ہمارے شمالی علاقوں کے پہاڑی سلسلے سے آدھے ہیں اور پہاڑ بلند بھی کم ہیں، ہماری کروڑ میں بھی سیاحت نہیں ہے ۔

پاکستان کی اصل وجہ ناانصافی ہے، میں صبح اٹھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ جہاد کررہا ہوں، انصاف ایک مہذب معاشرے اور بنانا ری پبلک میں فرق ہے۔کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے، امیر طبقہ کہتا ہے ہم قانون کے نیچے نہیں ہمین ہاتھ لگائیں گے تو حکومت گرا دیں گے، وسائل کی وجہ سے کبھی امیر ملک نہیں بنتے ، امیر ملک تب بنتا ہے جب قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔

بیرون ملک چھٹیاں گزارنے والوں کو ملک کی فکر نہیں۔ پچھلے 35 سالوں میں جو کرپٹ خاندان آیا، اس نے معاشرے میں کرپشن کو قابل قبول بنا دیا ہے، مغرب میں پبلک کے پیسے کی چوری کی معافی نہیں ہے، اگر ٹی وی پر جائے تو ان کا حال وہی ہوتا ہے جیسا اسحاق ڈار کا ہوا۔ دوخاندانوں نے ملک کو بےدردی سے لوٹا، اِن 2 خاندانوں نے ملک کیساتھ یہ ظلم بھی کیا کہ کرپشن کو معاشرے میں جائز قرار دے دیا۔ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے اور ’’ایک زرداری سب پر بھاری‘‘ جیسے نعرے لگائے جاتے ہیں، جس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے وہ ممالک آگے نکل جاتے ہیں، ہرسال ایک ہزارارب ڈالرغریب ملکوں سے چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔