پنجاب اسمبلی نے گورنر کی جانب سے اعتراضات لگا کر بھجوایا گیا استحقا ق ترمیمی بل دوبارہ متفقہ طور پر منظور کر لیا

ڈپٹی کمشنر کسی ممبر کو فون کرے تو کال ٹیپ کریں،دیکھنا چاہتے ہیں ڈپٹی کمشنر آپ سے کیسے بات کرتا ہے پھر دیکھیں گے کیا کرنا ہے‘رولنگ بل کی منظوری کے بعد کسی بیورکریٹ میں جرات نہیں ہو گی وہ کسی ممبر صوبائی اسمبلی کی بات نہ سنے ، حکومت گورننس ٹھیک کرے،کارکردگی دکھائے‘ سپیکر حکومت اپنا کام کرے اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دے ،کچھ دنوں کے لیے بیورکریسی تکلیف محسوس کرے گی پھر ٹھیک ہو جائینگے‘ پرویز الٰہی قرشی یونیورسٹی ترمیمی بل پر وزیر قانون راجہ بشارت اور وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوںنے اعتراض اٹھا دیا،اجلاس چھ اگست تک ملتوی

بدھ 4 اگست 2021 00:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2021ء) پنجاب اسمبلی نے گورنر کی جانب سے اعتراضات لگا کر بھجوایا گیا استحقا ق ترمیمی بل دوبارہ متفقہ طور پر منظور کر لیا جبکہ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ بل کی منظوری کے بعد کسی بیورکریٹ میں جرات نہیں ہو گی وہ کسی ممبر صوبائی اسمبلی کی بات نہ سنے ، حکومت اپنی گورننس ٹھیک کرے،حکومت اپنا کام کرے اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دے جبکہ سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ڈپٹی کمشنر کسی ممبر صوبائی اسمبلی کو فون کرے تو اس کی کال ٹیپ کریں،دیکھنا چاہتے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر آپ سے کیسے بات کرتا ہے پھر دیکھیں گے اس کا کیا کرنا ہے ،کچھ دنوں کے لیے بیورکریسی تکلیف محسوس کرے گی پھر ٹھیک ہو جائیں گے،قرشی یونیورسٹی ترمیمی بل پر وزیر قانون راجہ بشارت اور وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوںنے اعتراض اٹھا دیا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے 15 منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت شروع ہوا۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس کے آغاز میں ہی وقفہ سوالات موخر کرتے ہوئے استحقاق تحفظ ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی ہدایت کی ۔مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی ساجد احمد نے بل ایوان میں پیش کیاجسے ایوان نے متفقہ طور منظور کر لیا۔

اس موقع پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل پر گورنر پنجاب نے میڈیا کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے تھے جنہیں دور کر دیا گیا ،دوبارہ منظوری کے بعد اب گورنر کے دستخط کی ضروت نہیں رہی،بل کا مقصد ممبران کا تحفظ یقینی بنانا ہے،ہم نے وہ کام کیا جسے تاریخ یاد رکھے گی۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ بل کے معاملے میں صرف دو یا تین بیورکریٹس نے مسئلہ پیدا کیا،ریسکیو 1122کے معاملے پر بھی بیورکریٹ نے کام خراب کیا ۔

استحقاق کمیٹی پنجاب اسمبلی کے چیئرمین نے مجھے لکھ کر بھیجا کہ میرا اپنا استحقاق مجروح ہوا ہے، استحقاق کمیٹی کا چیئرمین خود کہتا ہے کوئی بیوروکریٹ نہیں آتا اور جو آتا ہے وہ آنکھیں نکالتاہے، ہم نے آئینی کام کیا اور ایکٹ نے آئینی اختیارات دیدیئے، دوسروں کو سہولتیں دینے والوں خود مسائل کا شکار رہے، جب تلوار لٹک رہی ہو ڈپٹی کمشنر ریڈکر دے گا پولیس ریڈ کردے گی تو ادھر بیٹھنے کا فائدہ نہیں ہوگا، دو تین مثالیں بنانی ہیں کہ کسی رکن اسمبلی سے کیسے بات کرنی ہے پھر سب ٹھیک ہو جائے گا، اس اسمبلی نے وہ کام کیا جسے تاریخ یاد رکھے گی، حکومت اپنی گورننس ٹھیک کرے وہ کیوں گورننس ٹھیک نہیں کرتی، اب دو سال رہ گئے اب یہ ڈلیور کرکے دکھائیں،آئین و قانون کے تحت تمام کابینہ ایوان کو جوابدہ ہے پھر بیورو کریٹ کیوں جوابدہ نہیں، بیوروکریٹ خود کہتا میں جوابدہ نہیں ،کیا آپ نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے ، تین سال حکومت کے لئے منتیں کر رہا اور قانون سازی کرائی، ہم نے اپنا کام شروع کر دیاہے اب حکومت کام کرکے دکھائے ۔

سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بیورکریٹ استحقاق کمیٹی کے حکم پر دوڑے چلے جاتے ہیں ،بل کی منظوری کے بعد کسی بیورکریٹ کوجرات نہیں ہو گی وہ کسی ممبر صوبائی اسمبلی کی بات نہ سنے ،پہلے بیورکریٹ کی منتیں کرتے تھے اب یہ ہماری منتیں کریں گے ۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں نعرے لگائے ۔

سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی ڈپٹی کمشنر کسی ممبر صوبائی اسمبلی کو فون کرئے تو اس کی کال ٹیپ کریں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ ڈی سی آپ سے کیسے بات کرتا ہے ،پھر دیکھیں گے اس ڈی سی کا کیا کرنا ہے ،فون کال کو ایوان سنائیں گے، پتہ کریں گے فون کرکے وہ عہدہ پر کیسے رہے گا، آئندہ کیلئے ممبران سے گزارش ہے کہ استحقاق بل منظور ہوچکا ہے کوئی واقعہ ہوتاہے تو ثبوت سے بتائیں استحقاق کمیٹی فیصلہ کرے گی،کچھ دنوں کے لیے بیورکریسی تکلیف محسوس کرے گی پھر ٹھیک ہو جائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے پنجاب کو مبارکباد دیتاہوں جو کسی طبقے کے رحم و کرم پر تھا ،اب نمائندے صوبے کی بہتری کیلئے کام کا آغاز کررہے ہیں، دیر آید درست آید لیکن سپیکر نے اچھا کام کیا ہے، کان اور بازو مروڑے جاتے ہیں ،سیاسی وفاداریاں اور ضمیر کی خرید و فروخت ہوتی ہے، ہر فائل بیوروکریٹ کی مرضی سے چلتی ہے لیکن نیب کا کیس وزیر پر بنتاہے ،چور وزیر کو کہا جاتا ہے لیکن فائل بیوروکریٹ کے نام سے نکلتی ہے، پہلے بھی کہا ضمنی بجٹ مراعات یافتہ طبقے کو دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر ،وزیر اعلیٰ عثمان بزدار یا قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو مضبوط نہیں کررہے بلکہ عام آدمی کے لئے پنجاب اسمبلی کو مضبوط کر رہے ہیں،ایس پی کے پیچھے ڈالہ کیوں ہوتاہے کیا اس کی عوام کے تحفظ کی ذمہ داری نہیں ،کتنے شرم کی بات ہے آئی جی آفس میں بکتر بند گاڑی میں گشت اور ناکے لگاکر بم پروف گیٹ لگائے ہوئے ہیں ،اگر تم اپنی حفاظت نہیں کرسکتے عوام کی حفاظت کیسے کروگے ، جب تک سول سپرمیسی اور پارلیمنٹ کو تسلیم نہیں کیاجائے گا ملک ترقی نہیں کر سکتا، میرے اثاثے بھی منگوائو سب لوگ اثاثے لائیں، نوکری سے پہلے بیوروکریسی کے اثاثے بھی چیک کریں ،ملک کا قرضہ بھی اور ملک کے چوروں کا بھی پتہ چل جائے گا۔

نیب کارخ بیوروکریٹ کی طرف بھی کرنا ہوگا، وفاق کے نمائندہ پر حیران ہوں جہاں سے بل واپس آجاتاہے لیکن آب پاک بل جاتا تو اسے منٹوں میں دستخط کرکے بھیج دیاجاتاہے۔مسلم لیگ(ن) کے سمیع اللہ خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بل پر جو مزاحمت کی گئی اس کی سمجھ آتی ہے، بیوروکریسی کی مزاحمت پر وفاق کے نمائندے نے بل واپس بھیجا ہے،اسمبلی کی تاریخ میں بل واپس بھیجنے کے واقعات کم ہوتے ہیں، ڈیڑھ سال بعد آب پاک اتھارٹی بل آیا تو کہاتھاکہ چیف ایگزیکٹیو ہائوس میں جوابدہ ہوگا، آب پاک اتھارٹی ویب سائٹ پر گورنر پنجاب کا تعلق نظر آ رہاہے، پنجاب میں ایک ہی مرکز رہنا چاہیے ،آب پاک اتھارٹی پرگورنر پنجاب کی تصویر موجود ہے حالانکہ ایگزیکٹو اتھارٹی میں گورنر پنجاب کا کوئی کردار نہیں ہے ۔

قرشی یونیورسٹی ترمیمی بل کی منظوری پر وزیرقانون بشارت راجہ اور ہائیر ایجوکیشن کے وزیر راجہ یاسر ہمایوں نے اعتراض لگاتے ہوئے کہا کہ ایسے بل منظور نہ کروائیں پہلے ایوان سے بل کی حمایت یا مخالفت میں رائے لے لیں۔جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بل پر حکومتی اعتراضات قائمہ کمیٹی میں دور کیے گئے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ ممبر ڈے پر کورم کی نشاندہی درست نہیں۔بعد ازاں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اسمبلی 6 اگست بروز جمعہ صبح نو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔