پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں خطے اور عالمی سطح پر امن و بھائی چارے کی فضا کے فروغ پر عمل پیرا ہے،سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم

ایک ذمہ دار اور پٴْر امن ملک ہونے کے ناطے پاکستان باہمی تعاون کے ذریعے عالمی و علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے پٴْر عزم،مشترکہ خوشحالی کی خاطر امن اور ترقی کے فروغ کیلئے کوشاں ہے،عرب پارلیمنٹ کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب

بدھ 4 اگست 2021 00:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2021ء) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں خطے اور عالمی سطح پر امن و بھائی چارے کی فضا کے فروغ پر عمل پیرا ہے۔ عرب پارلیمنٹ کے صدر عادل بن عبدالرحمن العسومی کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئیانھوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار اور پٴْر امن ملک ہونے کے ناطے پاکستان باہمی تعاون کے ذریعے عالمی و علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے پٴْر عزم ہے اور مشترکہ خوشحالی کی خاطر امن اور ترقی کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک کے درمیان معاونت و رابطہ کاری کا فروغ انتہائی ضروری ہے اور اس مقصد کیلئے کثیر الجہتی سیاسی و اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہو گا تاکہ مختلف مسائل پر قابو پایا جا سکے اور مسلم اٴْمہ میں انسانی ترقی اور خوشحالی کے عمل کو تیز تر کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان بین الپارلیمانی و سفارتی تعاون کو سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ مل کر کام کرنے سے ہم اٴْمہ کی ترقی کے عمل کو مزید تیز تر کر سکتے ہیں اور اسلام فوبیا، غربت، ترقی، معاشی ترقی میں سست روی اور کشمیر و فلسطین جیسے تنازعات اور دیگر مسائل کے حل کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے عرب پارلیمنٹ کے وفد کے اس دورے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اس دورے کی بدولت پارلیمانی و سفارتی تعلقات کو مزید وسعت، استحکام اور مضبوطی دینے میں مدد ملے گی جن کی بنیاد مذہبی، سیاسی و اسٹرٹیجک بنیادوں پر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان معاشی و اقتصادی شراکت داری مسلم اٴْمہ کیلئے سیاسی و اقتصادی سطح پر تعاون کا لائحہ عمل فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اس موقع پر یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلام امن برداشت اور انسانی حقوق و احترام آدمیت کے فلسفے پر یقین رکھتا ہے اور اسی پیغام کو مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جدید دور کے مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں اپنے آپ کو ایک بلاک کی شکل میں منظم کرنا ہو گا تاکہ ہم عالمی سطح پر مسلمانو ں کے مفادات کا تحفظ کر سکیں اور اس کے ذریعے اسلامی ممالک کے درمیان اقتصاد ی اور تجارتی تعاون کو مضبوط کر کے ایک مشترکہ اسلامی مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جا سکے تاہم انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس مقصد کے حصول کیلئے ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا ہو گا اور معاونت کاری کے ذریعے مشترکہ فلاح وبہبود کیلئے کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے اس بات کو انتہائی خوش آئندہ قراردیا کہ پاکستان اور عرب پارلیمنٹ کے ایجنڈوں میں مماثلت پائی جاتی ہے اور باہمی تعاون کی مددسے مسلم دنیا میں ترقی و خوشحالی کیلئے کوششوں پر عمل پیرا ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان نے کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری، بھر پور اقتصادی تعاون،صحت، تعلیم، ٹیکنالوجی، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے ذریعے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو اہم قرارد یا اور کہا کہ ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں ان شعبوں سے کافی حد تک مدد لی جا سکتی ہے۔ سینیٹ میں قائد ایوان نے کہا کہ علم کی بدولت ہم مسلم اٴْمہ کا مغربی دنیا پر سائنس، ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں میں انحصار کم کر سکتے ہیں اور شد ت پسند اور تشدد جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔سینیٹ میں قائد ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو بہترین تعلیمی سہولیات، تحقیق اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہترین مراکز کے قیام پر توجہ دینا ہو گی تا کہ نوجوان نسل کو آگے بڑھنے کیلئے مواقع فراہم ہو سکیں اور ترقی و خوشحالی کے سفر کو مزید تیز تر کیا جائے۔