حکومت نے چینی کے بعد 20 لاکھ ٹن گندم فوری درآمد کرنے کی اجازت دے دی

زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم، چینی، گھی، دالیں سب کچھ درآمد ہونے لگا

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 4 اگست 2021 06:37

حکومت نے چینی کے بعد 20 لاکھ ٹن گندم فوری درآمد کرنے کی اجازت دے دی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 اگست 2021ء ) وزیر خزانہ شوکت ترین نے 20 لاکھ ٹن گندم فوری درآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گندم، چینی، دالوں اور چکن کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے گندم کے دستیاب وافر ذخائر پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ دو لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے آرڈر دے دیئے گئے ہیں۔اجلاس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار نے چینی کے دستیاب ذخائر پر بریفنگ دی۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی ضروریات کیلئے 6 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے چینی، گندم، دالوں اور خوردنی تیل کے ذخائر کو تقویت دینے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکریٹری خزانہ نے ہمسایہ ممالک میں پیٹرول کی قیمتوں پر بھی بریفنگ دی۔

اس کے علاوہ سیکریٹری خزانہ نے نیشنل پرائس کمیٹی کو مہنگائی کے رجحان پر بریفنگ دی۔انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 6 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 22 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جولائی میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی میں مہنگائی کی شرح جون کی 9.7 فیصد کے مقابلے میں 1.3 فیصد کم ہوئی۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم نیٹ فوڈ امپورٹر بن گئے ہیں۔ گندم، چینی، گھی، دالیں اب ہم درآمد کرتے ہیں۔اقتصادی سروے مالی سال 21-2020 پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ بین الاقوامی قیمتوں کا مقامی مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے۔ چینی کی انٹرنیشنل قیمتیں 58 فیصد بڑھی ہیں لیکن ہمارے ہاں قیمتیں اڑتیس فیصد بڑھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت 103 فیصد جبکہ پاکستان میں 82 فیصد بڑھی۔

بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈالٹا گھی کی قیمتیں 96 فیصد بڑھی ہیں۔ ہم نے مہنگائی پر کنٹرول کیا ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان ایئر لائن، پاکستان ریلوے اور بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں خسارے کا باعث ہے، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے لیے ماہرین کا بورڈ بنائیں گے۔اقتصادی سروے مالی سال 21-2020 پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاورسیکٹر ہمار ے لیے بڑا چیلنج ہے۔