کندھ کوٹ زرعی کھاد کےڈیلرز مصنوعی مہنگے دام مقرر کرکے کسانوں کا جینا حرام بنادیا ہے ، ڈپٹی کمشنر کو نوٹس لینا چاھئے ، اعثمان ٹانوری ، سندھ آبادگار رہنما

Hazoor Bux حضور بخش منگی بدھ 4 اگست 2021 12:07

کندھ کوٹ زرعی کھاد کےڈیلرز مصنوعی مہنگے دام مقرر کرکے کسانوں کا جینا ..
کندھ کوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست2021ء) ڈیلروں نے زرعی کھاد کی قمیتوں میں مصنوعی ریٹ بڑھادیئے  ، ڈی اے پی کھاد کی قیمت 6200 روپے فی بوری جبکہ اینگرو یوریا کی فی بوری 1730 روپے فروخت کررہے ہیں جس کی وجھ سے ذمینداروں اور کاشتکاروں  کو شدید مالی نقصان کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے ،جبکہ اس وقت یہاں چاول کی فصل کاشت کی جارہی ہے جو فی ایکڑ تیس سے چالیس ہزار روپے آمدنی ہوتے ہے ، حیرت اس بات کی ہے کہ اس مصنوعی مہنگائی سے کاشتکاروں کو لینے کا دینا پڑ رہا ہے ، کم آمدنی کی وجھ سے کاشتکاروں جینا اجیرن بن چکا ہے ، سفر گزر کرنا بھی مشکل ہوچکا ہے ، کیوں کہ زرعی کھاد اور بیج کی قیمتیں اتنی بڑھادی گئیں ہے کہ کاشت کار ان اخراجات کو برادشت نہیں کرسکتے ، اس ساری صورت حال پر سندھ آبادگار بورڈ کے مرکزی سیکٹری جنرل اعثمان ٹانوری نے بتایا کہ سندھ بھر میں زرعی ڈیلروں کی منمانیاں اور من پسند زرعی کھاد اور بیج کا مصنوعی ریٹ بڑھا کر کسانوں پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے ، کسان بیچارے چھ ماہ فصلوں کی کاشت میں اپنا خون پسینا لگادیتے ہیں ، مگر اس کے باوجود انہیں صلہ حاصل نہیں ہوتا ، ڈیلرز جو کھاد کی مد میں ان کسانوں کا خون چوستے ہیں ، جن کیخلاف انتظامیاں کوئی نوٹس نہیں لیتی ، چاول ہو یا گندم کے فصل ہو کسان غریب سے غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے جبکہ بیوپاری ڈیلرز ہر فصل میں لاکھوں روپے بٹورتے رہتے ہیں ، خاص کرکے اناج منڈی پر موجود ہندو بیوپاری جو کسانوں کو دگنے داموں میں بیج اور کھاد فروخت کرتے ہیں جو کہ سود پر چھ ماہ اودھار ڈبل قیمت لگا کر دی جاتی ہے جب فصل کی کٹائی ہوتے ہے تو سارا فصل بیوپاری سستی داموں خریدتے ہیں ، مجبور کسان بیچارہ بے بس نظر آتا ہے اس لئے ڈپٹی کمشنر منور علی مٹھیانی  کو چاھئے کہ ان زرعی ڈیلرز کی جانب سے کھاد اور بیج کا  مصنوعی ریٹ کیخلاف کاروائی کرکے کسانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔