طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز میں گھمسان کی لڑائی، لاشوں کے ڈھیر لگ گئے
طالبان نے ایک ٹی وی سٹیشن کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ، دیہاتوں سے فرارہزاروں لوگوں نے شہر کی عمارتوں میں پناہ لے لی ،برطانوی میڈیا
بدھ 4 اگست 2021 14:58
(جاری ہے)
اس وقت طالبان افغان صوبے ہلمند، قندھار اور ہرات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور جنگجوئوں کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
تجزہ کاروں کا خیال ہے کہ لشکر گاہ پر قبضہ طالبان کے لیے ایک بہت بڑی علامتی کامیابی ہوگی۔ جنوبی ہلمند صوبے کے شہر لشکر گاہ میں امریکی اور افغان ایئرفورس کے طالبان کے خلاف لگاتار حملے جاری ہیں۔ مگر اس کے باوجود طالبان افغان فورسز پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اگر لشکر گاہ افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا تو یہ سنہ 2016 کے بعد طالبان کے کنٹرول میں آنے والا پہلا صوبائی دارالخلافہ ہو گا۔اس کے علاوہ افغانستان کے مغربی شہر ہرات اور جنوب میں صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ میں شدید لڑائی کے بعد طالبان نے دعوی کیا ہے کہ وہ ان بڑے شہروں کے مختلف حصوں پر قابض ہو چکے ہیں۔دوسری جانب افغان سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ کچھ جگہوں پر قبضے کے بعد کل سے طالبان جنگجوئوں کو ان شہروں سے واپس پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں 20 سال سے جاری امریکی جنگ کے بعد جیسے جیسے امریکی و اتحادی افواج کے مکمل انخلا کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے تو ایسے میں طالبان تیزی سے سینکڑوں اضلاع پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔مغربی شہر ہرات میں افغان حکام کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شہر کے اندر لڑائی جاری ہے لیکن ان کے مطابق گذشتہ رات سے طالبان کے کئی ٹھکانوں پر فضائی بمباری بھی کی گئی ہے اور ان کی شہر میں داخلے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔حکام کے مطابق ہرات شہر کے مغربی حصے شیوان، دستگر، پشتون پل اور ایئرپورٹ کے راستوں کو طالبان سے چھڑوا لیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی شہر کے داخلی راستوں پر لڑائی تاحال جاری ہے۔ہرات کے گورنر عبدالصبور قانع نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں دعوی کیا کہ شہر کی حفاظت کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ عوامی لشکر بھی ہمہ وقت تیار ہیں۔ہم ہرات کے باسیوں کو آپ کے توسط سے یہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ سیکورٹی فورسز جنگ کے میدان میں ہیں اور شہر کی حفاظت کر رہی ہیں۔ ہرات شہر طالبان کے قبضے میں نہیں جا رہا۔ہرات شہر میں طالبان کے خلاف سکیورٹی فورسز کے ساتھ سابق جنگجو کمانڈر اسماعیل خان بھی میدان جنگ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دشمن کے سامنے کھڑے ہیں۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اللہ کی مدد سے دشمن کو شہر میں گھسنے نہ دیں۔ ہرات شہر میں حکام کا دعوی ہے کہ شہر پر کنٹرول کے لیے طالبان کے تمام حملوں کو پسپا کر دیا گیا ہے اور سو سے زیادہ طالبان جنگجوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔حکام نے ایک اعلامیے میں کہا کہ شہر کے بعض شمالی علاقوں اور ضلع انجیل میں طالبان جنگجوئوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے اور شہریوں کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔دوسری جانب طالبان ترجمان کا دعوی ہے کہ ان کے جنگجو آج بھی ہرات شہر میں موجود ہیں اور ان کے صرف پانچ جنگجو افغان فورسز کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔طالبان کی جانب سے ہرات اور ہلمند میں افغان فورسز کو بھاری نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے گئے ہیں۔ادھر صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکر گاہ سے بھی سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی کی خبریں آ رہی ہیں اور اس شہر کے اکثر باسی اپنے گھروں میں محصور ہیں۔لشکرگاہ کے ایک شہری نے بتایا کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ایک طرف فضائی بمباری ہو رہی ہے اور دوسری جانب زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں ہی محصور ہیں۔طالبان نے ایک ٹی وی سٹیشن کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے اور دیہی علاقوں سے فرار ہونے والے ہزاروں لوگوں نے شہر کی عمارتوں میں پناہ لے لی ہےمزید بین الاقوامی خبریں
-
دبئی میں ہوٹلوں کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ
-
ایمریٹس کی دبئی کی کنکٹنگ فلائٹس کا سفری طریقہ کار معطل
-
اسلام سے نفرت کرنے والا امریکی فوجی اسلام کی تبلیغ کرنے لگا
-
ایک ہفتے میں 55 لاکھ سے زائد زائرین کی مسجد نبویﷺ آمد
-
اسرائیلی حملے پرمزید فیصلہ کن اورمناسب جواب دیا جائے گا، ایران
-
فلسطینی صدر نے امریکی ویٹو کی مذمت کردی
-
فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت، امریکا نے درخواست ویٹو کردی
-
اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
-
امریکا نے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی فلسطینی درخواست کو ویٹو کردیا، فلسطین کی شدید مذمت
-
آسٹریلیا کی شہریوں کو تو اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کو چھوڑ نے کی ہدایت
-
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4 فیصدسے زائد کا اضافہ ریکارڈ، بٹ کوئن اور سونا بھی متاثر
-
ناسا کے سربراہ کا خلا میں چینی فوج کی موجودگی کا دعویٰ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.