Live Updates

رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کی ضمانت منظور ‘جیل سے رہا کرنے کا حکم

شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کو معاف کر دیا ہے اور انہیں نذیرچوہان کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے.وزیراعظم معاون برائے احتساب کے نمائندے کا عدالت میں جواب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 4 اگست 2021 16:15

رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کی ضمانت منظور ‘جیل سے رہا کرنے کا حکم
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2021 ) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے . ایم پی اے نذیر چوہان کی سائبر کرائم کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج راشد پھلروان نے سماعت کی۔شہزاد اکبر نے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے اپنے نمائندے ایڈووکیٹ ہارون الیاس اور فرحان اقبال کو مقرر کیا تھا.

دونوں وکلا نے شہزاد اکبر کہ جگہ بیان ریکارڈ کروائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے شہزاد اکبر کو خود عدالت میں پیش ہونے یا اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی شہزاد اکبر کے نمائندے نے عدالت میں بیان دیا کہ شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کو معاف کر دیا ہے اور انہیں رکن پنجاب اسمبلی کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے. عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض نذیر چوہان کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا نذیر چوہان کے بیٹے سعد چوہان نے ان کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جو ایڈیشنل سیشن جج راشد پھلروان نے جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے اور نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی.

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے متنازع تبصرے پر شہزاد اکبر سے معافی پر مبنی ایک ویڈیو جاری کی تھی 31 جولائی کو دل میں تکلیف کے باعث انہیں پی آئی سی منتقل کیا گیا تھا. اس کے علاوہ انہوں نے آج ایک تحریری معذرت بھی جاری کی جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر کے عقائد پر الزام لگانے کی غلطی کی اور معافی مانگی نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے بیان اور طرز عمل پر پچھتاوا ہے میں مستقبل میں شہزاد اکبر کے جذبات اور ساکھ کو ٹھیس پہنچانے کے لیے کوئی بیان نہیں دوں گا.

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا اور انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی تھی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں. اس کے جواب میں شہزاد اکبر نے ایک حلف نامے کے ذریعے معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نذیر چوہان کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم گزشتہ روز لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو حکم دیا تھا کہ وہ نذیر چوہان کو معاف کرنے کے لیے ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہوں یا عدالت میں اپنا نمائندہ پیش کریں.

یاد رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی تھی اور 29 مئی کو لاہور آمد پر مقامی تھانے میں مزید ایک ایف آئی آر درج کرائی.

شہزاد اکبر کی شکایت پر نذیر چوہان کو 27 جولائی کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت گرفتار کیا گیا نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے. رکن صوبائی اسمبلی گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی.

تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیزمہم چلانے کا الزام تھا.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات