مودی حکومت کے 5اگست 2019کے یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں،سیاسی ماہرین،تجزیہ کار

بدھ 4 اگست 2021 18:01

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2021ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیںسیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میںنریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے 5اگست 2019اور اس کے بعد کے یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز میں کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرموجود ایک حل طلب بین الاقوامی تنازعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منعقد کئے جانے والے اجلاسوں سے بھارت کے اس دعوے کی قلعی کھل جاتی ہے کہ جموںوکشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ جموں و کشمیر میں تعینات اقوام متحدہ کے فوجی مبصرایک اور ثبوت ہیں کہ کشمیر بین الاقوامی طورپر ایک تسلیم شد ہ تنازعہ ہے۔

(جاری ہے)

سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے ہٹانے کی بھارت کی کوشش سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کومسلسل نظرانداز کر رہا ہے ۔

بھارت کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے اس وقت تک نہیں ہٹا سکتا جب تک کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کوحل نہ کرلیا جائے ۔مقبوضہ جموںوکشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بھارتی منصوبے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہاکہ کشمیریوں کوانکا حق خودارادیت دینے سے بھارت کا انکار تنازعہ کشمیر کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمدکے ذریعے ہی حل کیاجاسکتا ہے جن میں عالمی ادارے کے زیر اہتمام رائے شماری کے ذریعے کشمیریوںکو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے پر زوردیاگیا ہے ۔