حرم شریف میں کرین سے سینکڑوں ہلاکتوں کا معاملہ، عدالتی فیصلہ آ گیا

عدالت کا کہنا ہے کہ بن لادن گروپ پر کوتاہی کا الزام ثابت نہیں ہوا، متوفیان اور زخمی ہونے والوں کو دیت دینے کی پابند نہیں ہو گی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 5 اگست 2021 11:49

حرم شریف میں کرین سے سینکڑوں ہلاکتوں کا معاملہ، عدالتی فیصلہ آ گیا
مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔5 اگست 2021ء ) چند سال قبل حرم شریف میں حج کے اجتماع کے موقع پر انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا تھا جب تعمیراتی کمپنی بن لادن کا ایک دیو ہیکل کرین جو حرم شریف کی توسیع کے سلسلے میں موجود تھا، اچانک حرم میں موجود ہزاروں عازمین حج پر آ گرا تھا جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور سینکڑوں زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس واقعے پر ابتدائی عدالتوں نے بن لادن کو کمپنی کو کوتاہی کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور کمپنی کو پابند کیا تھا کہ وہ جاں بحق اور زخمی افراد کو دیت کی مد میں کروڑوں ریال ادا کرے گی۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ جس نے الحرم کرین کے مقدمے کا حتمی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق بن لادن گروپ کو الزام سے بری کردیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حرم کرین گرنے کے سلسلے میں بن لادن گروپ کی کوئی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی۔عدالتی بنچ نے فیصلہ کیا کہ بن لادن گروپ پر الحرم کرین گرنے کی ذمہ داری کا الزام ثابت نہیں ہوا- الزام لگایا گیا تھا کہ گروپ کی لاپروائی اور کوتاہی کی وجہ سے کرین گرنے کا حادثہ پیش آیا۔ عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے بن لادن گروپ کو حرمین کرین گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی دیت، نقصانات کے معاوضے کا پابند بنانے کی بھی درخواست کی تھی جس کی بابت عدالت نے غیر متعلقہ معاملہ ہونے پر کوئی فیصلہ نہیں دیا- عدالت نے تعمیرات کی جگہ سلامتی ضوابط کی پابندی نہ کرنے پر 13 ملزمان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا- عدالت نے ان میں سے کسی کو بھی مجرم قرار نہیں دیا۔

عدالت نے موقف اختیار کیا کہ بن لادن گروپ کو الزام سے بری کرنے کا باعث یہ ہے کہ گروپ کی غلطی ثابت نہیں ہوئی۔عدالت نے اپنے فیصلے کی بنیاد بلیک باکس ریڈنگ رپورٹ کو بنایا جس سے ثابت ہوگیا تھا کہ بن لادن گروپ کو قصور وار ثابت کرنے کے لیے ضروری شواہد نہیں ہیں- اصول یہ ہے کہ جب تک کسی پر کوئی الزام ثابت نہ ہو اسے اس وقت تک اس الزام سے بری مانا جاتا ہے۔پبلک پراسیکیوٹر نے مطالبہ کیا تھا کہ عدالت بن لادن گروپ سے ہلاک شدگان کو دیت اور نقصانات کے معاوضے دلائے۔عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کو نجی حقوق کے مطالبے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی ان کے پاس اس حوالے سے کوئی وکالت نامہ ہے یہ ان کے دائرہ اختیار سے خارج ہے لہذا اس مطالبے کو زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔