یوم استحصال کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کی ریلی ،مودی کا پُتلا نذر آتش

تین سال پہلے پانچ اگست کا بھارتی اقدام مہذب دُنیا میں نفرت کی نظرسے دیکھا گیا ،کشمیری اپنے مقصد کیلئے پُرعزم ہیں

جمعرات 5 اگست 2021 13:47

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2021ء) پانچ اگست 2019کے انڈین اقدام کیخلاف پاکستان و آزادکشمیرسمیت دُنیا بھرمیں ’’یوم استحصال ‘‘منایا گیا ۔اس موقع پر مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کیلئے اپنی صفوں میں فکری یکجہتی قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔یوم استحصال کے موقع پر ریاستی دارالحکومت مظفرآباد سمیت آزادکشمیرمیں مختلف طرز کی سرگرمیاں کی گئیں ۔

جن میں ریاست جموں وکشمیرمیں فکری و نظریاتی یکجہتی قائم کرنے کی ضرورت پر زوردیا گیا ۔اور عالمی برادری سے اپیلیں کرنے اور تحریری و تقریری طور پر کوسنے کے بجائے پاکستان اور آزادکشمیرمیں قومی یکجہتی کو بڑا مسئلہ قراردیا گیا۔اس حوالے سے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد سمیت آزادکشمیربھرمیں متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام دارالحکومت میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ریلی سی ایم ایچ روڈ پر اختتام پذیرہوئی ۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل عزت علی بھائی ،بابرخان آخوانزادہ کے علاوہ بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی ۔اس موقع پر شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ رہنمائوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرانڈین ہٹ دھرمی سے اُلجھا ہوا ہے ،تو ہم بھی اتنے معصوم نہیں ،زیادہ تر لوگوں نے کشمیرکے نام پر اپنی دُکانیں چمکائیں ۔

اور زبانی کلامی جمع خرچ تک محدود رہے ۔حالانکہ یہ احساس پیدا کرنے کی ضرورت تھے ۔کہ آزادی کی راہ میں جدوجہد کرنیوالوں کو پیش آنیوالی تکالیف اور درد محسوس کیا جاتا ۔تب ہی ہم داخلی طور پر باہم یکجہتی اختیار کرپاتے ۔بدقسمتی سے ہم خود تو منتشر و غیرمنظم ہیں اور دُنیا پر غصہ اُتارتے ہیں کہ وہ کشمیرکے معاملہ میں کردار ادا نہیں کرتی ۔

رہنمائوں نے کہا کہ دل پر ہاتھ رکھ کر اللہ کو گواہ بناکر کون یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ اُس نے مقبوضہ کشمیریوں کی جہدوجہد کو تقویت دینے کیلئے کوئی اجتماعی کردار ادا کیا ہے ۔یا اسکا احساس بھی کیا ہے ۔متحدہ رہنمائوں نے کہا کہ پانچ اگست2019کے بعد آزادکشمیرمیں حکومتی سرپرستی میں اگر انڈیا مکالف احتجاج منظم کئے جاتے ۔تو دُنیا ہماری آوازلازمی سنتی ،تب چند ہزارلوگ بھی اکحتے نہ کئے جاسکے ۔مگر اب تحریک انصاف اقتدار میں آچکی ہے ۔اسے اس حوالے سے ترجیحات مقررہ کرلینی چائہیں ۔اور آزادکشمیرمیں مقبوضہ کشمیروالوں کیلئے فکری و نظریاتی بنیادوں پر کام کو اولیت دینی چاہیے ۔ساری قوتیں ملکر کرملین مارچ کرکے دُنیا کومسئلہ کشمیرپر متوجہ کرسکتی ہینں