پاکستان کے ساحل پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات

مرکری ملا سلج پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا، لیکن جہاز میں موجود سلج کا لیول خطرناک حد سے بھی کئی گنا زیادہ پایا گیا،انٹرپول کی معلومات غلط نکلیں،جہاز کی خرید و فروخت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 5 اگست 2021 21:42

پاکستان کے ساحل پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
گڈانی (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 5 اگست2021) مرکری ملا سلج پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا، لیکن جہاز میں موجود سلج کا لیول خطرناک حد سے بھی کئی گنا زیادہ پایا گیا،انٹرپول کی معلومات بھی غلط نکلیں،گڈانی میں ساحل پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف اداروں پر مشتمل پورٹس اینڈ شپنگ کی تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر لنگر انداز تیل بردار جہاز کی خرید و فروخت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جہاز سے متعلق انٹرپول تک کی معلومات درست نہیں تھیں۔

گڈانی پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق کمیٹی کی تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں، کمیٹی نے جہاز بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جہاز کی خرید و فروخت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سلج میں مرکری کا لیول خطرناک حد سے بھی زیادہ ہے، مرکری کی سطح پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ سے واضح ہوئی۔

حکام کے مطابق سلج میں موجود مرکری کے لیول کے بارے میں بھی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، مرکری ملا سلج پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا۔حکام نے انکشاف کیا ہے کہ جہاز میں ملے سلج کے بارے میں انٹر پول کی معلومات درست نہیں ہیں، انٹرپول نے جہاز میں 1500 ٹن سلج ہونے کا بتایا تھا، جب کہ جہاز میں 1500 ٹن نہیں بلکہ صرف 50 ٹن کے قریب سلج ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ جہاز بیچنے والے کے خلاف کارروائی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا اور جلد تحقیقاتی رپورٹ انھیں ارسال کی جائے گی جس پر کارروائی کا امکان ہے۔

یہ تحقیقات ڈی جی پورٹس اینڈ شپنگ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کی ہے، اس کمیٹی میں وزارت دفاع، ایم ایس اے اور ایف آئی اے حکام شامل تھے، کمیٹی میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) بلوچستان اور کلائیمٹ چینج کے نمائندے بھی شامل تھے۔وفاقی اور بلوچستان حکومت کی دو الگ الگ انکوائری رپورٹس بدھ کو کراچی میں ڈائریکٹر جنرل پورٹ اینڈ شپنگ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

اجلاس میں بلوچستان کے سیکرٹری ماحولیات، پی ایم ایس اے، نیوی ، کسٹمز ، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے۔ دوسری جانب تحقیقات کے دوران ہی گڈانی میں متاثرہ آئل ٹینکر سے نکلے مواد سے بھرے ڈرم موقع سے غائب کردیے گئے ، ساحل پر بلڈوزر چلا کر ثبوت بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اس بارے میں صحافیوں کے سوالات پر ای پی اے بلوچستان کے ڈائریکٹر محمد خان آئیں بائیں شائیں کرنے لگے، ای پی اے کے یہی افسران اس سے پہلے جہاز کے مالک کو خطرناک مواد نکالنے اور آئل ٹینکر کو کاٹنے کی اجازت دے چکے تھے۔

واضح رہے کہ انٹرپول کے مطابق مذکورہ جہاز کو بھارت اور بنگلادیش میں لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کے بعد اپریل کے آخری ہفتے میں اس کا نام تبدیل کر کے اس کا رخ بلوچستان کے ساحلی علاقے کی طرف موڑا گیا۔