پاکستان میں بھی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس آن لائن کی جائے، محمد ارشد جمال

پاکستان سنگل ونڈو اور ان دی اسکائی اسی کی ایک کڑی ہے،***** ایڈیشنل کلکٹر ڈاکٹر عامر نواز

جمعہ 6 اگست 2021 00:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2021ء) بین الاقوامی سطح پر تمام کارگو آپریشن 24گھنٹے کی بنیاد پر چلتے ہیں اورکنسائنمنٹ کی کلیئر نس اور ڈیوٹی و ٹیکسز کی ادائیگیاں آن لائن کے ذریعے کی جاتی ہیں لیکن پاکستان میںکنسائنمنٹس کی کلیئرنس آن لائن نہیں کی جارہی جس سے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہورہی ہے جبکہ بین الاقوامی طور پر کنسائنمنٹس کی کلیئرسن 48 گھنٹے میں ہونی چاہئے ۔

ان خیالات کا اظہار آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسو سی ایشن کے رہنما محمد ارشد جمال نے ا یم سی سی پریونیٹو ایئر فریٹ یونٹ کراچی کے تاجروں کے ساتھ مشترکہ میٹنگ میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت سنگل ونڈوآپریشن کے تصورکی وکالت کررہی ہے اور کلیئرنس اِن دی اسکائی نے نام سے کلیئرنس سسٹم بھی متعارف کروارہی ہے جبکہ دوسری جانب تاجروں کو اپنے قیمتی سامان کی کلیئرنس کے لیے بھاری ٹیکس کی ادائیگیاں بھی کرنی پڑرہی ہیںجس سے کاروباری لاگت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے اورسروس سیکٹر ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہے ہیں لیکن حکومتی حکام خاموش ہیںاور تجارتی سہولت میں بے حسی کا مظاہرہ ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

محمد ارشد جمال نے کہا کہ کچھ اہم مسائل کو اجاگر کیا جنہیں فوری بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایات کی ضرورت ہے جوایئر فریٹ یونٹ کراچی میں کلیئرنس کا وقت کم از کم 3 دن ہے لیکن ایک طویل عرصہ سے اسٹاف کی کمی کے باعث کنسائنمنٹ کی ایگزامینیشن تاخیر کا شکار ہورہی ہے جس کی وجہ سے ایئر فریٹ یونٹ پر سہولیات کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنسائنمنٹ کی ڈیلیوری رات 10 بجے تک ممکن بنائی جائے اور کم سے کم وقت میںکنسائنمنٹ کی کلیئرنس کی جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی لائی جاسکے اس کے علاوہ جیری ڈناتا میں چار ایگزامن افسران کو تعینات کیا جائے تاکہ کنسائنمنٹ کی جانچ پڑتا ل کا سلسلہ تیزی سے ہوسکے ۔اس موقع پر آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین قمر الاسلام نے ٹرمینلزچارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے متعلق مسائل پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ دستاویزات جمع کرنے اور ادائیگی کے واچر جاری کرنے کے لیے ٹرمینل پر ان کا صرف ایک کانٹرہے جبکہ کم از کم4 کانٹرز درکار ہونے چاہئے تاکہ تاجروں کا وقت ضائع نہ ہو۔اس موقع پر ایڈیشنل کلکٹرایئر فریٹ یونٹ ڈاکٹر عامر نواز نے ایسوسی ایشن کے نقطہ نظر کو سنا اور کہا کہ آپ کے مشاہدات بہت درست ہیںاور کسٹمز بھی محفوظ کاروباری ماحول میںتجارتی سہولیات کا جائزہ لے رہا ہے انہوں نے کہا کہ کلیئرنس ان دی اسکائی سسٹم اور پی ایس ڈبلیو بڑے منصو بے ہیں جس سے ٹریڈ کو سہولیات اورکنسائنمنٹ کی کلیئرنس کا عمل ہوگا ۔

تفصیلی گفتگو میںانہوں نے ٹرمینل آپریٹرزکو ہدایت جاری کی کہ وہ ٹریڈرز کو دی جانے والی خدمات کا معیار بڑھائیں اورکنسائنمنٹ کی ڈیلیوری کے وقت کو رات 10 بجے تک بڑھائیںاور ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی کہ اگر ٹرمینل کی، کی جانے والی ادائیگیاںشام 5 بجے تک جمع کی جائے اور اسی د ن کنسائنمنٹ کی ڈیلیوری کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ کسٹمز کا عملہ آپ کو آخری پارسل کی فراہمی تک دستیاب رہے گا اوراس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہم یہاں آپ کی سہولت کے لیے ہی موجود ہیں اور آپ کسی بھی وقت کسی بھی مسئلے کے لیے ہمارے پاس تشریف لاسکتے ہیں۔

شہزاد علی نے کہاکہ ہم کسٹم حکام کی ہدایت پر کام کررہے ہیں تجارتی سہولت ہماری ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ ہم 24 گھنٹے کام کرنے کے لیے تیار ہیں اگر کسٹم اسٹاف موقع پر موجود ہو اور ہمیں اجازت دے اوروہ یقین دلائیں کہ وہ کانٹرز کو بڑھارہے ہیں اور مستقبل میں وہ آن لائن ادائیگی واچرزکے نظام کو متعارف کروارہے ہیں۔میٹنگ کے اختتام پر ایپکا کے سینئر وائس چیئرمین محمد ارشد جمال نے ایڈیشنل کلکٹر ڈاکٹر عامر نواز کا اظہار تشکر کیا۔