برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈلسٹ میں برقرار رکھنےکا فیصلہ سیاسی قرار دیدیا

حکومت نے پہلے بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر تاخیر کی، جس وجہ سے برطانیہ کو ڈیلٹا ویرینٹ کا سامنا کرنا پڑا، برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 5 اگست 2021 22:23

برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈلسٹ میں برقرار رکھنےکا فیصلہ ..
لندن (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 5 اگست2021) حکومت نے پہلے بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر تاخیر کی, جس وجہ سے برطانیہ کو ڈیلٹا ویرینٹ کا سامنا کرنا پڑا، برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈلسٹ میں برقرار رکھنےکا فیصلہ سیاسی قرار دیدیا -تفصیلات کےمطابق برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ نازشاہ نے پاکستان کو کورونا کی ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔

ایک بیان میں ناز شاہ نے کہاکہ حکومت نے پہلے بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر بھی تاخیر کی ۔ ناز شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو تاخیر سے ریڈ لسٹ میں ڈالنےکی وجہ سے برطانیہ کو ڈیلٹا ویرینٹ کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا پھیلاؤ کی کم شرح کے باوجود پاکستان کو مسلسل ریڈ لسٹ میں رکھا جارہا ہے ، حکومتی فیصلہ سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے جس میں سائنس کو بدستور نظر انداز کیا گیا ۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ برطانیہ نے کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے گڑھ بھارت کو کورونا کی ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کردیا ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں بدستور موجود ہے حالانکہ پاکستان میں کورونا کیسز بھارت سے کہیں زیادہ کم ہیں۔ برطانوی اعلان کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا اور 12 اگست سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں سے قرنطینہ کی مد میں زائد رقم وصول کی جائےگی۔

نئے حکم نامے کے بعد ایک بالغ شخص کے قرنطینہ کے اخراجات 1750 سے بڑھ کر 2285 پاونڈ ہوجائیں گے جب کہ دوسرے بالغ شخص کے لیے 1430 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں قدم رکھنے کے بعد دوسرے روز اور پھر آٹھویں روز کورونا سے متعلق ٹیسٹ بھی کروانے ہوں گے۔ برطانوی گورنمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جن افراد نے برطانیہ میں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی تھیں یا یو کے ویکسین پروگرام کے تحت بیرون ملک ویکسین لگوائی تھی، انہیں برطانیہ واپس آنے پر قرنطینہ کی پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا اور انہیں آٹھویں روز کے کورونا ٹیسٹ سے بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

یہی رعایت 18 سال سے کم عمر افراد کو برطانیہ واپس آنے پر حاصل ہوگی۔ یہ رعایتیں یو کے ویکسین ٹرائلز پروگرام میں شامل رضاکاروں کو بھی دی گئی ہے۔ برطانوی حکام کا مزید کہنا ہے: ۔ جو افراد برطانیہ کا سفر کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں پرواز کے روز ویکسین کی دوسری خوراک حاصل کیے بھی کم از کم 14روز گزر گئے ہوں۔ ۔ ان افراد کو برطانیہ میں قیام کے دوسرے روز کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی ہوگا۔

۔ جبکہ amber لسٹ میں شامل ممالک بشمول امارات، قطر اور بحرین سے آنے والے مسافروں نے اگر امریکا یا دیگر یورپی ممالک میں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہیں، تو انہیں بھی انگلینڈ میں قرنطینہ کی پابندی نہیں کرنا ہوگی اور نہ ہی آٹھویں روز کا کورونا ٹیسٹ کروانا پڑے گا۔ البتہ برطانیہ آنے کے دوسرے روز کا کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی ہوگا۔ ۔ Amber لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والے 18 سال سے کم عمر افراد کو قرنطینہ اختیار نہیں کرنا ہوگا۔