ملک کو پٹری پرلانے کیلئے ادارے اپنی حدود میں چلے جائیں،مولانا فضل الرحمان

اداروں کواب حدود سے باہر کردار ختم کردینا چاہیے، ملک سنگین داخلی و خارجی خطرات سے دوچار ہے،حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی، آئی ایم ایف کی شرائط پرعوام پر مہنگائی ، بیروزگاری اور ظالمانہ ٹیکسز کا مزیدبوجھ ڈال دیا گیا۔ سربراہ جے یوآئی ف کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 11 اگست 2021 20:03

ملک کو پٹری پرلانے کیلئے ادارے اپنی حدود میں چلے جائیں،مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 اگست2021ء) پی ڈی ایم کے صدرمولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کو پٹری پرلانے کیلئے ادارے اپنی حدود میں چلے جائیں، اداروں کودائرہ کار سے باہر کردار ختم کردینا چاہیے، ملک سنگین داخلی و خارجی خطرات سے دوچار ہے،حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی، آئی ایم ایف کی شرائط پر مہنگائی ، بیروزگاری اور ظالمانہ ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا۔

پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے شہبازشریف، محمود اچکزئی، اویس نورانی، آفتاب شیرپاؤ ودیگر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اجلاس میں ملک کی داخلی خارجی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ملک اس وقت سنگین داخلی وی خارجی خطرات سے دوچار ہے، اس جعلی حکومت کو ملک کے اندر اورباہر ہر محاذ پر مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے، ملک کو داخلی مسائل کے ساتھ سنگین خارجی خطرات نے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیٹھنے کی اجازت دینے سے انکار سے ملک کے مفاد اور وقار کو تباہ کردیا گیا۔پی ڈی ایم حمایت کرتی ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل فریقین کے باہمی سیاسی مذاکرات سے ہے ، پاکستان کیلئے سیاسی اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر موجود اپوزیشن کوافغان مسئلے پر اعتماد میں لیا جائے گا، پارلیمنٹ ملک کا اہم حصہ ہے حقائق کو کیوں چھپایا جارہا ہے۔

مہنگائی کی مذمت کی ہے، حکومت مہنگائی ، بے روزگاری کے ریکارڈ توڑ دیے، آئی ایم ایف کی شرائط اور ظالمانہ ٹیکس سے عوام کا خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑا جارہا ہے۔پی ڈی ایم اجلاس میں آئندہ کے شیڈول پر اتفاق کیا گیا ہے کہ 21اگست کو سینیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوگا، یہ ساری تجاویز اجلاس میں پیش کی جائیں گی ، 28اگست کو کراچی میں سربراہی اجلاس ہوگا، 29اگست کو پی ڈی ایم کے زیراہتمام جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔

ملک کے اندر آئین کی حکمرانی مقصودہے، لیکن آئینی ادارے معطل بنادیے گئے ہیں، اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، میڈیا پر قدغنیں اور صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں، اس کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام آئینی ادارے حدود میں رہتے ہوئے ذمہ داریاں نبھائیں، دائرہ کار سے باہر کردار ختم کردینا چاہیے تاکہ ملک آئین کی پٹری پر دوبارہ چلنے کے قابل ہوسکے۔

حکومت نے یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات کی بات کی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی کا آسان طریقہ ہے، انتخابی اصلاحات کو مسترد کیا جاتا ہے۔ملک پر الیکشن چور سلیکٹڈ حکومت مسلط ہے، ان کی انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہیں، نیب اور ایف آئی اے سیاسی ادارے بن چکے ہیں، صرف اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائیوں کیلئے استعمال ہورہے ہیں، میڈیااور صحافیوں پر قائم تمام مقدمات کو واپس لیا جائے۔

پنجاب میں بلدیاتی نظام کو سپریم کورٹ نے بحال کیا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہ کرنا توہین عدالت ہے۔اس موقع پرپاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ نوازشریف کا علاج جاری ہے، نوازشریف علاج کرائے بغیر پاکستان نہیں آئیں گے، حکومت اس پر سیاست کررہی ہے، یہ انتہائی افسوسناک بات ہے، جب نوازشریف کی اہلیہ بستر مرگ پرتھی تو بعض ٹی وی چینل پر اخلاق سے گری باتیں کی گئیں کہ وہ بیمار نہیں ہیں، ادب سے گزارش ہے کہ اس پر سیاست نہ کی جائے۔