افغان قیادت پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لئے غیر سنجیدہ ہے، ڈاکٹر معیدیوسف

ہفتہ 14 اگست 2021 13:13

افغان قیادت پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اگست2021ء) قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان قیادت میں خلوص نیت کا فقدان ہے کہ وہ  پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال ہونے دے رہی ہے جس سے خطے کے امن اور سلامتی کا نقصان ہورہا ہے۔قومی سلامتی مشیر  نے برطانوی نشریاتی کارپوریشن (بی بی سی) کے نیوز اینکر کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور افغان امن عمل میں کردار کے حوالے سے  اٹھائے گئے سوال اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک کے پاکستانی حکومت کو افغانستان میں انتشار کا ذمہ دار ٹھہرا نیکے الزامات کا واضح جواب دیا ۔

  ڈاکٹر معید یوسف نے بی بی سی اینکر کی طرف سے خٹک کے الزامات کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان صرف امن کے لیے کھڑا ہے اور اسی وجہ سے اس نے افغانستان کے ساتھ اپنی پوری سرحد کو باڑ لگا دی ہے اور افغان حکومت کو دونوں ممالک کے درمیان کنٹرول موبلٹی کے لیے بائیو میٹرک سسٹم لگانے کا کہا  جس پر بعد میں افغان حکومت نے انکار کردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ افغان حکومت تھی جس نے نہ صرف سرحدی باڑ لگانے کے اقدام کی مخالفت کی بلکہ  حکومت پاکستان کی مناسب ویزا تجاویز کی بھی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ الزامات لگانا چاہتے ہیں تو یہ منطقی ہونا چاہئے کیونکہ طالبان کے زیر اثر علاقے افغانستان کے دوسری طرف ہیں ، پاکستان اس شکست میں کس طرح مدد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف (افغان نام نہاد سیاسی قیادت) کے ارادوں پر سنجیدہ سوالات ہیں جنہیں صورتحال کا واضح جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس گفتگو کو جاری رکھ سکتے ہیں ، تاہم ، ہم نے دیکھا کہ ٹویٹر ہیش ٹیگ پر پاکستان پر الزام لگائے گئے اور کہا گیا کہ  ملک پر پابندی لگائی جائے اور افغانستان میں انتشار کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے الزام لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے اس کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا اورانکشاف ہوا کہ 65 فیصد بوٹ ایکٹیویٹی (روبوٹ سے پیدا ہونے والی ٹویٹس) ہے اور زیادہ تر افغان حکومت اور بھارتی اکاؤنٹس سے آپریٹ کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک ایسا ملک (افغانستان) ہے جو بحران میں ہے اور اس کے شہر زوال پذیر ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی واحد توجہ امن اور سیاسی تصفیے پر ہے ، امریکہ اور بین الاقوامی برادری کے ارکان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ان  افغانوں کو بچانا چاہتے ہیں جنہوں نے افغانستان کو چھوڑ دیا ہے۔ ہم  اوسط افغانیوں کے لیے کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم کنارہ کشی  نہیں کر سکتے۔

پاکستان میں افغان محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں  نے جواب دیا کہ یہ لوگ (طالبان) اور ان کے والدین افغان مہاجرین تھے ، ان کی خواتین کی  پاکستان میں شادیاں ہوئیں اور ان میں سے کچھ یہاں پیدا ہوئے کیونکہ دنیا نے افغانستان کو چھوڑ دیا تھا جیسا کہ اب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان لوگوں کی مدد کی جنہوں نے اس پر بھروسہ کیا اور اس وقت پاکستان میں تقریبا 3.5 ملین افغان مہاجرین موجود ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی دوسرے ملک نے افغان مہاجرین کے حوالے سے  اتنی فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کیا۔