کابل میں طالبان کے آنے کے بعد خواتین کا پہلا مظاہرہ

ہمیں بھی حکومت میں شامل کیا جائے۔ مظاہرے میں شریک خواتین کا مطالبہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 17 اگست 2021 16:39

کابل میں طالبان کے آنے کے بعد خواتین کا پہلا مظاہرہ
کابل( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 اگست 2021ء ) کابل میں خواتین کا مظاہرہ، حکومت میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد خواتین سخت خوف کے عالم میں ہیں۔ طالبان کے آتے ہی شہر کی دیواروں خاص طور پر بیوٹی پارلرز سے خواتین کو ہٹا دیا گیا۔افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کی طلوع نیوز کے سربراہ لطف اللہ نجفی زادہ نے ایک ٹویٹ میں تصویر شیئر کی جس میں کابل کی ایک دیوار پر ایک شخص کی جانب سے خواتین کی تصاویر پر سفیدی کرتا دیکھا جا سکتا ہے ۔

2002 سے قبل جب طالبان کی افغانستان میں حکومت تھی تو ان کی جانب سے سنگساری، چوری کی صورت میں ٹانگیں کاٹنے اور 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنا شامل تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عالمی برادری کو یکجا ہو کر افغانستان کو دہشت گردی کے لیے بنیاد بننے سے بچانے کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوری طور پر نمائندہ حکومت تشکیل دی جائے، جس میں خواتین کو بھی برابر حصہ ملے۔

(جاری ہے)

اسی حوالے سے اب میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ طالبان کے کابل میں آنے کے بعد خواتین کی جانب سے پہلا مظاہرہ کیا گیا ہے،خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں بھی حکومت میں شامل کیا جائے۔طالبان جنگجو بھی مظاہرےب میں شریک تھے۔دوسری جانب افغان طالبان کمانڈر عبدالحمید حماسی نے کابل میں ایک اسپتال کا دورہ کرکے خواتین ڈاکٹرز کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان کمانڈر عبدالحمید حماسی نے اسپتالوں میں ڈاکٹروں سے کام جاری رکھنے کی درخواست کی۔عبدالحمید حماسی کا کہنا تھا کہ خواتین ڈاکٹرز بلا خوف اپنی ڈیوٹی نبھائیں۔ موجودہ نظام سے قبل اکثر خواتین ڈاکٹرز خوف زدہ تھیں لیکن اب بالکل نہیں ڈرنا چاہئیے۔طالبان کمانڈر نے مزیدکہا کہ افغانستان کی خواتین ڈاکٹرز ہماری مائیں بہنیں ہیں۔

خواتین کی تعلیم کے لئے سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی نے بھی وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں افغانستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق عالمی تحفظات پر گفتگو کی گئی ۔ ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرے، وزیراعظم پاکستان کو افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے لئے پاکستان کے کردار کے حوالے سے خط لکھا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان افغان پناہ گزین بچوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کر رہا ہے، اس وقت چھ ہزار کے قریب افغان بچے پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔