کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکام ہوا میں اڑادیئے

کلفٹن کنٹونمنٹ بورڑ کے رہائشی پلاٹوں پرغیر قانونی کمر شل تعمیرات ختم کرنے کے بجائے ان میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا

منگل 17 اگست 2021 17:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2021ء) کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکام ہوا میں اڑادیے، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڑ کے رہائشی پلاٹوں پرغیر قانونی کمر شل تعمیرات ختم کرنے کے بجائے ان میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے،کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے رہائشی سراپا احتجاج۔اس حوالے سے کنٹونٹمنٹ بورڈ کلفٹن کے رہائشیوں کی تنظیم کلفٹن ریزیڈنٹس کمیٹی کے صدر ابراہیم حبیب کی کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے چیف انجینئر اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقاتیں ،تحریری شکایات جمع کروادیں۔

تفصیلات کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران نے سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے بلاک 8 اور 9 کے رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی اسکولز،بیوٹی پارلرز،ریسٹورنٹس،کالجز،دکانیں اور دفاتر ختم کرنے کے بجائے عدالتی حکم کی توہین کرتے ہوئے ان رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے احکامات کے باوجود کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے بلاک 8 اور 9 کے رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات ختم کرنے کے بجائے ان میں اضافہ ہونے پر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے رہائشیوں کی تنظیم کلفٹن ریزیڈنٹس کمیٹی کے صدر ابراہیم حبیب کی قیادت میں درجنوں رہائشیوں نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے چیف انجینئر اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے دفاتر ملاقاتیں کیں اور ایک مرتبہ پھر اپنے دستخط پر مبنی تحریری شکایت جمع کرواکر کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے بلاک 8 اور 9 کے رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی اور کمرشل عمارتوں کی نشاندہی کراتے ہوئے مذکورہ غیر قانونی اور کمرشل عمارتوں کے باعث علاقہ مکینوں کی مشکلات سے آگاہی بھی فراہم کی ہے۔

تحریری شکایت میں چیف انجینئر کو یاد دلایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے احکامات جاری کیے تھے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں رہائشی پلاٹوں پر تعمیر ہونے عالی تمام کمرشل عمارتوں کو ختم کیا جائے جن میں اسکولز، کالجز، ہوٹلز،ریسٹورنٹس،بیوٹی پارلرز اور دکانیں شامل تھیں اور اس سلسلے میں اردو اور انگریزی اخبارات میں غیر قانونی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیرات میں ملوث پلاٹ مالکان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسکولز مالکان کی نظرثانی کی اپیل پر اسکولز ختم کرنے کے احکام میں ترمیم کرتے ہوئے ملک بھر کے تمام کنٹونمنٹ بورڈز کی حدود میں رہائشی پلاٹوں پر تعمیر شدہ غیر قانونی اور کمرشل اسکولوں کو ختم کرنے میں 3 سال کا وقت دیا تھا جو کہ 31 دسمبر 2021 تک کا تھا ،اسکے ساتھ سپریم کورٹ کی جانب سے تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ معزز عدالت کے احکامات پر من وعن عمل درآمد کروائیں اور وقتا فوقتا تمام پرائیویٹ اسکولوں کو مذکورہ احکامات سے آگاہ بھی کرتے رہیں۔

اہلیاں علاقہ کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کراچی کے افسران عدالتی احکام پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہوئے ہیں اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے بلاک 8 اور 9 میں رہائشی پلاٹوں پر مزید غیر قانونی اسکولز،ہوٹلز،بیوٹی پارلرز اور دکانیں تعمیر کروارہے ہیں ۔اہلیاں کلفٹن کنوٹونمنٹ بور ڈنے درخواستوں میں پرزور اپیل کی ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے بلاک 8 اور 9 کے رہائشی پلاٹوں پر ہونے والی غیر قانونی کمر شل عمارتوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات سے قبل رہاشی پلاٹوں پر ہونے والی غیر قانونی کمرشل تعمیرات سے متعلق فہرست مرتب کی گئی تھی تاکہ معزز عدالت کے حکم کے مطابق ان پلاٹوں سے غیر قانونی اور کمرشل تعمیرات کو ختم کیا جائے لیکن اس کے برعکس گزشتہ تین سالوں میں بلاک 8 اور 9 کے رہائشی پلاٹوں پر بے شمار نئی غیر قانونی اور کمرشل عمارتیں تعمیر کی جاچکی ہیں جو کہ سپریم کورٹ کے احکام کی توہین کے زمرے میں آتی ہے۔

سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق تین سال گزرنے کو ہیں لیکن آج تک ایک بھی رہائشی پلاٹ پر سے غیر قانونی اور کمرشل عمارت کے استعمال کو ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔