استعماری قوتوں کو انسانوں کے حقوق چھیننے کی ہر جگہ پر مظلوم عوام سزا دیں گے،لیاقت بلوچ

انسانوں پر ظلم و جبر، ناانصافی اس قدر بڑھ گئی ہے جس کا علاج مظلوم عوام کا اتحاد ہے،نائب امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 21 اگست 2021 00:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2021ء) نائب امیرجماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے ملتان میں زکریا یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے مقتول کارکن کلیم سہو کے خاندان سے تعزیت اور مرکزی تربیت گاہ منصورہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا پر زور زبردستی کی حکمرانی نہیں چل سکتی، استعماری قوتوں کو انسانوں کے حقوق چھیننے کی ہر جگہ پر مظلوم عوام سزا دیں گے۔

انسانوں پر ظلم و جبر، ناانصافی اس قدر بڑھ گئی ہے جس کا علاج مظلوم عوام کا اتحاد ہے۔ میدان کربلا میں امام حسینؒ نے عظیم قربانیاں اپنی ذات، خاندان اور حسب ونسب کے لیے نہیں، قرآن و سنت کے نظام کے تحفظ کے لیے دیں۔ انسانوں پر انسانوں کی بالادستی کی بجائے اللہ کے دین کی حکمرانی قائم رہے۔

(جاری ہے)

حق کے کارواں پر اس وقت کے یزید نے ظلم کیا اور رسوا ہوا۔

جدید دور کے یزید بھی ہمیشہ کے لیے رسوا ہوں گے۔ افغانستان میں طالبان اور افغان عوام کی فتح کو تسلیم کرنے کی بجائے حیلے بہانے سے رکاوٹیں اور سازشیں کی جا رہی ہیں۔ افغانستان کی قیادت کا بڑا امتحان ہے کہ وسیع تر عبوری حکومت بنائیں،عوام سے تائید کے لیے رجوع کیا جائے اور تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔

افغانستان میں امن، ترقی ، استحکام سب سے زیادہ پاکستان کو عزیز ہے۔ افغانستان میں استحکام اور انتظامی اداروںکی بحالی کے لیے پاکستان سے ماہرین ہی افغانستان سے دوستی کا حق ادا کر سکتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے مظفر گڑھ میں سابق ایم این اے جمشید دستی کے بڑے بھائی کے قتل پر تعزیت کی۔ اس موقع پر سیاسی کارکنان اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور اخلاقی بحرانوں سے نکالنے کے لیے سنجیدہ، عوامی اور غریب قیادت کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا ہو گا۔

جماعت اسلامی ملک و ملت سے مخلص لوگوں کے لیے بہترین لپیٹ فارم ہے۔ افغانستان کے حالات اور مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں عوام کی طاقت کے مقابلہ میں استقامت نے ظلم کے مقابلہ میں تمام مزاحمتی قوتوں کو نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے۔ پاکستان کا نظام قرارداد مقاصد، آئین اور دو قومی اسلامی نظریہ کے تابع کرنے کے لیے قومی تاریخ کا اہم ترین موڑ ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت اور سماجی اخلاقی زوال پوری قوم کے لیے روگ بن گیا ہے اس سے نجات کے لیے قوم متحد ہو جائے۔