میڈیکل اسٹورزکوٹیکس نیٹ میں لانے کی پالیسی جعلسازی کی نذر

منگل 24 اگست 2021 17:47

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اگست2021ء) ایڈوانس ٹیکس کے ذریعے میڈیکل اسٹورز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی حکومتی پالیسی کے مثبت کے بجائے منفی نتائج سامنے آنے لگے کیونکہ یہ پالیسی جعلسازی کی نذر ہوتی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت ڈرگ لائسنس کو این ٹی این کے ساتھ مشروط کرے تو تمام میڈیکل اسٹورز ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے۔

حکومت پاکستان نے رواں مالی سال 22-2021 کے وفاقی بجٹ میں ادویات کے ڈسٹری بیوٹرز و ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے پابند کیا تھا کہ وہ ادویات کی فروخت پر میڈیکل اسٹورز (ریٹیلرز) سے ایڈوانس ٹیکس کی کٹوتی کرکے شناختی کارڈ و انوائس سمیت ایف بی آر کو جمع کرائیں۔اس پالیسی کا مقصد ملک میں لاکھوں میڈیکل اسٹورز کو ٹیکس نیٹ میں لانا تھا تاہم فارما انڈسٹری سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ ادویات کے ریٹیلرز کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو شناختی کارڈ اور خریداری کی معلومات ایف بی آر سے شیئر کرنے سے کترا رہی ہے جس کی وجہ سے بعض ڈسٹری بیوٹرز کسی اور کے کھاتے میں بل بنا رہے ہیں بعض پرانی تاریخوں میں بل بناکر کام چلا رہے ہیں جبکہ کچھ انوائس میں ہیر پھیر کرکے بھی ادویات فروخت کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابقمیڈیسن کے ایک ڈسٹری بیوٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسے میڈیکل اسٹورز جو رجسٹرڈ ہونے کیلئے تیار نہیں بعض ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز انہیں بھی انوائس میں جعلسازی کرکے ناصرف ادویات فروخت کررہے ہیں بلکہ ساتھ ہی ان سے پورا ٹیکس بھی کاٹ رہے ہیں لیکن یہ ٹیکس ایف بی آر کے بجائے ان کی اپنی جیبوں میں جارہا ہے، اس کے علاوہ وہ ریٹیلرز جو ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں اور نان فائلر ہیں، ان سے ایک فیصد کی ٹیکس کٹوتی تو کی جارہی ہے لیکن ڈسٹری بیوٹرز یہ رقم ایف بی آر کو جمع کیسے کرائیں گی اس بارے میں وضاحت نہیں، کچھ ڈسٹری بیوٹرز اس ابہام کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر عاطف بلو کا کہنا ہے کہ ہول سیلرز کو پابند کیا گیا ہے کہ ہر 15 روز بعد تمام خرید و فروخت کا ریکارڈ ایف بی آر میں جمع کرانا ہے جو ممکن نہیں، کیونکہ پورا ریکارڈ ترتیب دینے کیلئے انہیں عملہ رکھنا پڑے گا جس سے اخراجات بڑھیں گے۔عاطف بلو کے مطابق مارکیٹ میں کچھ ڈسٹری بیوٹرز شناختی کارڈ کے بغیر بھی ادویات سپلائی کررہے ہیں جبکہ بعض سختی کررہے ہیں، جس سے مارکیٹ میں پورا سسٹم خراب ہوگیا ہے اور غلط دھندوں کے راستے کھل گئے ہیں، ٹیکس جمع کرنا ایف بی آر کا کام ہے، تاجروں کو ٹیکس ایجنٹ بنانے سے مسائل میں اضافہ ہوگا اس طریقے کو ختم کیا جائے۔

پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن سندھ زون کے سینئر وائس چیئرمین عبدالصمد بڈھانی کے مطابق بہت سارے ریٹیلرز ایسے ہیں جو شناختی کارڈ نہیں دیتے انہیں ہم ادویات نہیں دے سکتے، جس کی وجہ سے ادویات کی قلت بھی پیدا ہورہی ہے۔ہم نے ایف بی آر حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں ریٹیلرز کو لانے کیلئے اقدامات ضرور کرے لیکن جس طرح ودہولڈنگ ٹیکس نافذ کیا گیا ہے اس کے نتیجے میں پوری فارما انڈسٹری انتشار کا شکار ہوگئی ہے، اس لئے جب تک کوئی موثر سسٹم نہیں بنتا اس وقت تک ودہولڈنگ ٹیکس وصولی پر عملدرآمد روک دیا جائے، ایڈوانس ٹیکس عائد کئے جانے سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہورہا ہے۔

فارما سیکٹر سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت ڈرگ لائسنس کو این ٹی این کے ساتھ مشروط کرے تو تمام میڈیکل اسٹورز ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے، ایڈوانس ٹیکس کے ذریعے میڈیکل اسٹورز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی حکومتی پالیسی سے کئی مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔