Live Updates

وزیراعظم اور ٹیم کے معاشی ترقی کے دعوئے ‘کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں مسلسل اضافے سے مہنگائی کے نئے طوفان کا خطرہ

بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ،قومی پیدوار میں کمی‘ بلند درآمدی بل اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑے اقتصادی منظر نامے کے لیے خطرہ ہے ‘ شوکت ترین اور رزاق داﺅد حقائق کو جانتے ہوئے بھی حکومت کی درست راہنمائی نہیں کررہے.معاشی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 اگست 2021 12:36

وزیراعظم اور ٹیم کے معاشی ترقی کے دعوئے ‘کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں مسلسل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اگست ۔2021 ) وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم معاشی ترقی کے دعوئے کررہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ نے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں مسلسل اضافے کو ملکی معاشیات کے لیے انتہائی خطرناک قراردیتے ہوئے مزید مہنگائی ہونے کی ”نوید“سنادی ہے.

(جاری ہے)

پاکستان کے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ،قومی پیدوار میں کمی‘ بلند درآمدی بل اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بڑے اقتصادی منظر نامے کے لیے خطرہ ہے حکومت نے اعلیٰ نمو میں مدد کے لیے پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی خاطر قریبی ہم آہنگی اور نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک زرعی ملک ہوتے ہوئے ہمیں کھانے پینے کی اشیاءدرآمدکرنا پڑرہی ہیں جو انتہائی خطرناک رجحان ہے.

رپورٹ کے مطابق مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ (ایم ایف پی سی بی) کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بھی شرکت کی اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا. وزیر خزانہ نے معاشی اہداف کے حصول اور ممکنہ خطرات پر قابو پانے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کا کہا اور پلان کیے گئے معاشی اہداف کے حصول کے لیے پالیسیوں کے بہتر ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایم ایف پی سی بی کو زیادہ موثر ہونے کی ہدایت کی.

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بورڈ کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی اور کہا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں دی جانے والی مراعات اور سہولیات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروباری اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت آگے بڑھ رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں اقتصادی اشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں، موجودہ مالی سال کے لیے جو اقتصادی اور سماجی اہداف مقرر کیے گیے ہیں حکومت ان کے حصول کے لیے پالیسی اقدامات پر عمل کر رہی ہے.

اجلاس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے معاشی سرگرمیوں کے لیے ممکنہ خدشات و خطرات کی نشاندہی بھی کی اور ان سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جسے بورڈ کے ارکان نے سراہا ایک عہدیدار نے کہا کہ بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں کے ساتھ درآمدات میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں اضافے کی توقع ہے. سیکرٹری خزانہ نے بورڈ کے ارکان کو بجٹ میں مختلف سرگرمیوں کے لیے مختص رقوم و فنڈز کے علاوہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور کس طرح غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانے اور عام آدمی کو خدمات کی فراہمی میں بہتری لائی جارہی ہے، اس کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بورڈ کے ارکان کو زری پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی انہوں نے پالیسی ریٹ، قرضوں کی دستیابی، ایکسچینج ریٹ موومنٹ اور افراط زر پر اسٹیٹ بینک کے تجزیے سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی کے نتیجے میں بڑھوتری کے عمل میں تیزی آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے درآمدی بل اور مہنگائی بڑھی ہے.

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ حکومت، ملک میں صنعتی شعبے کو بہتر کاروباری ماحول فراہم کر کے 2023 تک برآمدات کو ریکارڈ سطح تک لے جائے گی انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانی (ای او ڈی بی) کی درجہ بندی میں بہتری ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گی انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی رپورٹ میں پاکستان گزشتہ دو سالوں میں 148 درجے سے 108 درجے تک بڑھ چکا ہے، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترقی میں سنگ میل ہے.

ادھر معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ شوکت ترین اور رزاق داﺅدماضی میں بھی وزارتوں میں رہ چکے ہیں اور وہ حقائق کو جانتے ہوئے بھی حکومت کی درست راہنمائی نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ ہماری زرعی پیدوار میں مسلسل کمی ہورہی ہے پاکستان صرف زرعی پیدوار میں اضافہ کرکے اربوں ڈالر کے درآمدی بلوں پر قابو پاسکتا ہے مگر خوراک کے شعبے میں موجود مافیاز ایسا نہیں چاہتے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ زرعی اجناس کی طرح ملک میں ڈیری مصنوعات نہ صرف ملکی ضروریات پورا کرسکتی ہیں بلکہ ان سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے مگر وزیراعظم کے مشیران نے انہیں ماضی کے حکمرانوں کے طرح نمائشی اقدامات پر لگایا ہوا ہے جس سے فائدے کی بجائے ملک وقوم کو نقصان ہوگا . ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی زرعی صلاحتیوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہم کوئی سعودی عرب یا دوبئی نہیں کہ تیل کی دولت سے دنیا سے دیگر اشیاءدرآمد کرلیں گے ہم عالمی معاشی اداروں سے قرض لے کر ملکی معیشت کا پہیہ چلارہے ہیں ایسے حالات میں ہماری حکومتوں کا عرب شیوخ والا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے.

انہوں نے کہا کہ دنیا میں فشری ایک بڑی صنعت ہے مگر اتنا طویل ساحل ہونے کے باوجود ہم نے آج تک فشری کو باقاعدہ انڈسٹری کا درجہ نہیں دیا‘پاکستانی آم دنیا میں کوالٹی کے اعتبار سے انتہائی اعلی ہے مگر ملک میں آم کے باغات کا ٹ کر رہائشی کالونیاں بنائی جارہی ہیں یوں لگتا ہے کہ حکومت کی کوئی لانگ ٹرم پالیسی نہیں ہے اور ماضی کی حکوتوں کی طرح تحریک انصاف کی حکومت بھی وتقی اقدمات کررہی ہے اور اس کے پیش نظربھی آئندہ انتخابات کے علاوہ کچھ نظرنہیں آتا.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات