ایف آئی اے اور پولیس حکومت یا طاقتور اداروں کے کہنے پر لوگوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں،قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات کو بریفنگ

عام آدمی کی شکایت پر ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے، صحافیوں پر حملوں پر نادرا،ایف آئی اے اور پولیس مکمل طور پر ناکام رہے ہیں ٰکمیٹی کا وفاقی وزیر داخلہ،وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر مملکت کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار

جمعرات 26 اگست 2021 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اگست2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نشریات کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے اور پولیس ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں جن کے بارے میں حکومت یا طاقتور ادارے کہتے ہیں جبکہ عام آدمی کی شکایت پر ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے، صحافیوں پر ہونے والے حملوں پر نادرا،ایف آئی اے اور پولیس مکمل طور پر ناکام رہے ہیں ملبہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیر مملکت کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور کہا وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ کے عملے کو بھی کمیٹی کے اجلاس میں آنے سے روک دیا ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں منعقد ہواچیئرمین کمیٹی میاں لطیف اعجاز نے کہا کہ وزیرکی مشاورت سے میٹنگ رکھی گئی تھی لیکن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر کی غیر موجودگی میں شاید ہم اس نتیجے پر نہ پہنچ سکے ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہم بار بار سنیئر صحافیوں کو بلا رہے ہیں لیکن حکومتی رویہ مناسب نہیں ہے دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے اسلام آباد میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اسد طور اور ابصار عالم کے کیس کو پولیس نے کیا کیا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کریمنل کتنے سمارٹ ہوگئے ہیں حادثات کو سیریس نہیں لیا جا رہا ہے اگر لاہور جوہر ٹاؤن کے واقعے کے ملزمان آٹھ دس دن میں پکڑے جاسکتے ہیں تو اسد طور پر حملہ کرنے والے کیوں نہیں پکڑے گئے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی مذاق نہیں کہ پولیس والے آجاتے ہیں لیکن ان کے پاس انفارمیشن نہیں ہوتی اب فوری آئی جی پولیس کو بلایا جائے حامد میر کی گاڑی کے نیچے بم رکھنے والے واقعے کا کوئی پتہ نہیں چلا چھوٹا سا اسلام آباد ہے لیکن 2010 سے لیکر آج تک اس واقعے کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اس ملک میں اگر کوئی طاقت ور ادارہ کسی کیس کے پیچھے تو پولیس فوری ملزمان کو پکڑ لیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سے درخواست کی تھی لیکن نہ تو وہ آئے اور اپنے عملے کو بھی روکا گیا ہے اگر کسی وزیر نے کمیٹی میں نہیں آنا تو ہم کھلی کچہری لگا لیتے ہیں پھر کسی کو زہمت دینے کی ضرورت ہی نہ پڑے نہ بڑے صاحب اور چھوٹے صاحب بھی نہیں آئے ان کا فنکشن تین بجے تھا لیکن کمیٹی میں نہیں آئے آج پولیس ہمیں بتا دے کہ ان کے پر کہاں پرجلتے ہیں انہوں نے کہا کہ ریاست کے ادارے ریاست کے لیے کام کریں اور آنے والے لوگوں کے عتماد حاصل ہو ،کسی کو خوش کرنے کے غلط کام نہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی میں اب کیا بتائیں کہ حکومت ان کیسز کے حوالے سے کیا کر رہی ہے ہم ایک میٹنگ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے رکھیں گے وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد لا اینڈ آرڈر صوبائی معاملہ ہے۔

صحافیوں کے خلاف اگر صوبوں میں ایف آئی آر کٹی ہیں تو وہ صوبائی معاملات ہیں۔ وزارت داخلہ صرف اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے معاملات دیکھتی ہے وزارت داخلہ سے کسی صحافی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی ہدایت نہیں دی گئی۔اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا اس ملک میں کوئی بھی کسی کو آٹھ کر غدار بنا سکتا ہے۔وزارت داخلہ چاروں صوبوں میں غداری کے مقدمات کی درخواستوں کا ڈیٹا حاصل کرے۔

ریاست غدار کی تشریح کرے مریم اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات میٹنگ میں نہیں آئے یہ کوئی طریقہ کار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جو افسران ایدھر آ کر کہتے ہیں کہ کمیٹی میں فورم نہیں ہیں جب ادارے آپنا کا نہیں کرتے تو پبلک پٹیشنز کمیٹی میں آتی ہیں صحافیوں کی بھی پٹیشنز آئی ہیں اداروں کے سربراہان کمیٹی میں آئیں اگر ان کیمرہ اجلاس کرنا چاہتے ہیں تو وہ بھی ہو سکتا ہے وزارت داخلہ کے ادارے ہیں تو یہ آپس میں بات نہیں کر سکتے چار کمیٹی کے اجلاس ہوئے ہیں لیکن وزارت داخلہ کے اداروں کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

ناز بلوچ نے کہا کہ ہر دفع صحافیوں کے ایشوز آتے جا رہے ہیں لیکن پولیس کا رویہ مایوس کن ہے کہا جاتا ہے کہ چیزیں میچ نہیں کر پاتی ایف آئی اے کے واٹس ایپ پر نوٹس آجاتے ہیں اگر کسی کو واٹس ایپ پر میسیج آتا ہے تو کیا ایف آئی اے کی طرف سے سب کو نوٹس بیجھا جائے گا۔ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ ہم نے کچھ روپورٹس بھجوائیں تھی نادرا اور آئی بی کو لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ،ابصار عالم کے حوالے سے فوٹیج ہم نے نادرا کو بھجوا دی تھی ابصار عالم کی رپورٹ ہم نے بیجھی تھی اس کی رپورٹ بھی واپس مل گئی ہے اس میں کسی کی نشاندھی نہیں کی جاسکی چئیرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ میں نے ابھی چند ہفتے پہلے چارچ لیا ہے حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے حوالے سے کوئی کیس نہیں آیا اسد طور کا کوئی کیس نہیں آیا نادرا کا سولین کا ڈیٹا لیتے ہیں جس میں کسی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی پر ہم ان کی مدد کرتے ہیں جب ہم شہریوں کو رجسٹرڈ کرتے ہیں تو وہ ہم بطور کریمنل نہیں کرتے لیکن پنجاب میں فرانزک ٹیسٹ لیب ہے اب کریمنل اپنی فنگر پرنٹ نہیں چھوڑتے انہوں نے بتایا کہ ہمیں وزارت داخلہ کی طرف سے چیزیں آتی ہیں ایس ایس پی آپریشنز نے 21 جون کو خط بھیجا کچھ ویڈیوز بھیجیں جس میں چہرے صاف نہیں تھے اسد طور کے علاؤہ کوئی کیس ہمارے پاس نہیں پہنچا ہے ابصار عالم نے کہا کہ صحافیوں پر حملے کے کتنے واقعات ہوئے ہیں اور ان کی تفصیلات کیا ہیں یہ پولیس بتا دے تو کافی چیزیں کلیئر ہو جائیں گی رکن کمیٹی آفتاب احمد نے کہا کہ 2012 میں حامد میر کا واقع ہوا تھا لیکن اس وقت کیوں کچھ نہیں ہوا حامد میر نے کہا کہ میں نے اسلام آباد پولیس کا نمائندہ نہیں جب پولیس کو حکومت کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو وہ ملزمان کو پکڑ لیتے ہیں میں نے ایف آئی اے کو بیس سے زائد درخواستیں دی لیکن کچھ نہیں ہوا باقی لوگوں کو بغیر درخواست کے بھی پکڑ لیا جاتا ہے اغوا کر لیا جاتا لیکن جب نامعلوم افراد ایف آئی اے کو کہتے ہیں تو یہ بغیر درخواست کے پکڑ لیتے ہیں لیکن ادھر پولیس سے کوئی تعاون نہیں کیا جارہاڈاکٹرنفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومتی وزیر کو ادھر ہونا چاہیے کہ ان کی وزرات صحافیوں کے حقوق اور خاص کر کے یہ چار کیسز پر حکومت کو رپورٹ دینی چاہیے جواب وزیر داخلہ یا اطلاعات و نشریات کے وزیر جواب دیں اداروں کے نمائندے ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پبلک پٹیشنز کو بھی اطلاعات و نشریات کی کمیٹی دیکھ سکتی ہے حیرت ہوئی ہے کہ ایف آئی اے کے آفیسر نے جو رویہ رکھا ہم نے خود درخواست دی تھی لیکن کوئی جواب نہیں ملتا ہمیں نوٹس بعد میں ملتا ہے لیکن میڈیا پر پہلے چلوا دیا تھا ہے یہ انوسٹی گیشن نہیں ہے ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں لیکن اب سب غیر محفوظ سمجھتے ہیں عاصمہ شیرازی نے کہا کہ یہ سارا معاملہ سافٹ ویئر کا مسلہ ہے یہ سارے کیس صحافیوں کے سافٹ ویئر تبدیل کرنے کا معاملہ ہے اسلام آباد اور لاہور کے زیادہ تر کیس ہیں سب کو بلا لیا جائے صحافیوں کی زبان بندی کروائی جارہی ہے ا یف آئی اے حکام نے بتایا کہ اسد طور کے حوالے سے رپورٹ ہم نے بجھوا دیا ہے جویریہ آہیر نے کہا کہ ہم اداروں میں مداخلت نہیں چاہتے سائبر کرائم سیل میں میرا بھی کیس تھا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں ملا کمیٹی کا کوئی فائدا نہیں اگر متعلقہ لوگ کمیٹی میں موجود نہ ہوں اسد طور نے کہا کہ شیخ رشید نے کہا کہ ملزمان نے دستانے پہنے ہوئے تھے لیکن اس وجہ نہیں پکڑے گئے لیکن میرے بڑے واضح فنگر پرنٹس ہیں پولیس بھی کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے جیو فینسنگ کے حوالے سے ہمیں نہیں بتایا گیا