قائمہ کمیٹی کا وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کے کمیٹی میں نہ آنے پر شدید برہمی کااظہار

اگر وہ آئند ہ اجلاس میں نہ آئے تو استعفیٰ دے کرکمیٹی کوتالالگادیں گے ،چیرمین کمیٹی کی دھمکی صحافیوں پر حملہ کرنے والوں کی شناخت نہیں ہوتی ، جوہرٹائون دھماکہ کے ملزمان کی دس دن میںشناخت ہوجاتی ہے صحافی اسد طور کے کیس میں فنگرپرنٹس اور ویڈیوسے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے،چیئرمین نادرا کیس عدالتوں میں ہیں اس لیے یہاں اس پر با ت نہیں کرسکتے ہم نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیاہے ،ایف آئی اے ایف آئی اے کوسافٹ وئیراپڈیٹ کے لیے استعمال کیاجارہاہے ، بغیر ایف آئی آر کے لوگوں کو اٹھا رہے ہیں،اینکرز کاالزام پاکستان میں انصاف کی توقع نہیں اب انصاف کے لیے عالمی فورم پرجائوں گی ہمیں سوشل میڈیا پر غدار قرار دیا گیاخاتون اینکر پیپلزپارٹی ارکان کمیٹی واٹس ایپ میسج پر نوٹس ملنے پر ایف آئی اے پرشدید برہم ہوئے

جمعرات 26 اگست 2021 23:49

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اگست2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کے کمیٹی میں نہ آنے پر شدید برہمی کااظہارکیا ،چیرمین کمیٹی نے دھمکی دی اگر وہ آئند ہ اجلاس میں نہ آئے تو استعفیٰ دے کرکمیٹی کوتالالگادیں گے ،صحافیوں پر حملہ کرنے والوں کی شناخت نہیں ہوتی جبکہ جوہرٹائون دھماکہ کے ملزمان کی شناخت بھی ہوجاتی ہے او ردس دن میں سب پکڑے بھی جاتے ہیں۔

چیرمین نادرا نے کمیٹی کوبتایاکہ صحافی اسد طور کے کیس میں فنگرپرنٹس اور ویڈیوسے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ کیس عدالتوں میں ہیں اس لیے یہاں اس پر با ت نہیں کرسکتے ہم نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیاہے۔

(جاری ہے)

اینکرز نے الزام لگایاکہ ایف آئی اے کوسافٹ وئیراپڈیٹ کے لیے استعمال کیاجارہاہے ، بغیر ایف آئی آر کے لوگوں کو اٹھا رہے ہیں۔

پاکستان میں انصاف کی توقع نہیں اب انصاف کے لیے عالمی فورم پرجائوں گی. ہمیں سوشل میڈیا پر غدار قرار دیا گیا۔صحافیوں کے کیس میں پولیس نے بتایاکہ ہم نے ڈیٹا نادراکوڈیٹابھیجا ہے مگر جواب نہیں آیا چیرمین نادرا نے ایک صحافی کے علاوہ باقی کاڈیٹانہ ملنے کابتایا۔جمعرات کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیرمین میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں پیمراہیڈکواٹر اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس میں انجینئر عثمان خان تراکئی،ناصرخان موسیٰ زائی،طاہر اقبال،محمداکرم چیمہ،آفتاب جہانگیر،جوریہ ظفر آہیر،صائمہ ندیم ،ندیم عباس،مریم اورنگزیب،ماہزہ حمید،سعید وسیم،نفیسہ شاہ،ناز بلوچ اور بل کی محرک اعظمیٰ ریاض نے شرکت کی۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت اطلاعات ،چیرمین نادرا،اسلام آباد و سندھ پویس ،ایف آئی اے دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس شروع ہواتو رکن کمیٹی مریم اورنگزیب نے سوال کیاکہ وزیراطلاعات فواد چوہدری کیوں میٹنگ میں نہیں آرہے اگران کوکوئی مسئلہ ہے تو اس کو حل کرلیں گے آج بہت اہم ایجنڈا ہے۔چیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ دو تین میٹنگزسے وزارت کا رویہ افسوس ناک ہے آج کے اجلاس کاوقت وزارت نے دیا مگر اس کے باوجود وزیر میٹنگ میں نہیں آئے۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ وزیر کو کمیٹی نے آنے کی ہدایت کی مگر اس کے باوجود نہیں آئے۔

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ تمام شعبہ سے آنے والے حکام کا مشکور ہوں وزیر کو یہاں ہونا چاہیے تھا ان کے بغیر کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکتے،یہ ایک مذاق ہورہاہے ہم اہم ایشو پر بلارہے ہیں جن کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ان کو بلاتے ہیں مگر ان کے مسائل حل نہیں کرپارہے ہیں اس کا ہمیں افسوس ہے کمیٹی کو سنجیدگی سے لیا جائے۔سیکرٹری وزارت نے کل کہے دیاتھا کی وزیر نہیں آئیں گے۔

کمیٹی نے ایجنڈا نمبر چارپر جو کہ سابق چیرمین پیمراابصار عالم پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے حوالے سے تھا پر بحث شرو ع کی۔چیرمین کمیٹی پولیس حکام سے استفسار کیاکہ آج کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کوبلایاتھا وہ وہ کیوں نہیں آئے جس پر پولیس حکام نیبتایاکہ سابقہ کمیٹی میں میں ہی آیاتھا ابصارعالم کے کیس میں ہم نے نادرا اور آئی بی کو خط لکھاتھاکہ ہمیں فنگرپرنٹ اور تصویروں سے ملزم کی پہچان کردیں ابھی تک دونوں سے جواب نہیں آیاہے۔

جیو فینسگ کے حوالے سے آئی بی کو کہا تھا اس کابھی جواب نہیں آیاجس پر چیرمین نادراطارق ملک نے کمیٹی کوبتایاکہ یہ میڈیا والے ہمارے دوست ہیں میں نے اس کیس کوذاتی طورپر دیکھا ہے حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے حوالے سے کوئی کیس نادرا کو نہیں ملا ہمارے پاس صرف اسد طور کا کیس آیا ہے۔اسد طور کے کیس میں چھ فنگر پرنٹ ملے تھے اس کاجواب ہم پولیس کودے چکے ہیں کہ وہ میچ نہیں ہوئے۔

پولیس حکام نے کہاکہ ابصار عالم کے کیس میں نادرا کو فوٹیج بھیجی ہے۔ ہم نے یاددہانی کے خط بھی نادرا کوبھیجے ہیں۔ چیرمین نادرا نے کہاکہ مجھے اس کا علم نہیں ہے میں دوبارہ چیک کرلیتا ہوں۔چیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ لاہور واقع کی رپورٹ کتنے دن میں آئی تھی جوہرٹائون حادثے کی رپورٹ جلد آجاتی ہے مگر سول کیس میں رپورٹ نہیں آتی ہے جوہر ٹاون دھماکہ میں ملزمان چند دن میں شناخت کے بعد گرفتار بھی ہوجاتے ہیں جبکہ یہاں پر شناخت ہی نہیں ہورہی ہے۔

چیرمین نادرا نے کہاکہ اسد طور کے کیس میں فنگر پرنٹ آئے تھے مگر ابصار عالم کے کیس میں کچھ نہیں ملا ہے۔جس پرچیرمین کمیٹی نے کہا کہ ابصار عالم کا کیس کا ڈیٹا کہاں روکا ہواہے اور کس نے روکا ہے اس کاپتہ لگایاجائییہ پتہ لگانا لازمی ہے۔چیرمین نادرا نے کہاکہاسد طور کے کیس میں 6فنگر پرنٹ پولیس نے بھیجے ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی میچ نہیں ہوا۔

اس کے بعد تصویریں بھیجی گئیں مگر وہ بھی میچ نہیں ہوسکیں۔اس کے بعد ویڈیو پولیس نے دی اس کی تصویریں بنائی مگر اس میں بھی پہچان نہیں ہوسکی اور پولیس کواس کاجواب بھیج دیاگیاہے۔اسد طور کے علاوہ کوئی کیس پولیس کی طرف سے نادرا کو نہیں آیا ہے۔ چیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ جوہر ٹاون کا واقعہ دس دن میں حل ہوگیا تو یہ کیوں حل نہیں ہوا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ اسد طور کے حوالے سے تحریری طور پر نادرا سے ہمارے پاس کچھ نہیں آیا ہے۔چیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ نادرا اور پولیس میں کوئی تو غلط بیانی کررہاہے ایک کہے رہاہے کہ ہم نے بھیج دی ہے دوسرا شعبہ کہے رہاہے کہ مجھے نہیں ملاہے اس معاملے میں کوئی تو غلط بیانی کررہاہے۔رکن کمیٹی ندیم عباس نے کہاکہ کمیٹی کا وقت ضائع کیا جارہاہے۔

چیزوں کو الجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اگر نادرا کے پاس فنگر اور تصویر میچ کرنے کا نظام نہیں ہے توان کو تصویریں اور فنگر پرنٹ بھیج کران کاوقت کیوں ضائع کیا جارہاہے۔سابق چیرمین پیمرابصار عالم نے کہاکہ پولیس والے صر ف اتنا بتادیں کہ حامد میر کے گاڑی میں بم لگانے سے لے کرآج تک صحافیوں کے کیس میں کتنے حل ہوئے ہیں۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد کو ابھی کمیٹی میں بلائیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ نادرا کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی ہے ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ اس کو حل کیا جائے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اسلام آباد میں صحافیوں کو تحفظ نہیں ہے تو پورے پاکستان میں جو حالات ہیں تو وہ اس سے بھی برے ہوں گے۔جوہرٹائون کا واقع حل ہوگیا مگر یہ حل نہیں ہورہے ہیں۔پولیس حکام نے کہاکہ بصار عالم کے کیس کی فوٹیج ہم نے بھیجی ہے اس کا جواب آیا ہے کہ شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

نادرا چیرمین نے کہاکہ مجھے افسران کی طرف سے بتایا گیاہے کہ اسد طور کے علاوہ نادرا کے پاس کوئی کیس نہیں آیا ہے۔رکن کمیٹی آفتاب جہانگیر نے کہاکہ حامد میر کے بم کیس کیوں حل نہیں ہوااس کابھی بتایاجائے۔اینکر حامد میر نے کمیٹی کوبتایاکہ اگر اسلام آباد پولیس کے ساتھ اسٹیٹ کے اداروں کاتعاون نہیں ہوتا تو مسائل حل نہیں ہوتے۔ایف آئی اے والے بغیر ایف آئی آر کے لوگوں کو اٹھا رہے ہیں۔

ایف آئی اے والے صحافیوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں نامعلوم افراد شکایت کرتے ہیں تو بندہ پہلے اٹھاتے ہیں اور ایف آئی آر بعد میں درج کرتے ہیں ایف آئی اے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ نذیر چوہان کا سافٹ وئیر ایف آئی اے نے تبدیل کیا ہے۔ادارے چاہیں تو پولیس کام کرتی ہے۔رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی میں وزیر کو آنا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے وہ کیا کر رہے ہیں۔

کیا کابینہ میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی اقدام کیا ہے۔ہماری باتیں ٹالی جارہی ہیں۔اینکر عاصمہ شیرازی نے کہاکہ یہ سارا معاملہ سافٹ ویئر کا ہے جہاں اپڈیٹ ہوتا ہے تو معاملہ ٹھیک ہوجاتا ہے سافٹ وئیر اپڈیٹ کرنے کے لیے یہ سارا معاملہ کیا جارہاہے۔ یہ زبان بندی کی کوشش ہے یہ سارا معاملہ سافٹ وئیر کا ہے۔ چیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ وزیر داخلہ کوبھی کمیٹی میں بلایا تھا مگر وہ نہیں آئے اور وزارت کے لوگوں کو روکاگیا۔

اگر وزیر نہیں آتے تو کھلی کچہری لگالیتے ہیں بڑا وزیر نہیں آسکتا تو چھوٹے وزیر کو بھیج دیتے،اگر ہماری بات نہیں سنی جاتی تو ہمیں گھر بیٹھ جانا چاہیے۔آفتاب جہانگیر نے کہاکہ چھوٹے بڑے وزیر کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ناز بلوچ نے کہاکہ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ ایشو ایک ہے اور چہرے مختلف ہوتے ہیں۔آئی ٹی کے قابل لوگ موجود ہیں مگر چیزیں حل نہیں ہورہی ہیں۔

واٹس ایپ کی وجہ سے ایف آئی اے کا نوٹس ممبران قومی اسمبلی کو آیا۔ ہمیں واٹس ایپ پر بھی نوٹس اور سزا ملتی ہے مگر صحافیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی ہے۔ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ابصار عالم کی ویڈیو ہمیں نہیں بھیجی گئی ہے۔عاصمہ شیرازی کا کیس عدالت میں ہے ہم نے کوئی کام غیرقانونی نہیں کیا قانون کے مطابق کام کررہے ہیں۔

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ کیا عاصمہ شیرازی کا کیس بنتا تھا جو آپ نے بنایا ہے۔جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ہم نے کوئی غیرقانونی کیس نہیں بنایا۔رکن ناز بلوچ نے کہا کہ ہمیں کوئی میسج آتا ہے تو اس کے مجرم ہم کیسے ہوسکتے ہیں۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ایف آئی اے کا ارکان پارلیمان کو نوٹس کرنا بنتا نہیں ھا۔یہ ریاست کے ادارے ہیں کسی کے ذات کے لیے کام نہ کریں کوئی غیر آئینی کام کروانا چاہتا ہے تو وہ کام نہ کریں تاکہ لوگ اداروں پر اعتماد کریں۔

ایف آئی اے حکام نے کہاکہ یہ سب قانونی کام کررہے ہیں یہ معاملہ عدالت میں ہے یہ وہاں جواب دیں۔ناز بلوچ نے کہا کہ ہمارا استحقاق مجروح ہواہے ہمارانام ٹی وی ہر اشتہار کے طور پر چلایا گیا۔رکن کمیٹی ناصر خان نے کہاکہ ہمارا کام قانون سازی ہے مگر ہم نییہاں عدالت لگائی ہوئی ہے۔درخواست گزار کو عدالت میں جانا چاہیے۔اگر ہم اپنی عدالت لگائیں گے تو کیا کرسکتے ہیںیہ عدالت کا کام ہے۔

ہمارا کام قانون سازی کرنا ہے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ کمیٹی کے رولز پڑھ کرآئیں یہ بھی ہمارا کام ہے۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی اورسائیٹ کرتی ہے۔ہم سائبر کرائم میں شکایت کرتے ہیں مگر کوئی جواب نہیں آتا ہے۔ایف آئی اے کاادارہ ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔رکن کمیٹی جویریہ ظفر نے کہاکہ ہم اداروں کی آزادی اور خودمختاری چاہتے ہیں۔ایف آئی اے میں کیس کیا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا اس لیے اس کو چھوڑ دیا ہے۔

صحافی اسد طور نے کہاکہ فنگر پرنٹس کیمرے کی آنکھ سے صاف نظر آتے ہیں مگر اب بتایا جارہاہے کہ میچ نہیں ہوئے۔پولیس نے دو ہفتے پہلے جب پولیس تفتیش شیئر نہیں کررہی تھی جو عدالت میں گئے اس کے باوجود نہیںبتایاگیاکہ کیاتفتیش ہوئی ہے بتایاگیاکہ ہائی پروفائل کیس تھے جس کی وجہ سے اس کیس کوٹائم نہ دے سکے کیا پولیس کی تمام نفری نور مقدم اور عثمان مرزا کے کیس پر لگی ہوئی تھی،ہمیں بتایا گیا کہ نادرا کی رپورٹ مل گئی ہے مگر کمیٹی میں کہاجاتا ہے کہ رپورٹ نہیں ملی ہے۔

میرے حملہ آوروں کے فنگرپرنٹ واضح تھے۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکمیٹی میں آنے کا ارادہ تھا مگر پروگرام کی وجہ سے نہیں آئے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ وزیر چاہتے تھے کہ میڈیا بل اس ایجنڈے میں شامل کردیں مگر میں نے کہاکہ وزیر کمیٹی میں آئیں تو اگلے اجلاس میں شامل کردیں گے مگر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی۔

مریم اورنگزیب نے کہاکہ جو افسران سمجھتے ہیں کہ وہ یہ فورم نہیں ہے جہاں جواب دیا جائے۔ تو وہ تحریری طور پر لکھ کر کمیٹی کو دیں۔کیا صحافیوں کے کیسوں میں ادارے آپس میں بات کرتے ہیں۔ اداروں کے سربراہان کو کمیٹی میں بلایاجائے۔اگر سب کے سامنے نہیں بتایا جاسکتا تو کمیٹی ان کیمرہ کردی جائے۔صحافیوں کے کیس کیوں حل نہیں ہورہے ہیں آج چوتھا اجلاس کمیٹی کا اس پر ہورہاہے۔

اگر جواب نہ آرہا ہوتو یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔کمیٹی کا فورم ہم سیاست کیلئے استعمال نہیں کررہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہاکہ کمیٹی رولز کی کاپی ارکان کو دیں آئین کے تحت یہ کمیٹیاں بنتی ہیں یہ کمیٹیاں سوموٹو بھی لے سکتی ہیں۔ کیسوں کے حوالے سے پرکارکردگی نہیں پوچھ سکتے تو اس کمیٹی کو تالا لگا دینا چاہیے۔ یہاں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

مطیع اللہ جان کے کیس پر چھ میٹنگ کی مگر کیس پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ اسد طور کا کسی کے ساتھ پرسنل معاملہ تھا تو وہ سامنے لے کرآئیں۔مطیع اللہ جان کا کیس حل ہوجاتا تو مزید کیس نہ ہوتے۔ اس حوالے سے یہ آخری میٹنگ ہے اگر وزیر کمیٹی میں آنے کو تیار نہیں تو میں استعفیٰ دینے کو تیار ہوں اس کمیٹی کو تالا لگ جانا چاہیے۔

کنفرم کرنے کے باوجود اداروں کے سربراہان کمیٹی میں نہیں آتے ہیں۔ اگر کمیٹی میں آنا نہیں ہے تو لوگوں کو کیوں بلایا جائے۔رکن کمیٹی ناصر خان نے کہاکہ ہمارا کام قانون سازی کرنا ہے عدالت لگانا نہیں۔ چیرمین کمیٹی نے سیکرٹری اطلاعات سے کہاکہ وزیر سے پوچھیں وہ کب فری ہیں جس دن وہ فری ہیں اسی دن اجلاس بلائیں گے انہی کیسوں پر ایجنڈا ہوگا۔

اسی دوران ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کمیٹی میں آئے اور کہاکہ میں نے کنفرم نہیں کیا تھا کہ میں کمیٹی میں آئوں گا۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف مختلف اضلاع میں کیس بنائے جارہے ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ ہم نے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا نہیں کہاہے۔داخلہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے میرے انڈر صرف اسلام آباد آتا ہے۔

سیکرٹری اطلاعات ونشریا ت نے کمیٹی کوبتایاکہ وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری سے میری بات ہوگئی ہے وہ کہے رہے ہیں کہ 2نومبر کومیں فری ہوں اس دن کمیٹی کااجلاس رکھ لیں تو میں آجائوں گامگر صحافیوں کے کیسوں کاایجنڈا وزارت داخلہ سے متعلق ہے اس پر میں کچھ نہیں کرسکتااس دن پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے حوالے سے ایجنڈا رکھ لیں اس پر بات کرلیں گے۔

چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 2نومبر کا وزیر نے آنے کی یقین دہانی کرادی ہے کمیٹی کااگلا اجلاس 2نومبر جمعرات کو ہوگا۔چیرمین نادرا نے کہاکہ جو پرنٹ میرے پاس آئے ہیں ان کو میں دیکھ سکتا ہوںاسی کے باریمیں میں نے کمیٹی کوا?گاہ کیاہے مگر اسد طور ٹویٹ کررہاہے کہ چیرمین نادرا جھوٹ بول رہاہے میں ریاست کا ملازم ہوں کسی کا نہیں یہ پرنٹ ایف آئی اے کے فرانزک کے پاس جانا چاہیے یہ ان کا یہی کام ہے۔

عزیز میمن قتل کے حوالے سے سندھ پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 10افراد کی جے آئی ٹی بنی۔پوسٹ مارٹم ڈاکٹر نیصحیح نہیں کیا تھا۔ ناخن سے ڈی این اے مل اس بندے کو گرفتار کیا۔دو بندے اشتہاری ہیں۔ ان کا گرفتار کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ ابصار عالم نے کہا کہ اگلے اجلاس میں وزیر داخلہ کو بلایاجائے۔ان کا آناضروری ہے۔سائبر کرائم کیکیسوں پر بھی وزیر داخلہ بات کرسکتاہے۔ طاہر اقبال نے کہاکہ سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت نہیں ہے ان سب مسائل کا حل جمہوری جماعتوں کے اندر جمہوریت ہو۔اس وجہ سے عوام سڑکوں پر نہیں نکلتی ہے۔پارلیمنٹ اسی وقت صحیح کام کرسکتی ہے۔