حکومت تین سالہ کارکردگی کے ڈنکے بجا رہی،جبکہ معیشت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

بڑھتا ہوا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات، معیشت کے لیے خطرہ بن گئے

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 27 اگست 2021 07:59

حکومت تین سالہ کارکردگی کے ڈنکے بجا رہی،جبکہ معیشت نے خطرے کی گھنٹی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 27اگست 2021) پاکستان کے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، بلند درآمدی بل اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑے اقتصادی منظر نامے کے لیے خطرہ ہے۔ساتھ ہی اعلیٰ نمو میں مدد کے لیے پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی خاطر قریبی ہم آہنگی اور نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ (ایم ایف پی سی بی) کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے درآمدی بل اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔وزیر خزانہ نے معاشی اہداف کے حصول اور ممکنہ خطرات پر قابو پانے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے اور ان پر عمل درآمد کا کہا اور پلان کیے گئے معاشی اہداف کے حصول کے لیے پالیسیوں کے بہتر ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایم ایف پی سی بی کو زیادہ مؤثر ہونے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں شریک بورڈ کے دیگر اراکین میں وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور ایک نجی رکن ڈاکٹر اسد زمان شامل تھے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے بورڈ کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی اور کہا کہ حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں دی جانے والی مراعات اور سہولیات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروباری اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں اقتصادی اشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں، موجودہ مالی سال کے لیے جو اقتصادی اور سماجی اہداف مقرر کیے گیے ہیں حکومت ان کے حصول کے لیے پالیسی اقدامات پر عمل کر رہی ہے۔اجلاس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے معاشی سرگرمیوں کے لیے ممکنہ خدشات و خطرات کی نشاندہی بھی کی اور ان سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جسے بورڈ کے ارکان نے سراہا۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ بین الاقوامی اشیا کی قیمتوں کے ساتھ درآمدات میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی توقع ہے۔سیکریٹری خزانہ نے بورڈ کے ارکان کو بجٹ میں مختلف سرگرمیوں کے لیے مختص رقوم و فنڈز کے علاوہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور کس طرح غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانے اور عام آدمی کو خدمات کی فراہمی میں بہتری لائی جارہی ہے، اس کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔