طالبان نے 20سال بعد دوبارہ امریکا سے نائن الیون واقعات میں اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے ثبوت مانگ لیے

ہم اس معاملے کی عالمی سطح پر غیرجانبدرانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں آپ امریکی حکومت سے پوچھیں کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 27 اگست 2021 15:17

طالبان نے 20سال بعد دوبارہ امریکا سے نائن الیون واقعات میں اسامہ بن ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 اگست ۔2021 ) طالبان نے 20سال بعد ایک مرتبہ پھر امریکا سے نائن الیون واقعات میں اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے ثبوت مانگ لیے ہیں ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کی شمولیت کبھی ثابت نہیں ہوئی.

(جاری ہے)

ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی نشریاتی ادارے ”این بی سی“ سے انٹرویو میں امریکا سے ایک مرتبہ پھرثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن آج تک کسی بھی عالمی فورم پر اسامہ بن لادن کے نائن الیون میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کرسکا اور نہ ہی اس بنیاد پر افغانستان پر طویل جنگ مسلط کرنے کا جواز . تاہم طالبان کے ترجمان نے عزم کہا کہ وہ القاعدہ یا کسی دوسرے گروپ کو امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے امریکی جریدے”واشنگٹن پوسٹ“نے طالبان ترجمان کے دعوے کے حوالے سے کہا کہ اسامہ بن لادن کا حملوں کے منصوبہ ساز کے طور پر کردار دستاویزات میں موجود ہے جس کے باعث 2011 میں امریکی نیوی سیلز کی جانب سے ہلاک کیے جانے سے قبل تک وہ دنیا کا انتہائی مطلوب مفرور تھا.

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب اسامہ بن لادن، امریکیوں کے لیے مسئلہ بنا اس وقت وہ افغانستان میں تھا اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ نائن الیون حملوں میں ملوث تھا لیکن اب ہم نے وعدہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی. انہوں نے ایک بار پھر نائن الیون دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کے کردار کے حوالے سے کہا کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے حتیٰ کے 20 سالہ جنگ کے بعد بھی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ملوث تھا اس حقیقت سے پوری آگاہ ہے کہ امریکیوں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں.

جب انٹرویو کرنے والے صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ بیس سال بعد بھی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کر رہے ہیں؟جس پر ذبیح اللہ مجاہد نے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے کی عالمی سطح پر غیرجانبدرانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں آپ امریکی حکومت سے پوچھیں کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں؟طالبان ترجمان نے کہا کہ اس جنگ کا کوئی جواز نہیں تھایہ صرف جنگ کا بہانہ تھا بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تمام امریکی افواج کا انخلا 31 اگست تک مکمل کیے جانے کا وعدہ پورا ہونے کی امید کے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انخلا تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کے لمحات ہیں.

دی پوسٹ نے نائن الیون کمیشن رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اخذ کیا گیا تھا کہ نائن الیون حملہ اسامہ بن لادن نے کرایا تھا رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے لیے حتمی تیاریاں 2001 کی گرمیوں میں کی گئی جبکہ افغانستان میں القاعدہ راہنماﺅں میں اس حوالے سے اختلاف پایا جاتا تھا کہ کیا حملہ کرنا چاہیے. افغانستان پر چڑھائی کرنے والی بش انتظامیہ نے الزام لگایا تھا کہ طالبان کی حکومت نے افغانستان میں اسامہ بن لادن کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کیا اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے مطالبہ کیا تھا کہ طالبان اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے اور دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس ختم کردیں جب طالبان نے انکار کیا تو امریکی افواج نے افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان کی حکومت ختم کردی.