وادی پنجشیر میں لڑائی کے دوران 7 طالبان جاں بحق ہو گئے

طالبان نے پنجشیر میں چیک پوسٹ پر رات گئے حملہ کیا،طالبان جوابی حملے میں مارے گئے۔رکن مزاحمتی محاذ کا الزام

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 31 اگست 2021 16:01

وادی پنجشیر میں لڑائی کے دوران 7 طالبان جاں بحق ہو گئے
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 اگست2021ء) افغانستان کی وادی پنجشیر میں لڑائی کے دوران 7 طالبان جاں بحق ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق رکن مزاحمتی محاذ فہیم دستی نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان نے پنجشیر میں چیک پوسٹ پر رات گئے حملہ کیا۔فہیم دشتی کے مطابق جوابی حملے میں 7 طالبان اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ مزاحمتی محاذ کے دو ارکان سمیت متعدد زخمی بھی ہوئے۔

پنجشیر میں افغان طالبان اور مزاحمتی اتحادی فورس کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ مزاحمتی فورس کے اہلکاروں کی تربیتی تیاریوں پر مشتمل تصاویر بھی ایک عالمی خبر رساں ایجنسی نے جاری کی ہے۔گذشتہ روز طابق افغانستان میں طالبان کے قبضے سے محفوظ آخری اور اہم ترین علاقے پنجشیر میں لڑائی چھڑ جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

(جاری ہے)

افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے پنجشیر کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا جسے مزاحمتی فورسز نے ناکام بنا دیا۔ جبکہ احمد مسعود کے قریبی ذرائع کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے پنجشیر پر حملہ کیا گیا جس کے بعد سے وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔ اس تمام صورتحال کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ کا کہنا ہے کہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پنجشیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کے سگنلز کا مسئلہ ہے، رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ افغان میڈیا کا دعویٰ ہے کہ طالبان کی جانب سے پنجشیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے پنجشیر میں طالبان مخالف مزاحتمی اتحاد کے ترجمان جمشید دستی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران طالبان کی جانب سے پنجشیر میں مواصلاتی نظام کو معطل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

پنجشیر کے مزاحتمی اتحاد کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے ذرائع سے مواصلاتی نظام کو نہ صرف بحال رکھا بلکہ طالبان اور کابل میں موجود کمپنیوں کو پیغام دیا گیا کہ ایسا کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ مواصلاتی نظام ختم کر کے رابطوں کے ذرائع ختم کرنے سے پوری دنیا کے اندر پنجشیر کے رہائشیوں کے لیے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، طالبان سے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے علاوہ اخلاقیات کے بھی برخلاف ہوگا۔

انٹرنیٹ اور مواصلات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بھی کہا گیا ہے کہ اگر وہ پنجشیر میں مواصلاتی نظام بند کرتے ہیں تو وہ اپنے فرائض سے روگردانی کریں گے۔ مزاحمتی گروپ کا مزید کہنا ہے کہ پنجشیر میں اشیائے ضرورت کی کوئی قلت نہیں ہے، نظام زندگی چل رہا ہے، اگر گھیراؤ لمبا ہوتا ہے تو ہمارے پاس منصوبے موجود ہیں۔ ہم لوگ پنجشیر کی وادی میں محصور رہ کر طویل عرصے کے لیے مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔