Live Updates

پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے آج پھر تحریک پاکستان والے جذبے کی ضرورت ہے، علماء مشائخ

پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دہشتگردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو ختم کرنا ہوگا۔ پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی

منگل 31 اگست 2021 16:54

کراچی/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2021ء) ملک بھر کے علماء مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستانP UMFکی میزبانی اورUMFP کے مرکزی صد پیر غلام غوث محی الدین حسینی جانی شاہ کی دعوت پر تنظیمات اہلسنّت و UMFP کی مجلس عاملہکے ہنگامی اجلاس کے بعد متفقہ طورپر جاری اعلامیے میں کیا گیا، جس کی صدارت UMFPکے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی سجادہ نشیں آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا نے کی، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ علماء مشائخ عوام کے دلوں میں عشق رسولؐ کے چراغ روشن کر رہے ہیں ۔

یا رسول اللہ کہنے والے اپنی عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے کمر بستہ ہو جائیں۔ آنے والا دور درود والوں کا ہو گا۔محبت رسول کا جذبہ ناقابل تسخیر طاقت ہے۔

(جاری ہے)

مغربی قوتیں مسلمانوں کے جذبہ عشق رسول کو سرد کرنے کے لئے سازشوں میں مصروف ہیں پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ نیٹو افواج سے وابستہ ہزاروں افراد کی افغانستان سے پاکستان کے مختلف شہروں میں منتقلی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کو آگاہ کیا جائے یہ فیصلہ کہاں لیا گیا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد اور مضمرات ہیں، حقیقی تبدیلی نے کے لیے عوام کو نئی قیادت کا ساتھ دینا ہوگاکیا۔

علماء مشائخ نے ہر مشکل وقت میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر خدمت خلق کی ہے۔ حکمران اپنے تمام تر خوشنما نعروں کے باوجود، عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کی انتہا ہوچکی ہے۔ لوگوں کے جذبات کو جس انداز میں موجودہ حکمرانوں نے مجروح کیا، ماضی میں کبھی نہیں ہوا، اب وقت آگیا ہے کہ عوام چاروں جماعتوں کو مسترد کرکے نئی پارٹی،نیا نظام،نئی قیادت کو خدمت کا موقع فراہم کریں،اجلاس میں UMFP کے مرکزی صدر پیر غلام غوث محی الدین حسینی جانی شاہ ،UMFP کی مجلس عاملہ کے اراکین پروفیسر ڈاکٹر جلاالدین نوری،پروفیسر ڈاکٹردلاور خان،پروفیسر ڈاکٹرسعید سہروردی،پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی ایڈوکیٹ سپریم کورٹپروفیسر ڈاکٹرضیاء الدین ،پروفیسر ڈاکٹرعلامہ محمود عالم جہانگیری،مرشد احمد سفیان گورایا ایدوکیٹ،زیب سجادہ آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹا، متحدہ ختم نبوت فورم پاکستان کے بانی فقیر ملک محمدشکیل قاسمی (رہنما جمعیت علماء پاکستان نورانی)، علماء ایکشن کمیٹی،جمعیت قوة الاسلام پاکستان،بزم محبان شہید وطن حضرت ظہورالحسن بھوپالیؒ، اہلسنّت رابطہ کونسل پاکستان، نیشنل مشائخ کونسل، الجماعت اہلسنّت پاکستان، قومی امن رابطہ کونسل پاکستان کے رہنماؤںعلامہ محمدحفیظ اللہ ہادیہ صدیقی، علامہ سید آصف مصطفائی،محمدسلیم خاں، صوفی سید مسرورہاشمی خانی،پیر ارشدقمر،مفتی شاہ محمدیوسف محمدی،پیر سیف الرحمان کھگہ، پیر حاجی قدیر،سید معین شاہ،پیر زادہ ایم امین، ذیشان قادری، عبدالرحمان خانی ودیگر نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق حکمرانوں کی ملکی معاشی پالیسیوں کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ انٹر بینک میں ڈالر 166 روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔ قرضوں پر قرضے حاصل کرکے ملک پہلے چلایا گیا اور نہ ہی آئندہ چلایا جاسکتا ہے۔ سودی معیشت ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس حوالے سے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود چینی اور گندم باہر سے منگوا رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی تبدیلی کے خوفناک نتائج قوم دیکھ رہی ہے۔ بجلی پر 170 ارب روپے سبسڈی میں کٹوتی کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔ جس سے عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ عام آدمی کی معیشت خراب ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کی بہترحکومت بڑی خوش نما تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حقیقتاً یہ تصویر اتنی خوش نما نہیں۔اس وقت پاکستان کی معیشت کمزور ہو رہی ہے جس کی بڑی وجہ بجٹ کا خسارہ ہے، جو اس سال 10 فیصد ہو گیا ہے۔

حکومت کی آمدن کم اور اخراجات بہت زیادہ ہیں اور ان خرچوں کو پورا کرنے کے لیے بینکوں سے قرضے لیے جا رہے ہیں یہ سب معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی زندگی میں آسانیوں یا مشکلات کا اندازہ روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے لگایا جانا چاہیے نہ کہ موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے کاروبار سے۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں چینی، آٹے اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے عام شہریوں کی زندگی میں مشکلات میں اضافہ ہو ہے، اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ طلبہ یونینز کو فوری بحال کیا جائے۔

نصاب تعلیم کو فکری ہم آہنگی دینے کیلئے تعلیم کے نام پر بیرونی امداد بند کی جائے۔نصاب تعلیم صوبوں کی بجائے قومی سطح پر مرتب کیا جائے۔ ملک میں نظام مصطفے نافذ کیا جائے۔ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے الگ کیا جائے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔ اقوام متحدہ کنٹرول لائن پر آئے روز بھارتی فائرنگ کا نوٹس لے،علامیے کے مطابق پوری دنیا نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو مسترد کیا ہے،الیکشن کمیشن نے بھی اعتراض کیا ہے،یہ حکومت خود دھاندلی کی پیداوارہے،انتخابی اصلاحات کاان کوحق نہیں ہے،الیکشن کمیشن نے بھی اعتراض کیا ہے یہ الیکشن چوری کامنصوبہ ہے۔

علماء مشائخ وکلااحتجاج کی حمایت کرتی ہے ساتھ دیں گے،آزادعدلیہ کے لیے وکلاکی جدوجہد میں ساتھ ہوں گے،حال ہی میں ایک عدالتی فیصلے کی آڑ میں 17000ملازمین کوبرطرف کیا گیا ہے جس پر احتجاج کرتے ہیں متاثرین کی قانونی مدد کریں گے کراچی بلدیہ ٹاون اورزیارت میں دھماکے ہوئے ہیں اجلاس میں شہیدوں کی مغفرت اورزخمیوں کی شفاکے لیے دعاکی گئی ہے کراچی میں مہران ٹاون سانحے پرنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئیمہران ٹاون میں فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی ذمے دار سندھ حکومت ہے،رہائشی پلاٹ پر کمرشل فیکٹری قائم کرنے کی اجازت صوبائی اداروں نے دی، کورنگی،سائٹ ایریا میں متعدد فیکٹریاں غیر قانونی پلاٹس پر موجود ہیں، موجودگی شرمناک ہے۔

واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس ہے، غمزدہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، واقعے میں زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلیے دعا گو ہیں۔اسپتال انتظامیہ اور ریسکیو ادارے متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کریں۔ملک بھر کے علماء مشائخ نیمیڈیا ڈیولپمنٹ بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزادی صحافت پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے کیونکہ آزاد صحافت میں ہی جمہوریت، عدلیہ اور مقننہ کی بقاء ہے، آزادی صحافت کیلئے قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،شہید صحافیوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔

’’میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل‘‘ کو ملک کی اکثریتی صحافتی تنظیموں نے مسترد کیا ہے۔ صحافت کی آزادی ملک کے ہر شہری کا حق ہے، ہمیں اس کے لیے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں، وکلاء، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور دیگر پر مشتمل ایک الائنس تشکیل دیا جائی.،سی پیک جہاں جہاں سے گزر رہا ہے وہاں وہاں فرقہ ورانہ، لسانی، علاقائی اور حقوق کی آڑ میں فسادات برپا کرنے کی بین الاقوامی سازش ہو رہی ہے‘ توہین اور تکفیر کے ایشوز کو غیر ضروری طور پر ہوا دی جا رہی ہے‘ ہمارے بعض علما لاشعوری طور پر اس مہم کا حصہ بن رہے ہیں‘ ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اس قسم کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کے لیے مختلف مسالک سے وابستہ قائدین اور اہل علم کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘ سوشل میڈیا پر ہونے والے مناظرے مسلکی اختلافات سے بھی آگے بڑھ گئے ہیں‘ جس سے بین المسالک کی نئی فرقہ بندی قائم ہونے جا رہی ہے‘ اس کے سدِ باب کے لیے مسلکی اور حکومتی سطح پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے‘ مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز، متنازع، غیر مستند اور ایسے غیر ضروری اور غیر مفید تحاریراور بیانات کی تشہیر و اشاعت کو روکا جائے گا، جو موجب فساد اور نفرتیں پھیلانے کا باعث بن سکتے ہوں۔

اعلامیے کے مطابق قومی محاذ پر علما، دینی جماعتوں اور قیادت کے لیے بڑے چیلنجز درپیش ہیں‘ سوچے سمجھے منصوبے اور اسلام دشمن عالمی قوتوں کے زور پر قادیانیت کے منحوس سائے پھیلائے جا رہے ہیں‘ ریاستی نظام میں سیکولرازم، مادر پدر آزاد مغربی تہذیب مسلط کی جا رہی ہے‘ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے اسلامی قوانین کے خاتمے کے لیے تلوار لٹکا دی گئی ہے‘ وقف املاک ایکٹ کے ذریعے اسلامی نظریاتی مراکز اور گھریلو تشدد کے انسداد کی آڑ میں خاندان کے نظام کو توڑا جا رہا ہے‘ خواتین، معصوم بچوں کے ساتھ اخلاق باختگی، درندگی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے‘ ریاست، حکومت، قومی قیادت، علما و مشائخ کو قومی فرض ادا کرنا ہوگا‘ منبر و محراب، مساجد و مدارس کو پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جوہری کردار ادا کرنا ہے‘ کردار، دلائل اور علمی بلندی اور اختلاف میں برداشت کے رویوں کا اظہار کرنا ہوگا‘ اسلامی، نظریاتی، اخلاقی اور تہذیبی سرحدوں کے لیے بڑھتے خطرات کے سدباب کے لیے دینی جماعتوں اور قیادت کو کشمیر، فلسطین اور افغانستان کے حوالے سے متفقہ قومی پالیسی بنانے اور حکومتی آستینوں میں براجمان سیکولر، دین بے زار، مغربی تہذیب کی دلدادہ قوتوں کے مقابلے کے لیے قومی ترجیحات پر اکٹھا ہوکر دینی قوتوں اور علما و مشائخ کو بااصول، باکردار پریشر گروپ بننا چاہیے تاکہ اسلامی قوانین، قرآن و سنت کی تعلیمات اور مراکز کی حفاظت کی جاسکے‘ محب وطن قوتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجدار ختم نبوت کی محبت کو ساری محبتوں پر غالب کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری عقیدتوں کا مرکز و محور گنبد خضری کا مکیں ہے۔مسلمانوں کے جسموں سے روح محمد نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن امت میں عشق رسول کا جذبہ کبھی ماند نہیں پڑ سکتا۔ پاک وطن سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ پاکستان جیسے عطیہ خداوندی کی قدر کرنا ہو گی۔ بانیان پاکستان کے فکری وارثین بقائے پاکستان کے لئے مشترکہ کوششیں کریں۔

تعمیر وطن کے لئے محب وطن قوتیں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال لیں۔انہوں نے کہا پاکستان اس وقت نازک صورت حال سے دوچار ہے۔ دو قومی نظریہ استحکام پاکستان کی بنیاد ہے۔ پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے آج پھر تحریک پاکستان والے جذبے کی ضرورت ہے۔ قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل کیلئے نفاذ نظام مصطفی ضروری ہے۔ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دہشتگردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو ختم کرنا ہوگا۔

قیام پاکستان کے وقت ایک قوم کو ایک ملک اور آج ایک ملک کو ایک قوم کی ضرورت ہے۔ استحکام وطن کیلئے علاقائی، صوبائی اور لسانی تعصبات کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے ناکام و نامراد ہونگے، پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے قومی اتحاد و یکجہتی ناگزیز ہے۔ پاکستان سے محبت کا چراغ ہر پاکستانی کے دل میں روشن کرنے کی ضرورت ہے۔

ختم نبوت کے معاملے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ حکمران یاد رکھیں ختم نبوت پر سمجھوتہ کرنے والی حکومتیں قائم نہیں رہ سکتی۔مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروغ دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ اسلام ہی دنیا کو امن وسلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔امت مسلمہ عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے اتباع رسولؐ کا راستہ اختیار کرے۔ اہل حق قوت قرآن سے اسلام دشمن سازشوں کا مقابلہ کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسوہ حسنہ کی پیروی ہی دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضامن ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات