حریت رہنما سید علی گیلانی کی 'جبری تدفین'، بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی

سفارت کو بتایاگیا بھارت کے اقدامات عالمی انسانی قوانین اور تمام سول اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے،ترجمان دفتر خارجہ

جمعہ 3 ستمبر 2021 23:10

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2021ء) پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کے جسد خاکی ان کے لواحقین سے ‘شرم ناک انداز میں تحویل میں لینے’ اور ان کی وصیت کے مطابق تدفین کی اجازت نہ دینے کی مذمت کی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کیا گیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے حریت رہنما اور فریڈم فائٹر سید علی شاہ گیلانی کے جسد خاکی سے غیرانسانی سلوک اور فورسز کے متشدد رویے کے خلاف پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ بھارت کے اقدامات عالمی انسانی قوانین اور تمام سول اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

کشمیری حریت پسند رہنما سید علی گیلانی دو روز قبل سری نگر میں انتقال کر گئے تھے اور بھارتی فورسز نے جبری طور پر صبح ہونے سے قبل ہی ان کی تدفین کرادی تھی اور مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

دفترخارجہ سے جاری تازہ بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حکام احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر بلاتفریق غیرانسانی سلوک جاری رکھے ہوئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ماضی میں بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی روشنی میں اور مقبوضہ وادی میں معاملات اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے ممکن ہے کہ بھارت کوئی ایسا گھناونا عمل کرے گا تاکہ اپنے اقدامات سے توجہ ہٹا کر الزام پاکستان یا حریت قیادت پر عائد کرے۔

پاکستان نے سفارت کار پر زور دیا کہ بھارت ایسے کسی عمل سے گریز کرے جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑے۔دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو پاکستانی مؤقف دہرایا کہ بھارت فوری طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر سے غیر قانونی فوجی گھیراؤ ختم کرے، خطے کی جغرافیائی صورت حال تبدیل کرنے کے اقدامات سے باز آئے، قابض فورسز کو واپس بلائے اور انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں کو روک دے۔بیان کے مطابق بھارتی سفارت کار پر واضح کیا گیا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ خطے کا مستقل اور پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات پر عمل درآمد سے جڑا ہوا ہے۔