پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا افغانستان کے مسئلے پر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، جنگ مسئلے کا حل نہیں، حافظ طاہر محمود اشرفی

اپنے ملک میں فساد پیدا کرنے کی کوششیں کرنے والوں کا معاون نہ بناجائے ،تمام مکاتب فکر کو اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں ،کسی دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں پر عمل کرنا ہے، ویڈیو پیغام

منگل 7 ستمبر 2021 00:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2021ء) وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی امور اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا افغانستان کے مسئلے پر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، اپنے ملک کے اندر فساد پیدا کرنے کی کوششیں کرنے والوں کا معاون نہ بنا جائے،تمام مکاتب فکر کو اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں ،کسی دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں پر عمل کرنا ہے۔

پیر کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کو اللہ تبارک تعالی نے ہمیشہ سرخرو رکھا ہے، افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کی افواج اور حکومت کا جو موقف تھا اسے آج پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف تھا کہ افغانستان کے مسئلے پر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، عسکریت، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان نے جو موقف آج سے پندرہ سال پہلے بلکہ آغاز میں اختیار کیا تھا اس کو اللہ تعالی نے پذیرائی دی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 دن کے دوران پوری دنیا کا مرکز پاکستان بن گیا، یورپ، برطانیہ، امریکا ، عرب و اسلامی دنیا سب کے روابط پاکستان کے ساتھ ہو رہے ہیں، سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان، ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید، قطر کے امیر امیر تمیم نے بھی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ افغانستان کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا امن افغانستان کا امن ہے اور اس خطے کا امن ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان کو افغانستان میں اتنی بڑی ہزیمت اٹھانا پڑی تو اس کی کوشش اور خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے اندر فسادات پیدا کرے، محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کوشش کی گئی کہ ایسا مواد پھیلایا جائے کہ شیعہ سنی فساد پیدا ہو لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ملک کے سلامتی کے اداروں، علماکی کوششوں، مشائخ کے روابط اور حکومت کی گرفت سے اور پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر عمل سے، یہ کام نہ ہو سکا لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو چیزوں کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق واضح ہے کہ کسی کو بھی تکفیر، توہین نہیں کرنے دی جائے گی، مقدسات جو تمام مکاتب فکر کے مقدم ہیں، مقدسات کی توہین نہیں کرنے دی جائے گی، اسی طرح کسی بھی مکتبہ فکر کو کافر نہیں قرار دیا جا سکتا۔ انہوں نے ملک کے تمام علماو مشائخ سے درخواست کی کہ حکومت نے جو اقدامات اٹھانے ہیں جہاں پر کوئی کمی ہے، جہاں پر کسی نے کوئی زیادتی کی ہے اس کو اٹھا رہے ہیں لیکن ملک کی فضا کو دانستہ یا نادانستہ طور پر ایسا نہ بنایا جائے جس سے ملک کے اندر 90 والا یا اس کے بعد والا ماحول پیدا ہو۔

انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کو اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور کسی دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں، پر عمل کرنا ہے۔ انہوں نے ذاکرین، واعظین اور خطبا سے اپیل کی کہ وہ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر عمل کریں اور یہ جو ملک کے اندر اشتعال پیدا کرنے کی فضابنائی جا رہی ہے، ایک دوسرے کے عقائد کے اوپر ایسی گفتگو کی جا رہی ہے جو بہر حال اشتعال کا سبب بنے اس کو بند ہونا چاہیے، حکومت نے جو اقدامات اٹھانے ہیں وہ اٹھا رہی ہے اور آئندہ بھی اٹھائے گی لیکن کسی کو قانون کو ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان جو اس وقت تاریخ کے عظیم موڑ ہے پر جہاں اس خطے میں بہت بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں ،اس صورتحال میں عوام اپنے ملک کے اندر فساد پیدا کرنے کی کوششیں کرنے والوں کے معاون نہ بنیں بلکہ ان کو روکنے والے بنیں۔