پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اٹھارہ سال سے قابض ہے انکو ہٹایا جائے، قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ

ماضی میں فیڈریشنز انسانی سمگلنگ میں ملوث رہی ہیں،پاکستان کی نمائندگی پاکستان کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن حکومت نہیں ہے حکومت کے ماتحت ہیں،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات بھی سوالیہ نشان ہیں،وفاقی وزیر

جمعہ 10 ستمبر 2021 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اٹھارہ سال سے قابض ہے انکو ہٹایا جائے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا جس میں محبوب شاہ نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اٹھارہ سال سے قابض ہے انکو ہٹایا جائے۔

انہوںنے کہاکہ جعلی الیکشن کروا کر عہدوں پر فائز ہیں پی او اے والے،پی او اے کو بھی تبدیل ہونا چاہیے۔روبینہ جمیل نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو تبدیل ہونا چاہیے۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہاکی اولمپین رشید الحسن کے وزیر اعظم بارے ریمارکس کی مذمت کرتے ہیں۔اقبال محمد علی خان نے کہاکہ رشید الحسن کو یہاں ڈسکس نہ کریں وہ اس قابل نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

محبوب شاہ نے کہاکہ پی او اے کے صدر اور سیکرٹری سترہ سال سے کیوں بیٹھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ صدر مملکت کو پی او اے کے پیٹرن چیف کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ فہمیدہ مرزا نے کہاکہ حکومت کا کھیلوں پربہت فوکس ہے ،آخری سپورٹس پالیسی 2005میں آئی تھی۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ وزیر اعظم خود ہاکی کے پیٹرن چیف ہیں،وزیر اعظم خود ہاکی کی میٹنگ تواتر سے کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے کہاکہ نئی سپورٹس پالیسی کو دنیا کے نظام کو دیکھ کر بنا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس سے قبل سپورٹس پر دھیان نہیں دیا جاتا،پاکستان کی نمائندگی پاکستان کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ ماضی میں فیڈریشنز انسانی سمگلنگ میں ملوث رہی ہیں۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ پاکستان کی بدنامی بھی ہوتی رہی ہے،اب حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی نہیں کر سکے گا۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ صوبے اور مرکز مل کر اب کھیل پر فنڈنگ کریںگے۔ چیئر مین نے کہاکہ ہاکی کی ترقی کے کماز کم ایک ارب کا فنڈ ہونا چاہیے۔چیئر مین کمیٹی نواب شیر نے کہاکہ بھارت میں تین ارب سالانہ ہاکی پر خرچ ہوتا ہے،ہاکی پر حکومت خصوصی توجہ دے۔فہمیدہ مرزا نے کہاکہ ہاکی فیڈریشن کے فنڈز پر کئی آڈٹ پیرہ ہیں۔خالد محمود سیکریٹری پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے کہاکہ پاکستان اومپک ایسوسی ایشن 1948میں میں قائم ہوئی،بنیادی طور پر لندن اولمپک 1948 میں شرکت کرنی تھی۔

خالد محمود نے کہاکہ پاکستان اولمپک کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں کے لئے سہولیات فراہم کرتی ہے،پاکستان اومپک ایسوسی ایشن تر پیتی پروگرام بھی کرواتی ہے۔انہوںنے کہاکہ پچیس فیڈریشن انٹرنیشنل طور پر مانی جاتی ہیں،ہمیں آئی او سی اور ایشین اولمپکس فنڈز دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری اپنی جنرل کونسل ہے،پی او اے حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لیتی۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے حسابات کی باقاعدہ آڈٹ ہوتی ہے،کسی کھلاڑی یا کوچ منتخب کرنے میں پاکستان اولمپک کا کوئی کردار نہیں۔خالد محمود نے کہاکہ اولمپک یا ایشین گیمز میں منتخب کھلاڑیوں کو بھجوایا جاتا ہے ،کھلاڑیوں کے آنے جانے کا خرچہ حکومت برداشت کرتی ہے۔خالد محمود نے کہاکہ نیشنل گیمز اور صوبائی گیمز کروانا ہماری زمہ داری ہے۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نیشنل اولمپک ایسوسی آزادانہ کام کرتی ہے۔

سید عاقل شاہ نے کہاکہ میں تو الیکشن کے ذریعہ منتخب ہو کر آتا ہوں۔سینئر نائب صدر پی او اے نے کہاکہ جب حکومت سے کچھ لیتے نہیں تو ہمارا احتساب کیسے ہو۔ سید عاقل شاہ نے کہا کہ حکومت ہمیں کوئی فنڈ نہیں دیتی۔ چیئر مین نے کہاکہ جہاں پاکستان کا جھنڈا استعمال ہوتا ہے وہاں آپکا احتساب ہوگا۔وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ حکومت نہیں دنیا میں کوئی مادر پدر آزاد نہیں ہوتا،جس کے ساتھ پاکستان لکھا جائے گا وہ قابل احتساب ہوگا۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی پاکستان کے نوجوانوں سے وابستہ ہے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا احتساب ہوگا،پی او اے نے 2019میں صدر پاکستان کو ہٹایا اور اپنی مرضی کے لوگ منتخب کئے ۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن حکومت نہیں ہے حکومت کے ماتحت ہیں،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات بھی سوالیہ نشان ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سترہ اٹھارہ سال سے آپ ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ صرف پیسو ں کا نہیں آپکے رویوں کا بھی احتساب ہو گا۔گل داد خان نے کہاکہ پی او اے کو قابل احتساب ہونا چاہے۔ اقبال محمد علی نے کہاکہ جنرل عارف سترہ سال سے ہیں اسکا قصور ہمارا ہے۔اقبال۔محمد علی نے کہاکہ جب صدر پاکستان کو پیٹرن چیف سے ہٹایا گیا تو کیوں ایکشن نہیں لیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اگر ایکشن لیتے تو یہ پاکستان کو بین کروانے کی دھمکی دیتے۔اقبال محمد علی نے کہاکہ سپورٹس میں کرپشن کا بل پیش کیا اس کا کیا مسئلہ ہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ جب پاکستان سپورٹس پالیسی بن گئی تو مسائل کم ہیں۔