پیپلزپارٹی کا مولانا فضل الرحمن کے الزام پر سخت مایوسی کا اظہار
مولانا کی شخصیت کو یہ زیب نہیں دیتا وہ پیپلزپارٹی کی سیاست اور پالیسیوں پر تنقید کے جواب میں غلط الزامات لگانا شروع کر دیں، فرحت اللہ بابر کا بیان
جمعہ 10 ستمبر 2021 22:46
(جاری ہے)
انہوںنے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے ضروری ہے کہ کبھی بھی اس بات پر اتفاق رائے نہیں ہوا تھا کہ پی ڈی ایم اسمبلیوں سے استعفے دے گی۔
یہ بات پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں واضح طور پر بتا دی گئی تھی جو اجلاس نواز شریف کی رائے ونڈ کی رہائشگاہ پر یکم جنوری 2021 کو ہوا تھا۔ اس ہائبرڈ اجلاس میں مولانا صاحب کے علاوہ پی ڈی ایم کے تمام جماعتوں کے سربراہان بشمول آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، میاں نواز شریف، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، مریم نواز شریف اور دیگر شریک تھے۔ اس اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے استعفوں کے بارے میں تمام آئینی، قانونی اور سیاسی مضمرات کی نشاندہی کر دی تھی۔ اگر اس وقت استعفوں کی بات مان لی جاتی تو سلیکٹڈ اور سلیکٹرز مل کر آئین کے ساتھ کھلواڑ کر دیتے اور اٹھارہویں ترمیم کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں پی پی پی نے تجویز دی تھی پارلیمانی راستہ اختیار کیا جائے اور سلیکٹڈ اور سلیکٹرز پر دبا? ڈالا جائے اور اس کا تمام طریقہ کار بھی مولانا صاحب کے سامنے بیان کر دیا گیا تھا تاہم جس طریقہ کار کے متعلق گفتگو ہوئی تھی اس پر عمل نہیں کیا گیا اور یہ ظاہر ہورہا تھا کہ مولانا صاحب عمران خان کے غیرسیاسی حمائتیوں سے ٹکر نہیں لینا چاہتے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ڈی ایم کو اس روز توڑ دیا گیا جب 8مارچ کو ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل لانگ مارچ زیر بحث آیا اور اس لانگ مارچ کو پاکستان پیپلزپارٹی کی پیٹھ پیچھے استعفوں سے نتھی کر لیا گیا۔ پیپلزپارٹی کا یہ موقف کہ پارلیمنٹ کو استعمال کیا جائے سے ثابت ہوگیا جب سید یوسف رضا گیلانی سینیٹر منتخب ہوگئے جو کہ وزیراعظم عمران خان پر قومی اسمبلی کی جانب سے عدم اعتماد کا اظہار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی فتح سے ظاہر ہوگیا کہ پیپلزپارٹی کی حکمت عملی درست تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اکتوبر 2019ئ میں جے یو آئی کے لانگ مارچ میں حصہ لیا تھا تاہم اسلام آباد میں مولانا نے اس وقت اچانک دھرنا ختم کر دیا جب چوہدری پرویز الہی نے یہ بات افشا کی کہ دھرنا ختم کرنے کے لئے ایک انڈراسٹینگ ہوگئی تھی۔ اس سے نہایت سنجیدہ سوالات اٹھ گئے کہ مولانا صاحب کیا کھیل رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی پیپلزپارٹی نے مولانا پر الزام نہیں لگایا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے مولانا کو تجویز دی کہ وہ اپوزیشن میں مزید دراڑیں نہ ڈالیںا ور اس طرح سے سلیکٹڈ کو نہ بچائیں اور نہ ہی سلیکٹڈ کے غیر سیاسی پشت بانوں کو تقویت دیں۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.