Live Updates

کراچی، ڈائریا کے علاج کیلئے سندھ کے ہرسرکاری اسپتال میں ادویات موجود ہیں،عذرا پیچوہو

وسائل کی کمی کے باوجودہم لوگوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں ،وزیرصحت سندھ

ہفتہ 11 ستمبر 2021 00:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2021ء) سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ ڈائریا کے علاج کے لئے سندھ کے ہرسرکاری اسپتال میں ادویات موجود ہیں۔ اس مرض میں مبتلاجو بھی بچہ آتا ہے اس کا اسپتال میں علاج کیا جاتا ہے اور یہ بات بالکل غلط ہے کہ ڈائریا کنٹرول پروگرام کا ستیاناس ہوگیا ہے۔انہوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی میں محکمہ صحت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ یہ صرف سندھ کا مسئلہ نہیں ہے۔یہ ہر کسی کا مسئلہ ہے۔ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اس کے باوجودہم کوششیں کررہے ہیںکہ لوگوں کو ہر ممکن طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔انہوں نے بتا یا کہ ورلڈ بینک کے زریعے ایک پروگرام چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

پانی کو صاف کرنے پر کام کررہے ہیں۔ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے۔ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ ہمیں بھی تشویس ہوئی تھی جب سندھ میں ڈائریا کے کیسز آئے تھے تو ہم نے ایک ویکسین شروع کی تھی۔

ہماری کوشش ہے کہ جو بچے رہ گئے ہیں ان کو یہ ویکسین لگائی جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ ہیلتھ کمیشن میں ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے انٹرویو کمیٹی ہوتی ہے۔ جس کے نام باقاعدہ شارٹ لسٹ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کا کام اتائی کلیکنس کو بند کرنا ہے۔ہم کمیشن کو مضبوط کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔اس موقع پر جی ڈی اے کی رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس سب کچھ ہے ،لیکن کام کرنے کی خواہش نہیں ہے۔

عذرہ پیچوہو نے کہا کہ اتائی ڈاکٹروں پر ہم کام کررہے ہیں۔جہاں بھی اطلاع ملتی ہے وہاں ہمارے ڈائریکٹر پہنچتے ہیں اور کارروائی کی جاتی ہے۔وزیر صحت نے کہا کہ حکومت سندھ تھیلیسیمیا پر کام کر رہے ہیں۔ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کے مختلف توجہ دلاؤنوٹسز بھی زیر بحث آئے۔تحریک لبیک پاکستان کی رکن ثروت فاطمہ نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں اس مار کی جانب توجہ دلائی کہ لاک ڈاؤن کے دوران تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول بند تھے ،لیکن نجی اسکول مافیا کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران طلبہ کی داخلہ کے تسلسل میں بھاری فیسیں وصول کی۔

شاید یہ اسکول خود کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چھوٹے اسکول ایک طالب علم سے 5 ہزار سے زائد فیس لے رہے ہیں۔وزیر تعلیم سردار شاہ نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان سے کئی باتوں پر اتفاق کرتا ہوںنجی اسکولوں کی من مانی کی شکایات عام ہیںانہوں نے کہا کہ فیسوں میں20 فیصد کمی کا ایکٹ منظور ہوا تھا۔وہ اپریل 2020 سے ستمبر 2020 تک کا پریڈ تھا۔

جن اسکولوں نے نوٹیفکیشن کو نہیں مانا تھا ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی تھی۔وزیر تعلیم نے کہا کہ اپوزیشن ہمیں تجاویز دیں کہ ہم کیسے بہتر کریں۔جن اسکولوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ان کے خلاف ایکشن ضرور لیں گے تاہم کچھ والدین عدالت میں چلے گئے ہیں۔ہر نجی اسکول کو اسکالر شپ دینی ہے۔لیکن اس پر عمل نہیں ہوتا ہے۔دس فیصد غریب بچوں کو لازمی داخلہ دینا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ اگر آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے تو ہم ایکشن لیں گے۔تحریک انصاف کے محمد ریاض حیدر نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ حکومت سندھ شہر میں غیر قانونی کنسٹرکشن کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے اور شہر میں تمام غیر قانونی تعمیرات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی نااہلی کی وجہ سے ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مہران ٹاؤن کا حادثہ نہ ہوتا تو ایس بی سی اے کا چہرہ عیاں نہ ہوتا۔

رہائشی پلاٹ پر فیکٹری لگائی ہوئی تھی۔فیکٹری لگانے پر سندھ حکومت نے کیا ایکشن لیا۔انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے وزیر پر بھی اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔غیر قانونی تعمیرات پر اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پراظہار خیال کے دوران جب ریاض حیدرکی بات طول اختیار کرگئی تو ڈپٹی اسپیکر نے پانچ منٹ سے زائد بولنے پر ریاض حیدر کا مائیک بند کرادیا جس پر پی ٹی آئی ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج کیا تاہم ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایوان کو قواعد کے مطابق ایوان چلایاجائیگا۔

وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ اگر ان کو اتنا درد تھا تو یہ اپنی بات چائنہ کٹنگ سے شروع کرتے۔پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں۔ایس بی سی اے روزانہ کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ضلعی سطح پر کام ہو رہا ہے۔ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے اوعر ایک کمیٹی بنی ہے جس میںایڈیشنل آئی جی کراچی بھی ممبر ہیں۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ جولائی میں 97 بلڈنگز گرائی گئی ہیں۔اگست میں 136 بلڈنگ کے خلاف آپریشن ہوا۔ستمبر میں 38 آپریشن ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے جمال صدیقی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ میں خصوصاً کراچی شہر میں برساتی نالوں کی صفائی کی صورتحال بہت خراب ہے۔کے ایم سی کی ناکامی کی وجہ سے کراچی کے لوگوں کو بڑے نقصانات کا سامنا ہوا یہ بارشوں سے پہلے بڑی باتیں کی گئیں مگر اب ان کی تیاری سب نے دیکھ لی تھی۔

توجہ دلا? نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سکریٹری بلدیات سلیم بلوچ نے کہا کہ اس شہر میں کے ایم سی کے نالوں کے ساتھ ڈی ایم سی کے نالے بھی ہیں۔مئی میں کام شروع ہوچکا تھا۔اس کا رزلٹ آپ کو سمجھ نہیں آیا۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کام اب کام کررہا ہے۔اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے یہ دلچسپ دعویٰ بھی کیا کہ کراچی کے شہریوں نے حالیہ بارشوں کو انجوائے کیا اورحالیہ بارشوں میں کہیں مسائل نہیں ہوئے اورمون سون کا سیزن اچھے طریقے سے گزرگیا۔بعدازاںسندھ اسمبلی اجلاس پیر 13ستمبر کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات