Live Updates

چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تو عہدہ چھوڑ کر امیدوار بن جائیں ، وفاقی وزراء

،الیکشن کمشنر اپنے رویئے پر نظرثانی کریں، چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت اور پارلیمنٹ کے اندر سب سے بڑی عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیںچیف الیشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے تو الیکشن کیسے کرائیں گے، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے مائوتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، سینیٹ کمیٹی میں الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے، یا کسی چیز میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو میڈیا میڈیا کھیلنا بند کرے، کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں ،ہم انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، کوئی بھی ملک اپنی پارلیمان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیتا، فواد چوہدری پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن نے حکومت کو قانون سازی نہ کرنے کیلئے بلڈوز کیا،اپوزیشن ریفارمز کی دشمن ہے، بابر اعوان ستمبرکوپارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن بلارہے ہیں،بدھ کوقومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے،الیکشن بل ریفرکردیں گے، مشیر پارلیمانی امور الیکشن کمیشن ای وی ایم کے ذریعے صاف شفاف الیکشن نہیں چاہتا، کمیشن مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ ملا ہوا ہے ،اعظم سواتی کی گفتگو

ہفتہ 11 ستمبر 2021 00:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2021ء) وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تو عہدہ چھوڑ دیں ،الیکشن کمشنر اپنے رویئے پر نظرثانی کریں، چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت اور پارلیمنٹ کے اندر سب سے بڑی عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیںچیف الیشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے تو الیکشن کیسے کرائیں گے، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے مائوتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، سینیٹ کمیٹی میں الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے، یا کسی چیز میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو میڈیا میڈیا کھیلنا بند کرے، کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں ،ہم انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، کوئی بھی ملک اپنی پارلیمان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیتا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلویز اعظم سواتی اور وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پارلیمانی امور میں بہت تجربہ ہے، پارلیمان کے رولز، ریگولیشنز اور قانون پر ان کی بہت بڑی دسترس ہے، ایسے لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹرز بن گیا ہے،شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے صاف و شفاف انتخابات کے داعی رہے ہیں، 2013ء کے انتخابات کے تحت وجود میں آنے والی اسمبلی سے عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، عمران خان نے مطالبہ کیا کہ آپ سارا الیکشن نہیں کھولنا چاہتے تو چار حلقے کھول دیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی کا سبب سامنے آ سکے۔

چوہدری فواد حسین نے کہاہک عمران خان کی تقریر پر کسی نے توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک بڑی تحریک کا آغاز ہوا، اس تحریک کا مقصد شفاف، منصفانہ اور آئین کے مطابق الیکشن کروانا تھا، یہ تحریک جوڈیشل کمیشن کے قیام پر منتج ہوئی جس کے سربراہ جسٹس ناصر الملک تھے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس ناصر الملک نے تمام جماعتوں کو سنا اور اس کے بعد انہوں نے اپنی سفارشات پیش کیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ان کی سفارشات میں یہ شامل تھا کہ ملک میں شفاف اور منصفانہ انتخابات کا طریقہ کار سو فیصد درست نہیں ہے، الیکشن کمیشن کا سٹرکچر سیاست پر مبنی تھا، الیکشن کمیشن پر لوگوں کو اعتماد نہیں تھا، الیکشن کمیشن کے ماتحت جن اداروں کے پاس انتخابات کرانے کا مینڈیٹ یا وہ افراد جو الیکشن کمیشن میں کام کرتے تھے، ان کی سیاسی وابستگی ان کے کام پر حاوی ہے۔

انہوںنے کہاکہ2018ء کے انتخابات میں عوام نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا اور وہ وزیراعظم بنے، ہمارے منشور میں شامل تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنائیں گے۔چوہدری فواد حسین نے کہاہک تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے حکومت میں رہتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں، چوہدری فواد حسین نے کہاکہ کمیٹی کی سطح پر یہ تجاویز زیر بحث آئیں، ڈاکٹر عارف علوی نے ان پر تفصیل سے کام کیا تھا، ایک عمیق، گہری اور غور و خوض کے بعد ہم اپنی سفارشات کو پارلیمان میں لے گئے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں اور انتخابی اصلاحات پر بات کریں، کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ سیالکوٹ، کشمیر انتخاب، گلگت بلتستان کے انتخابات اور ضمنی انتخابات سمیت جہاں جہاں اپوزیشن ہاری اس نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان وزیراعظم ہوتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے اور پاکستان کے عوام انتخابی اصلاحات پر غیر مطمئن ہیں تو اس کا حل یہی ہے کہ سیاسی قیادت بیٹھ کر فیصلہ کرے کہ ملک میں کس نظام کے تحت الیکشن ہونے چاہئیں جو قابل قبول ہوں، ہم انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ سپریم کورٹ میں سینیٹ کے انتخابات کا معاملہ گیا، سپریم کورٹ نے انتخابات میں شفافیت لانے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا کہا، الیکشن کمیشن کی منطق عجیب و غریب ہے، اس کا کہنا ہے کہ پارلیمان کو حق نہیں ہے کہ وہ بتائے کہ نظام کیا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 218 میں از خود یہ تحریر ہے کہ انتخابات قانون کے تحت ہوں گے، قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، کوئی بھی ملک اپنی پارلیمان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیتا کیونکہ عوام کی اصل آواز پارلیمنٹ سے آ رہی ہوتی ہے۔

چوہدری فواد حسین نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے ہوئے لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ انہوں نے کس قسم کا نظام اپنانا ہے، الیکشن کمیشن کی یہ منطق کہ پارلیمنٹ انہیں یہ گائیڈ نہیں کر سکتی کہ انہوں نے الیکشن کیسے کرانا ہے، درست نہیں، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے مائوتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پارلیمان کو نظر انداز کرے۔

چوہدری فواد حسین نے کہاکہ سینیٹ کمیٹی میں الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے۔ انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے ہماری اپوزیشن ذہنی بونوں پر مشتمل ہے، ان کی صلاحیت اپنے کیسز سے آگے سوچنے کی نہیں ،اپوزیشن کی تمام لیڈر شپ کو صرف ایک ہی ہنر آتا ہے وہ یہ ہے کہ مقدموں میں تاریخ کیسے لینی ہے، وہ یہ سمجھنے سے عاری ہیں کہ پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملک کے عوام مضوط ہوں گے اور ملکی سیاست بہتر ہوگی۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ وہ روز ووٹ کو عزت دو کی بات کرتے ہیں لیکن انہیں جب بھی ڈیل کا موقع ملتا ہے تو وہ فوراً ڈیل پر آ جاتے ہیں، کسی بھی جگہ پر ریفارمز یا اصلاحات کی بات ہو فوری طور پر اپوزیشن اسے چھوڑ کر ڈیل کے پیچھے پڑ جاتی ہے، اپوزیشن والے ایک دوسرے کے کپڑے چوک میں اتار رہے ہیں، یہ ایک دوسرے کو خود ہی ننگا کر رہے ہیں، انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان بلاول کو اور بلاول مولانا کو اور پھر دونوں مل کر ن لیگ کو سنا رہے ہیں، یہ چھوٹے لوگ ہیں، ان کی سوچ چھوٹی ہے، ان سے بھلائی کی توقع نہیں کی جا سکتی، الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے، یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ میڈیا میڈیا کھیلنا بند کرے۔

انہوںنے کہاکہ اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں، یہ ان کا آئینی حق ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہاکہ اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشنر اپوزیشن کا مائوتھ پیس بن چکے ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت ہونے، پارلیمنٹ کے اندر سب سے بڑی عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیںچیف الیشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے تو وہ الیکشن کیسے کرائیں گے، الیکشن کمشنر اپنے رویئے پر نظرثانی کریں، وہ چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں، آپ اپنے ادارے کے سربراہ کے طور پر آگے لے کر جائیں، الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر احمقانہ اعتراضات لگائے اور پھر اس پر سیاست کی۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہاکہ اپوزیشن نے 8ماہ میں انتخابی اصلاحات پر کوئی عملی پیشرفت نہیں کی،مقررہ وقت میں چند گھنٹے رہ گئے تو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں معاملے کو طول دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن نے حکومت کو قانون سازی نہ کرنے کیلئے بلڈوز کیا،اپوزیشن ریفارمز کی دشمن ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات کی دشمن ہے،اپوزیشن نیریفارمزکیلئے ایک تجاویزنہیں دی۔

انہوںنے کہاکہ بل جب سینیٹ میں لیکرگئے تواپوزیشن کمیٹی کمیٹی کھیلتی رہی،گزشتہ سال اکتوبرمیں الیکشن بل پیش کیے تھے۔ انہوںنے کہاکہ 8ماہ گزرنے کے بعد قومی اسمبلی نیالیکشن بل پاس کیا،اپوزیشن نے کہا ہمیں این آر او چاہیے قانون سازی نہیں چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن ارکان کیسامنیسوال رکھنے تھے وہ اٹھ کرچلے گئے،پہلی بارہوا الیکشن کمیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا،بلوچستان کی سینیٹرکوویڈیولنک کے ذریعے ووٹ دینے کا حق نہیں دیاگیا۔

بابر اعوان نے کہاکہ اپوزیشن بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی دشمن ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں پارٹیوں نے اوورسیزپاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کی مخالفت کی۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کوخطرہ ہے اوورسیزپاکستانیوں کا ووٹ عمران خان کوپڑیگا۔ انہوںنے کہاکہ 13ستمبرکوپارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن بلارہے ہیں،بدھ کوقومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے،بدھ کوالیکشن بل ریفرکردیں گے۔ بابر اعوان نے کہاکہ حکومت عدالتی احکامات کے مطابق قانون سازی کرے گی،اپوزیشن کواین آراونہیں ملے گا۔اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے ذریعے صاف شفاف الیکشن نہیں چاہتا، کمیشن مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ ملا ہوا ہے ،اور ایک فریق کے طور پر ہمارے سامنے آچکا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات