فرانسیسی دوغلا پن ، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مخالفت :داعش کے ساتھ تعاون کرنے والی اپنی سمینٹ کمپنی کی سرگرمیاں نظر انداز

ہفتہ 11 ستمبر 2021 16:35

فرانسیسی دوغلا پن ، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مخالفت :داعش کے ساتھ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2021ء) فرانس کا دوغلا پن سرکاری دستاویزات کے افشاءہونے سے بری طرح بے نقاب ہوگیا ہے جن میں  انکشاف کیا گیا ہے ملک کی سیمنٹ کی بڑی کمپنی 'لافارج " شام میں داعش کی مالی معاونت کرتی رہی ہے اور حکومت کو بھی اس دہشت گرد نواز سرگرمی کا علم تھا۔ترکی کی" انادولو" ایجنسی کو حاصل ہونے والی دستاویزات سے منکشف ہوا کہ سیمنٹ فرم نے فرانسیسی انٹیلی جنس کو شام میں داعش/ آئی ایس آئی ایس کے ساتھ اپنے تعلقات سے مسلسل آگاہ کئے رکھا تھا۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ فرانس پاکستان کی طرف سے قابل ذکر پیش رفت کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ مزید برآں ، فرانسیسی صدر عراق میں داعش کے خلاف لڑائی کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے  لیکن شام میں ان کے اسی گروہ کی حمایت کرنے کا بھی ا نکشاف ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

کہا جاتا ہے کہ کمپنی نے 2012 اور 2014 کے درمیان داعش اور دیگر عسکریت پسندوں کو 5.6 ملین ڈالر ادا کیے تاکہ شمالی شام میں اس کے پلانٹ کی پیداوار میں خلل نہ پڑے۔

یہ معاملہ ماضی میں بھی منظر عام پر آیا تھا جسے اس وقت میڈیا نے نمایاں کیا تھا اور عدالتیں اس کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ 2016-2017 میں ، فرانسیسی پریس نےبھی اس بات کی توثیق کی کہ لافارج نے شام کی خانہ جنگی میں دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی معاونت کی۔18 نومبر 2018 کو فرانسیسی انٹیلی جنس آفیسر نے کوڈ نام اے ایم 02 سے ایک عدالتی بیان میں اعتراف کیا کہ لافارج شام میں ان کے  لئے انفارمیشن کا ذریعہ تھا اور یہ کہ لافارج نے نصرت فرنٹ کے نام سے معروف ،القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروہ حیات التحریر شام سمیت شام میں تمام مسلح گروپوں کو سیمنٹ بھیجا۔

ایک دستاویز پر اکتوبر 2013 میں لافارج کے ہیڈ آف سیکیورٹی ویلارڈ نےایک نوٹ تحریر کیا کہ "فرانسیسی فارن انٹیلی جنس کو بھیجا "۔ رپورٹ کے متن کے مطابق لفارج کے سکیورٹی مینجر ویلارڈ نے فرانسیسی انٹیلی جنس کو مسلح گروپوں کے درمیان تنازعات اور عسکری توازن کے بارے فیلڈ انفارمیشن بھیجی۔دستاویز سے ظاہر ہوا کہ فرانسیسی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے لافارج کے تعلقات کے نیٹ ورک ،شام میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ اس کے تعاون اور خطے سے خبریں حاصل کرنے کے لئے وہاں اس کے آپریشنز کو برقرار رکھنے کےلئے میٹنگز کے لئے استعمال کیا۔

فراہم کردہ سیمنٹ کے ساتھ داعش نے امریکی قیادت میں اتحادی طاقتوں کے خلاف مضبوط پناہ گاہوں اور سرنگوں کا جال بچھایا۔ کمپنی پر داعش جس نے جون2013 میں شام کے اہم تیل ذخائر پر قبضہ کر لیا تھا،سے ایندھن خریدنے کے لئے جعلی کنسلٹنٹ کنٹریکٹرز کو استعمال کرنے کا بھی شبہ ہے۔ 2008 سے 2014 کے درمیان جولیبوز سابق فیکٹری سربراہ برونو پیشہوکس نے تسلیم کیا کہ لافارج نے شام کی ٹائیکون" فراس تلاس" کو ماہانہ ایک لاکھ ڈالر تک ادا کئے جس نے فیکٹری کو کھلا رکھنے کے لئے مسلح دھڑوں کو نقد رقوم دیں اس کے اندازے کے مطابق داعش کو 20 ہزار ڈالر ملے ہوں گے۔

کورٹ آف کاسیشن کی رولنگ لفارج کے لئے بڑا دھچکا  ہے جس پر داعش گروپ سمیت مسلح گروپوں کو تقریبا 13 ملین یورو ادا کرنے کا الزام ہے تاکہ ملک کی جنگ کے اوائل برسوں میں شمالی شام میں سیمنٹ فیکٹری کو رواں رکھا جا سکے۔داعش/ آئی ایس آئی ایس کے ساتھ فرانس کے روابط کے بارے حالیہ انکشافات مغربی طاقتوں کی عالمی امن کو متاثر کرنے کے لئے بلا عذر سازباز کو بے نقاب کرتے ہیں جبکہ دہشت گردی کے نام پر لاکھوں بےگناہ افراد بالخصوص مسلمانوں ہلاک کردیا گیا۔

تاریخی طور پر فرانس جیسی طاقتیں اپنے مخصوص مفادات کے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل، پشت پناہی اور مالی معاونت کرتی رہی ہیں۔دہشت گردی کی حمایت  کے حوالے سے  امریکی قیادت میں  مغرب کی جانب سے  ترقی پذیر ممالک کو ہدف بنایا جا رہا ہے لیکن جو  حقیقت ہے وہ اتنی سادہ  نہیں جو بظاہر دکھائی  دیتی ہے۔اب داعش کو مالی معاونت  بے نقاب ہونے کے بعد  سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  فرانس کو باضابطہ طور پر دہشت گردی کو سپانسر کرنے اور فناسنگ کے الزامات پر  ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ پر  کیوں نہیں  ڈالا جانا چاہئے۔

یہ مغربی ممالک کے  لئے موزوں وقت ہے کہ اپنے  سیاسی مفادات کے حصول اور ترقی پذیر ممالک بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے بجائے فیٹف  جیسے  سیاسی  ذرائع اور جی 20 اور" برکس "جیسے  فورموں کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنائیں۔