جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما مولا نا محمد شیرانی کی مولانا امیرزمان کے لواحقین سے اظہاتعزیت وفا تحہ خوانی

ہفتہ 11 ستمبر 2021 22:29

لورالائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2021ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما مولا نا محمد شیرانی ایک روزہ دورہ پر لورالائی پہنچے جہاں انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی مجلس شوری کے رکن سابق وفاقی مولانا امیرزمان کی رہاشگاء جا کر انکے لواحقین سے تعزیت کی اور مغفرت کے لئے دعا کی اور انکی دینی اور سیاسی خدمات کو سراہا۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام پاکستان لورالائی کے دفتر رابطہ مرکز میں مقامی صحافیوں سے بات چیت کی اس موقع پرضلعی امیر مولوی محمد اقبال،سینئر نائب امیر سردار اشرف اتمانخیل،سیکرٹری اطلاعات عبدالسلام صافی،عبدالہادی اخوندزادہ،زعفران۔اصف موسیخیل اور دیگر بھی موجود تھے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں پہلے خوشی بعد میں اللہ نہ کریں غم کا اظہار نہ کریں ہم طالبان کے لئے دعاگو ہیں کہ اللہ انہیں اسلامی نظام لانے میں کامیاب کریں لیکن یہ جنگ امریکہ اور اسکے حوارین کی ضرورت ہے اور وہ اپنے مقاصد کے لئے اور امت مسلمہ کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے آپس میں لڑائیں گے اور ازبک تاجک شیعہ سنی کے نام پر خونریزی پیدا کرنے کے لئے القائدہ دانش خراسان اور چین میں ایسٹ اسلامی مومنٹ کے نام پر اور افغانستان میں فارسی اور پشتون کی بنیاد پر خونریزی پیدا کرنا امریکہ کی ضرورت ہے اور یہ ساری کامیابیاں اسی چیز کے لئے پیدا کی گئی اور اسی طرح اپنے ایک گروپ کو اٹھا کر دوسرے گروپ کو تخت پر بٹھادئے گئے اور یہ سب بین القوامی گیم ہے اور اسی طرح کے اقدامات کرنا قوموں اور مزہب کے نام پر لڑانا اور پھر انکے وسائل پر قبضہ کرنا یہ سب امریکہ کی بقاء کے لئے ضروری ہے۔

(جاری ہے)

سارے دنیا کی حاکمیت اور استحاق اقوام متحدہ کے ہاتھ میں اور اقوام متحدہ امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور امریکہ کے مرضی کے خلاف ایک بھی ملک فیصلے نہیں کرسکتا اسی طرح دنیا میں کوئی بھی ملک ازاد نہیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ مستقبل میں دوگروپ مشرق اور مغرب کے نام پر تقسیم ہوجائینگے اور پھر انکو شعیہ اور سنی کے نام پر لڑائیں گے۔افغانستان میں دنیا بھر کے جاسوسوں کی جنگ ہے انکا جہاد کفر اسلام مجاہدین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ آزادی 14 نہیں بلکہ 15 اگست ہے کیونکہ لارڈ مائنٹ کے مطابق گواردسپور میں مسلمان اکثریت میں تھے پٹھانکوٹ میں مسلمان اکثریت میں تھے ہم نے اسے چھوڑ کر عملًا15 اگست کے اعلان کو تسلیم کیا تھا۔

14 اگست 1947 سے پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنا تسلط قائم کیا تھا اور یہ نام نہاد ازادی اسکا فکر تھا انی خواہش تھی۔عملا ہم ابھی تک ازاد نہیں ہے ہم بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے ایک رکن ہے اور انکے ہر قدم پر ساتھ دینگے۔ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے اور پاکستان میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کوئی بھی کسی بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے تمام سیاسی پارٹیاں اسکے ماتحت ہے اپوزیشن اور حکومت پر ایک زورور ہستھ مسلط ہے پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں ہے اپوزیشن اور حکومت دونوں کی ایک ئی مقصد ہے حکومت کا ملنا،انہوں نے کہا کہ ملک کے اسٹیبلشمنٹ ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کے درمیان جنگ پیدا کرکے انکو کمزور کرنا ہے کیونکہ یہ دونوں بھی انہی کی پیداوار ہے ،محسن داوڑ اور منظور پشتین کے درمیان فکری اختلاف کی وجہ سے الگ تنظیم کے قیام کا سبب بنا،انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہم نہیں مولانا فضل الرحمن قابل قبول ہے۔

ہم اختلاف نہیں چاہتے اور نہ ہی کوئی الگ گروپ بنارہے ہے۔ہم جماعت کو یکجا دیکھنا چاہتے ہیں مگر دوسرے طرف سے مایوسی ہے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مستقبل کے حالات پرامن اور خوشحال نظر نہیں ارئے کیونکہ اسٹیبشمنٹ اب بلوچستان میں پی ایل ایف ن ایل اے اور دیگر قوتوں کو لڑا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اگر ہم نے ہوش مندی سے کام نہیں لیا گیا تو بہت بڑا نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر ہے وزیر اعظم وزیر اعلی صدر اسکے منشی ہے اور سیاسی راہنماء اسکے مزدور ہے۔بائیو میٹرک مشین ہو یا کوئی اور طریقہ ہویہ سب اسٹیبلشمنٹ کے مرضی سے ہونگے اور اپنے من پسند لوگوں کو حاکم اور دوسروں کو غلام بنائیں گے۔اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی موجودگی میں کسی بھی ملک کی حیثیت بلدیاتی اداروں جیسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات ہمیشہ ناکامی پریشانی لڑائی جھگڑوں کا سبب بنتی ہے۔علماء کرام اصلاح امن امان فحاشی عریانی لاقانونیت کے خاتمے کے لئے جدوجہد کریں۔